پاکستان میں کرکٹ کے حلقے بھارت کےساتھ روابط کی بحالی کو اس کھیل بالخصوص دو طرفہ تعلقات کے لیے ایک خوش آئند پیش رفت قرار دے رہے ہیں۔
پاکستان کی کرکٹ ٹیم تین ایک روزہ بین الاقوامی میچوں کی سیریز کھیلنے کے لیے اس سال دسمبر میں بھارت کا دورہ کرے گی۔
بھارت نے نومبر 2008 میں ممبئی حملوں کے بعد یکطرفہ طور پر پاکستان کے ساتھ کرکٹ روابط بھی معطل کردیے تھے۔ تاہم اس عرصے میں عالمی کپ، چیمپیئنز ٹرافی اور ایشیا کپ میں دنوں ملک ایک دوسرے کے خلاف کھیل چکے ہیں۔
پاکستان میں کرکٹ کے عہدیدار، قومی ٹیم کے کھلاڑی اور مبصرین بھارت کےساتھ روابط کی بحالی کو اس کھیل بالخصوص دو طرفہ تعلقات کے لیے ایک خوش آئند پیش رفت قرار دے رہے ہیں۔
پاکستان کرکٹ بورڈ کے چیئرمین ذکا اشرف نے کہا ہے کہ بھارتی ہم منصب شری نواسن کے ساتھ پچھلے چھ ماہ کے دوران ان کی تواتر سے ملاقاتیں ہوئی ہیں اوربالآخر ان کوششوں کے نتیجے میں ایک اچھی اور مثبت پیش رفت ہوئی ہے جس میں دونوں ملکوں کا مفاد ہے۔ ان کے بقول کرکٹ کے روابط کی بحالی برف پگھلنے کے مترادف ہے جس کے لیے وہ بھارتی کرکٹ بورڈ کے مشکور ہیں۔
’’پاکستان انڈیا کے تعلقات بھی اچھے ہوں گے یہ کرکٹ صرف گراؤنڈ میں کھیلنا ہی نہیں ہوتا یہ دونوں ملکوں کے تعلقات اچھے کرتی ہے دونوں ملکوں میں معاشی خوشحالی آئے گی دونوں ملکوں کے عوام نزدیک آئیں گے اور عوامی رابطے جب بہتر ہوتے ہیں تو یہ آپ کے خارجہ تعلقات میں بہت اہم کردار ادا کرتی ہے۔‘‘
ذکا اشرف نے لاہور میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان بھی بھارت کی ٹیم کی میزبانی کرنے کا خواہش مند ہے اور توقع ہے کہ اس سیریز کے بعد دونوں ملک اس امکان پر غور کریں گے۔ انھوں نے امید ظاہر کی کہ پاکستان میں تین سال سے تعطل کا شکار بین الاقوامی کرکٹ بھی جلد بحال ہوگی۔
پاکستان کرکٹ ٹیم کے کپتان مصباح الحق نے بھارت کے ساتھ روابط کی بحالی پر اپنے فوری ردعمل میں کہا ہے کہ برصغیر میں اس کھیل کے شائقین کو ایک بارپھر خطے میں معیاری کرکٹ دیکھنے کا موقع ملے گا۔
’’جس سیریز کے لیے بھی لوگ سب سے زیادہ منتظر ہوتے ہیں جس میں کھلاڑیوں پر پریشر بہت ہوتا ہے اور یہی موقع ہوتا ہے جب کوئی کھلاڑی اپنی کارکردگی دکھا کر اپنے آپ کو منوا سکے۔ تو میں سمجھتا ہوں کہ یہ ہماری ٹیم میں شامل نوجوان کھلاڑیوں کے لیے بھی ایک بہت اچھا موقع ہے۔‘‘
قومی ٹیم کے سابق کپتان ظہیر عباس نے وائس آف امریکہ سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ دونوں ملکوں کو ایسے اقدامات کرنے کی ضرورت ہے جن سے سیاسی کشیدگی کھیلوں کے روابط پر اثر انداز نہ ہو۔
