سپریم کورٹ نے کہا ہے کہ حکومت کو عدالتی فیصلے کی تعمیل کرتے ہوئے سوئٹزرلینڈ میں مبینہ بدعنوانی کے مقدمات کھولنے کے لیے پہلے سوئس حکام کو خط لکھنا چاہیئے تھا جس کے بعد صدر کے استثنیٰ کا معاملہ اُٹھایا جا سکتا تھا۔
وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی کے خلاف توہینِ عدالت سے متعلق مقدمے کی بدھ کو سماعت کے دوران عدالتِ عظمیٰ کا کہنا تھا کہ وکیل صفائی اعتزاز احسن اگر سات رکنی بینچ کو صدارتی استثنیٰ کے معاملے پر قائل کر لیں تو وزیر اعظم گیلانی کے خلاف توہین عدالت کی کارروائی کی ضرورت باقی نہیں رہے گی۔
لیکن عدالت کے مطابق اگر اظہار وجوہ کا نوٹس واپس لے بھی لیا جائے تب بھی سوئس حکام کو خط لکھنے کا معاملہ اپنی جگہ برقرار رہے گا۔
سماعت کے دوران اعتزاز احسن نے دلائل میں اپنا موقف دہراتے ہوئے کہا کہ سوئس حکام کو خط نا لکھنا توہین عدالت کے زمرے میں نہیں آتا کیوں کہ وزیر اعظم گیلانی نے آئین کی پاسداری کی جس کے تحت صدر کو ملک کے اندر اور باہر استثنیٰ حاصل ہے۔