اسلام آباد کی مقامی عدالت نے پاکستان تحریک انصاف کے رہنما شہباز گل کی بغاوت پر اکسانے کے کیس میں درخواستِ ضمانت خارج کردی ہے۔
منگل کو پاکستان کے وفاقی دارالحکومت اسلام آباد کے ایڈیشنل سیشن جج ظفر اقبال نے شہباز گل کی درخواست پر محفوظ کیا گیا فیصلہ سنایا اور ان کی ضمانت کی درخواست خارج کردی۔
مقامی ٹی وی چینل 'جیو نیوز' نے رپورٹ کیا کہ دوران سماعت شہباز گل کے وکیل نے مؤقف اپنایا تھا کہ آٹھ اگست کو ایک مقدمہ درج ہوتا ہے جس میں ان کے مؤکل پر افسران و اہلکاروں کو تقسیم کرنے کا الزام لگایا جاتا ہے۔
مزید پڑھیے وفاقی وزیر داخلہ کے خلاف پنجاب میں دہشت گردی کا مقدمہ درجانہوں نے کہا کہ شہباز گل نے بغاوت کے بارے میں کبھی سوچا ہی نہیں۔ اس ٹرانسکرپٹ کی مختلف جگہوں سے نکات اٹھا کر مقدمہ درج کردیا گیا۔
اس سے قبل 24 اگست کو اسلام آباد کی مقامی عدالت نے شہباز گل کے مزید جسمانی ریمانڈ کی استدعا مسترد کرتے ہوئے انہیں جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیج دیا تھا۔
واضح رہے کہ تحریک انصاف کے رہنما اور عمران خان کے چیف آف اسٹاف شہباز گل پر پاکستانی فوج کے افسران اور جوانوں کو بغاوت پر اکسانے کا الزام ہے۔انہیں نو اگست کو بنی گالہ کے قریب سے گرفتار کیا گیا تھا۔
ان کی یہ گرفتاری نجی ٹی وی چینل 'اے آر وائی نیوز' پر دیے گئے ایک بیان کے بعد ہوئی تھی۔اس بیان کو نشر کیے جانے کے بعد پاکستان الیکٹرانک میڈیا ریگولیٹر اتھارٹی نے چینل کا لائسنس معطل کردیا تھا۔
SEE ALSO: پاکستان میں آزاد میڈیا کے دعووں کے باوجود صحافی اور میڈیا ادارے زیرِ عتاب کیوں؟بعد ازاں پاکستان کی وزارتِ داخلہ نے حساس اداروں کی منفی رپورٹس کے بعد نجی ٹی وی نیٹ ورک 'اے آر وائی' کی سیکیورٹی کلیئرنس بھی واپس لے لی تھی۔
علاوہ ازیں پی ٹی آئی کے چئیرمین عمران خان نے الزام عائد کیا تھا کہ شہباز گل کو برہنہ کرکے اس پر تشددکیا گیا ہے، جس کی اسلام آباد پولیس اور حکومت نے تردید کر دی تھی۔