’’جب ہم نے کھیل کو اسپورٹس کا نام دیا ہے تو پھر اس میں صرف کھیل ہی ہونا چاہیے، سیاست نہیں ہونی چاہیے اور کھیل اور سیاست کو ایک دوسرے سے الگ رکھا جانا چاہیے۔‘‘
بھارتی کرکٹ بورڈ کا کہنا ہے کہ پاکستان کے خلاف تین ایک روزہ اور دو ٹی ٹونٹی میچوں کا سلسلہ 26 دسمبرسے 10 جنوری تک جاری رہےگا۔ ٹی ٹوئنٹی میچز بنگلور اور احمد آباد جب کہ ایک روزہ میچز چنئی، کلکتہ اور نئی دہلی میں کھیلے جائیں گے۔
قواعد کے مطابق دوطرفہ سیریزکی میزبانی کی باری پاکستانی کی بنتی ہے لیکن مارچ 2009 میں لاہور ٹیسٹ کے دوران سری لنکا کی ٹیم پر دہشت گرد حملے کے بعد سلامتی کے خدشات کے پیش نظر آئی سی سی کے کل وقتی ارکان میں سے کسی ملک نے پاکستان کا دورہ نہیں کیا ہے۔
سری لنکن ٹیم پرمہلک حملے کے بعد سے پاکستان ٹیسٹ، ایک روزہ اور ٹونٹی ٹونٹی میچوں کی سیریز کی میزبانی زیادہ تر متحدہ عرب امارات میں کرتا آیا ہے۔
بھارتی کرکٹ بورڈ کسی تیسرے ملک میں سیریز کھلنے کا حامی نہیں ہے لیکن پاکستان کرکٹ بورڈ کے سربراہ واضح کرچکے ہیں کہ بھارت کی سرزمین پر کھیلی جانے والی دو طرفہ سیریز کی آمدنی دونوں میں تقسیم کی جائے گی۔ لیکن بھارتی بورڈ کے عہدیداروں نے ایسے کسی بھی تاثر کو رد کرتے ہوئے کہا ہے کہ تمام آمدن میزبان ملک کے حصے میں آتی ہے۔
تاہم ذکا اشرف کا کہنا تھا کہ کرکٹ روابط میں بحالی سے اس ضمن میں بھی پیش رفت ہوگی۔
’’ابھی تو برف پگھلنا شروع ہوگی اور ابتدا تو ہو، ہمارے تعلقات تو شروع ہوں، اس کے بعد اگلے مرحلے میں ہم بیٹھ کر اور بہتری لائیں گے، میں سمجھتا ہوں کہ تعلقات بحال ہونے کے بعد سب رستے کھل جاتے ہیں۔‘‘
بھارت نے نومبر 2008 میں ممبئی حملوں کے بعد یکطرفہ طور پر پاکستان کے ساتھ کرکٹ روابط بھی معطل کردیے تھے۔ تاہم اس عرصے میں عالمی کپ، چیمپیئنز ٹرافی اور ایشیا کپ میں دنوں ملک ایک دوسرے کے خلاف کھیل چکے ہیں۔
پاکستان میں کرکٹ کے عہدیدار، قومی ٹیم کے کھلاڑی اور مبصرین بھارت کےساتھ روابط کی بحالی کو اس کھیل بالخصوص دو طرفہ تعلقات کے لیے ایک خوش آئند پیش رفت قرار دے رہے ہیں۔
پاکستان کرکٹ بورڈ کے چیئرمین ذکا اشرف نے کہا ہے کہ بھارتی ہم منصب شری نواسن کے ساتھ پچھلے چھ ماہ کے دوران ان کی تواتر سے ملاقاتیں ہوئی ہیں اوربالآخر ان کوششوں کے نتیجے میں ایک اچھی اور مثبت پیش رفت ہوئی ہے جس میں دونوں ملکوں کا مفاد ہے۔ ان کے بقول کرکٹ کے روابط کی بحالی برف پگھلنے کے مترادف ہے جس کے لیے وہ بھارتی کرکٹ بورڈ کے مشکور ہیں۔
’’پاکستان انڈیا کے تعلقات بھی اچھے ہوں گے یہ کرکٹ صرف گراؤنڈ میں کھیلنا ہی نہیں ہوتا یہ دونوں ملکوں کے تعلقات اچھے کرتی ہے دونوں ملکوں میں معاشی خوشحالی آئے گی دونوں ملکوں کے عوام نزدیک آئیں گے اور عوامی رابطے جب بہتر ہوتے ہیں تو یہ آپ کے خارجہ تعلقات میں بہت اہم کردار ادا کرتی ہے۔‘‘
