انگلینڈ کے شہر لیڈز میں کھیلے جانے والے دوسرے ٹیسٹ میچ میں پاکستان نے آسٹریلیا کو ہفتے کے روز تین وکٹوں سے ہرا کر 15سال بعد آسٹریلیا کے خلاف تاریخی فتح حاصل کی ہے۔ پاکستان نے آسٹریلیا کے خلاف آخری بار 1995ء میں سڈنی میں ہونے والا ٹیسٹ میچ 74رنز سے جیتا تھا۔
میچ کے چوتھے روز جب کھیل شروع ہوا تو پاکستان کو 180 رنز کے ہدف تک پہنچنے کے لیے 40رنز درکار تھے اور اس کے سات کھلاڑی باقی تھے ۔ لیکن آسٹریلوی باؤلروں اپنی عمدہ کارکردگی سے پاکستان کے مزید تین کھلاڑیوں کو آؤٹ کر دیا۔ پاکستان کی جب ساتویں وکٹ گری تو اسے میچ جیتنے کے لیے ایک رن درکار تھالیکن نئے آنے والے کھلاڑی عمر گل نے پہلی ہی گیند پر رن بنا کر پاکستان کو یہ اہم کامیابی دلائی۔
سابق ٹیسٹ کرکٹرسرفراز نواز نے اس کامیابی پر وائس آف امریکہ سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ پاکستانی ٹیم میں اس وقت بہترین باؤلر شامل ہیں اور اُن کی بہتر کارکردگی نے اس فتح میں اہم کردار ادا کیا۔ سرفراز نوا ز نے کہا کہ پاکستان ٹیم یک جان ہوکر کھیلی اور ہر ایک کھلاڑی نے اپنی بھرپور کارکردگی دکھائی۔
پاکستان کے فاسٹ باؤلر محمد عامر اور آسٹریلوی باؤلر شین واٹسن کو مشترکہ طور پر مین آف دی میچ قرار دیا گیا۔ محمد عامر نے اس میچ میں مجموعی طور پر سات جب کہ واٹسن نے چھ وکٹیں حاصل کیں۔
دوسرے ٹیسٹ میچ میں آسٹریلیا اپنی پہلی اننگز میں صرف 88رنز بنا کر آؤٹ ہوگئی تھی جس کے جواب میں پاکستان نے 258رنز بنا کر مخالف ٹیم پر 170رنز کی برتری حاصل کرلی تھی۔ دوسری اننگز میں آسٹریلیا نے 349رنز بناکر پاکستان کو جیتنے کے لیے 180رنز کا ہدف دیا تھا۔
پہلے ٹیسٹ میچ میں شکست کے بعد شاہد آفریدی نے ٹیم کے کپتانی استعفیٰ دے دیا تھا جس کے بعد سلمان بٹ کو ٹیم کا کپتان مقرر کیا گیا ۔ سلمان بٹ نے اس فتح کے بعد کہا کہ وہ اس کامیابی کو پاکستانی قوم کے نام کرتے ہیں۔
انگلینڈ میں ہونے دو ٹیسٹ میچوں کی سیریز کا پہلا میچ آسٹریلیا نے جیتا تھا۔ جب کہ اس سے قبل آسٹریلیا کے خلاف دو ٹوئنٹی ٹوئنٹی میچوں کی سیریز پاکستان نے دو،صفر سے جیتی تھی۔
پاکستان کی اس کامیابی پر پورے ملک میں کرکٹ شائقین میں خاصا جوش وخروش پایا جاتا ہے ۔ صدر آصف علی زرداری اور وزیراعظم یوسف رضا گیلانی نے پاکستانی ٹیم کو اس فتح پر مبارکباد دی ہے۔