پاکستانی ٹیم کے ہیڈ کوچ مکی آرتھر نے کہا ہے کہ نیوزی لینڈ کے خلاف سیریز کے پہلے ٹیسٹ میں ہونے والی شکست ان کے کیریئر کی بدترین شکست تھی۔
اس ٹیسٹ کی آخری اننگ میں پاکستان کو جیت کے لئے 176 رنز کا ہدف ملا تھا۔ پیر کے روز پاکستانی ٹیم نے 3 وکٹوں پر 130 رنز بنا لئے تھے اور بظاہر ایسا محسوس ہو رہا تھا کہ پاکستانی ٹیم یہ ہدف آسانی سے حاصل کر لے گی۔ لیکن پاکستان کے آخری سات بیٹسمین صرف 41 رنز بنا کر پیویلین لوٹ گئے اور یوں پاکستان یہ ٹیسٹ صرف چار رنز کے فرق سے ہار گیا۔
شیخ زید سٹیڈیم کی وکٹ پر بال بہت زیادہ ٹرن ہو رہا تھا اور نیوزی لینڈ کی طرف سے اپنا پہلا ٹیسٹ کھیلنے والے سپنر اعجاز پٹیل نے پانچ وکٹیں حاصل کیں۔
کوچ مکی آرتھر کا کہنا ہے کہ اس ٹیسٹ میں ناقابل یقین شکست سے پاکستان کی پوری ٹیم رنجیدہ ہے اور یہ غالباً ان کے اپنے کیریئر کی بدترین شکست تھی۔ آرتھر اس سے قبل جنوبی افریقہ اور آسٹریلیا کی ٹیموں کے کوچ رہ چکے ہیں۔
نیوز ایجنسی اے ایف پی سے بات کرتے ہوئے مکی آرتھر نے کہا کہ اگرچہ اس ہار خود انہیں، ٹیم کے تمام کھلاڑیوں اور عملے کے دیگر ارکان کو شدید تکلیف ہوئی ہے تاہم اس ہار نے ٹیم کو موقع فراہم کیا ہے کہ وہ 24 نومبر سے شروع ہونے والے دوسرے ٹیسٹ میں اس ہار کا بدلہ لینے کے لئے بہتر کھیل پیش کریں۔
پاکستانی ٹیم کی خراب بیٹنگ پر تبصرہ کرتے ہوئے مکی آرتھر کا کہنا تھا کہ پاکستانی بیٹسمینوں کا شاٹس کا انتخاب بہت خراب رہا۔ میچ کے چوتھے روز ٹیم کے تین بیٹسمین صرف 8 رنز کا اضافہ کر کے وکٹیں گنوا بیٹھے۔ اس کے بعد اظہر علی اور اسد شفیق نے صورت حال کو سنبھالنے کی کوشش کی اور انہوں نے چوتھی وکٹ کی شراکت میں 82 رنز بنائے۔ لیکن اسد شفیق کے آؤٹ ہونے کے بعد کوئی بھی بیٹسمین جم کر نہ کھیل سکا اور خراب شاٹس کی وجہ سے وکٹیں گرتی چلی گئیں۔ آخری اووروں میں اظہر علی نے بھی رنز بنانے کے بجائے دفاعی حکمت عملی اپنا لی اور شاٹس کھیلنے کے باوجود رنز بنانے سے گریز کیا اور بالآخر خود اپنی وکٹ بھی گنوا بیٹھے۔
پاکستانی ٹیم کی صرف 4 رنز سے ہار ٹیسٹ کرکٹ کی تاریخ میں سب سے کم فرق سے ہار ے گئے میچوں میں پانچویں نمبر پر ہے۔ اس سے پہلے دسمبر 1982 میں انگلستان نے ملبورن میں کھیلتے ہوئے آسٹریلیا کو تین رنز سے شکست دی۔ جولائی 1902 میں آسٹریلیا نے اہلد ٹریفورڈ ٹیسٹ میں انگلستان کو تین ہی رنز سے ہرایا تھا۔ پھر 2005 میں ایجبیسٹن میں کھیلے جانے والے ٹیسٹ میں آسٹریلیا کو انگلستان کے ہاتھوں صرف دو رنز سے شکست ہوئی جبکہ ویسٹ انڈیز نے 1993 کے ایڈیلیڈ ٹیسٹ میں آسٹریلیا ایک رن سے ہرا دیا تھا۔