ذکا اشرف نے لاہور میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان بھی بھارت کی ٹیم کی میزبانی کرنے کا خواہش مند ہے اور توقع ہے کہ اس سیریز کے بعد دونوں ملک اس امکان پر غور کریں گے۔ انھوں نے امید ظاہر کی کہ پاکستان میں تین سال سے تعطل کا شکار بین الاقوامی کرکٹ بھی جلد بحال ہوگی۔
’’جس سیریز کے لیے بھی لوگ سب سے زیادہ منتظر ہوتے ہیں جس میں کھلاڑیوں پر پریشر بہت ہوتا ہے اور یہی موقع ہوتا ہے جب کوئی کھلاڑی اپنی کارکردگی دکھا کر اپنے آپ کو منوا سکے۔ تو میں سمجھتا ہوں کہ یہ ہماری ٹیم میں شامل نوجوان کھلاڑیوں کے لیے بھی ایک بہت اچھا موقع ہے۔‘‘
قومی ٹیم کے سابق کپتان ظہیر عباس نے وائس آف امریکہ سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ دونوں ملکوں کو ایسے اقدامات کرنے کی ضرورت ہے جن سے سیاسی کشیدگی کھیلوں کے روابط پر اثر انداز نہ ہو۔
’’جب ہم نے کھیل کو اسپورٹس کا نام دیا ہے تو پھر اس میں صرف کھیل ہی ہونا چاہیے، سیاست نہیں ہونی چاہیے اور کھیل اور سیاست کو ایک دوسرے سے الگ رکھا جانا چاہیے۔‘‘
Your browser doesn’t support HTML5
بھارتی کرکٹ بورڈ کا کہنا ہے کہ پاکستان کے خلاف تین ایک روزہ اور دو ٹی ٹونٹی میچوں کا سلسلہ 26 دسمبرسے 10 جنوری تک جاری رہےگا۔ ٹی ٹوئنٹی میچز بنگلور اور احمد آباد جب کہ ایک روزہ میچز چنئی، کلکتہ اور نئی دہلی میں کھیلے جائیں گے۔
قواعد کے مطابق دوطرفہ سیریزکی میزبانی کی باری پاکستانی کی بنتی ہے لیکن مارچ 2009 میں لاہور ٹیسٹ کے دوران سری لنکا کی ٹیم پر دہشت گرد حملے کے بعد سلامتی کے خدشات کے پیش نظر آئی سی سی کے کل وقتی ارکان میں سے کسی ملک نے پاکستان کا دورہ نہیں کیا ہے۔
سری لنکن ٹیم پرمہلک حملے کے بعد سے پاکستان ٹیسٹ، ایک روزہ اور ٹونٹی ٹونٹی میچوں کی سیریز کی میزبانی زیادہ تر متحدہ عرب امارات میں کرتا آیا ہے۔
بھارتی کرکٹ بورڈ کسی تیسرے ملک میں سیریز کھلنے کا حامی نہیں ہے لیکن پاکستان کرکٹ بورڈ کے سربراہ واضح کرچکے ہیں کہ بھارت کی سرزمین پر کھیلی جانے والی دو طرفہ سیریز کی آمدنی دونوں میں تقسیم کی جائے گی۔ لیکن بھارتی بورڈ کے عہدیداروں نے ایسے کسی بھی تاثر کو رد کرتے ہوئے کہا ہے کہ تمام آمدن میزبان ملک کے حصے میں آتی ہے۔
تاہم ذکا اشرف کا کہنا تھا کہ کرکٹ روابط میں بحالی سے اس ضمن میں بھی پیش رفت ہوگی۔
’’ابھی تو برف پگھلنا شروع ہوگی اور ابتدا تو ہو، ہمارے تعلقات تو شروع ہوں، اس کے بعد اگلے مرحلے میں ہم بیٹھ کر اور بہتری لائیں گے، میں سمجھتا ہوں کہ تعلقات بحال ہونے کے بعد سب رستے کھل جاتے ہیں۔‘‘