کرونا وائرس کی وبا دنیا بھر میں لوگوں کی ہلاکت کا بدستور سبب بن رہی ہے، ایسے میں امریکہ اور چین اس مسئلے پر سیاسی اور سفارتی اعتبار سے، بظاہر باہم دست و گریباں نظر آتے ہیں۔
امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو نے چین کی حکمراں کمیونسٹ پارٹی کو اس بات کے لئے کڑی تنقید کا نشانہ بنایا ہے کہ اس نے اس مہلک وائرس کے بارے میں معلومات کو چھپایا۔ انھوں نے عالمی ادارہ صحت پر بھی اس بات کے لئے نکتہ چینی کی کہ وہ اس معاملے میں چین پر بروقت زور دینے میں ناکام رہا کہ بیجنگ اس ایمرجنسی سے نمٹنے کے لئے فوری اقدامات کرے۔
صدر ٹرمپ نے پہلے ہی عالمی ادارہ صحت کے لئے امریکہ کی فنڈنگ ساٹھ سے نوے دنوں تک کے لئے التوا میں ڈال دی ہے۔ وائس آف امریکہ کی نامہ نگار سنڈی سین نے اپنی رپورٹ میں یاد دلایا ہے کہ امریکہ عالمی ادارہ صحت کو سب سے زیادہ عطیہ دینے والا ملک ہے۔
صحت کے ماہرین ٹرمپ کے فیصلے کو یہ کہتے ہوئے نکتہ چینی کا نشانہ بنا رہے کہ موجودہ تناظر میں عالمی ادارہ صحت کا کام پہلے سے بھی زیادہ اہمیت اختیار کر چکا ہے۔
وزیر خارجہ پومپیو کا کہنا ہے کہ ڈبلیو ایچ او کے عہدیدار اب بھی کھلم کھلا چین پر دباؤ نہیں ڈال رہے ہیں کہ وہ اس بارے میں معلومات کا تبادلہ کرے کہ کرونا وائرس کی ابتدا کب اور کس طرح ہوئی۔
ان کا کہنا ہے کہ چین کی کمیونسٹ پارٹی نے گرچہ کرونا وائرس کی وبا کے پھوٹ پڑنے کے بارے میں ڈبلو ایچ او کو آگاہ تو کیا۔ تاہم، اس نے تمام معلومات کا تبادلہ نہیں کیا۔ ان کے مطابق چین نے وائرس کی سنگینی کے بارے میں پردہ پوشی سے کام لیا۔
ڈیوک یونیورسٹی سے منسلک پروفیسر گیوین یامے نے اس مسئلے پر اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ موجودہ عالمی وبا کے پس منظر میں ڈبلیو ایچ او کے فنڈ کو منجمد کرنے سے زیادہ اور کوئی خطرناک بات نہیں ہوسکتی اور ان کے مطابق اس کا کوئی جواز نہیں بنتا۔
انھوں نے اس جانب توجہ دلائی کہ صحت کا عالمی ادارہ اس وقت پوری دنیا کے ملکوں کی نہ صرف سائنسی رہنمائی کرتا رہا ہے، بلکہ کوویڈ نائٹنین کی جانچ کے آلات اور بچاؤ کا سامان بھی مہیا کر رہا ہے۔
تاہم، وزیر خارجہ پومیپو کہتے ہیں کہ امریکہ کرونا وائرس کے خلاف عالمی جنگ میں پیش پیش ہے اور وہ سو ملکوں کو ساڑھے ستتر کروڑ ڈالر کی امداد دے رہا ہے۔
عالمی ادارہ صحت اس بات کی تردید کرتا ہے کہ چین کے معاملے میں اس کا رویہ بہت نرم رہا ہے۔ ادارے کا کہنا ہے کہ یہ فنڈنگ کو روکنے کا وقت نہیں ہے۔
مبصرین کی رائے میں کرونا وائرس کی عالمگیر وبا کے نتیجے میں دنیا پر اس کے سنگین اقتصادی اثرات ہیں اور ساتھ ہی بین الااقوامی سطح پر سیاسی محاذ آرائی نے بظاہر بہت سے سوالات کھڑے کردئے ہیں۔ اور فی الوقت ان کا کوئی جواب موجود نہیں۔