نیوزی لینڈ دوسرے اور آخری کرکٹ ٹیسٹ میچ میں پاکستان کو 138 رنز سے شکست دے کر سیریز اپنے نام کرنے کے ساتھ ساتھ 31 سال بعد پاکستان کے خلاف اپنی ہی سرزمین پر پہلی ٹیسٹ سیریز میں جیتنے میں کامیاب ہو گیا ہے۔
ہملٹن میں کھیلے گئے میچ کے آخری روز منگل کو کیوی باؤلروں نے پاکستانی بلے بازوں کو ایک کے بعد ایک پویلین کی راہ دکھائی اور بظاہر 369 رنز کے مشکل ہدف کے تعاقب میں پاکستان کی پوری ٹیم 230 رنز بنا سکی۔
پانچویں دن کا کھیل جب شروع ہوا تو ابتدائی بلے بازوں سمیع اسلم اور کپتان اظہر علی نے ٹیم کو پراعتماد آغاز فراہم کیا اور 131 رنز کی شراکت قائم کی۔
کپتان اظہر علی 58 رنز بنا کر جب آؤٹ ہوئے تو بابر اعظم کے کریز پر آنے سے یہ توقع کی جا رہی تھی کہ نوجوان بلے باز ٹیم کے لیے ہدف کو آسان بنانے میں کردار ادا کرے گا لیکن وہ صرف 16 رنز ہی بنا کر بولڈ ہو گئے۔
سمیع اسلم محض نو رنز کے فرق سے اپنی پہلی ٹیسٹ سینچری اسکور کرنے میں ناکام رہے اور 91 رنز بنا کر پویلین لوٹ گئے۔
پاکستانی بلے باز ریت کی دیوار ثابت ہوئے جس کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ آخری سات وکٹیں صرف 31 رنز کے عوض گریں۔
سرفراز احمد نے 19، یونس خان نے اور 11 سہیل خان نے آٹھ رنز بنائے جب کہ اسد شفیق، محمد عامر، وہاب ریاض اور عمران خان کوئی رن نہ بنا سکے۔ اپنے کریئر کا پہلا ٹیسٹ میچ کھیلنے والے محمد رضوان 13 رنز کے ساتھ ناٹ آؤٹ رہے۔
نیوزی لینڈ کے باؤلر ساوتھی نے مجموعی طور پر آٹھ وکٹیں حاصل کیں اور میچ کے بہترین کھلاڑی قرار پائے۔
اس میچ میں نیوزی لینڈ نے پہلی اننگز میں 271 رنز بنائے جب کہ دوسری اننگز 313 رنز پانچ کھلاڑی آؤٹ پر ڈکلیئر کر دی تھی۔ پاکستان نے اپنی پہلی اننگز میں 216 اور دوسری میں 230 رنز اسکور کیے۔
اس میچ میں بھی پاکستانی بلے بازوں کی کارکردگی پر کرکٹ کے حلقے انھیں خاصی تنقید کا نشانہ بنا رہے ہیں۔
کرکٹ کے معروف پاکستانی مبصر احتشام الحق نے وائس آف امریکہ سے گفتگو میں ٹیم کی حالیہ کاکردگی پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ ناکامی کی ذمہ داری پوری طرح سے بلے بازوں پر عائد ہوتی ہے۔
"آج کل کی ٹیسٹ کرکٹ میں 300 رنز ایک مناسب اسکور ہوتا ہے لیکن یہ بات بڑی واضح ہے کہ جب کسی ٹیم کی ٹاپ بیٹنگ لائن ناکام ہوتی ہے تو پھر وہ کارکردگی نہیں دکھا سکتی۔"
کرائسٹ چرچ میں کھیلے گئے پہلے ٹیسٹ میچ میں نیوزی لینڈ نے آٹھ وکٹوں سے فتح حاصل کی تھی۔
پاکستان کی ٹیم کو اب آسٹریلیا روانہ ہونا ہے جہاں اسے تین ٹیسٹ اور پاچ ایک روزہ بین الاقوامی میچ کھیلنے ہیں۔ سیریز کا آغاز 15 دسمبر کو ٹیسٹ میچ سے ہوگا۔