جے سوریا کا کہنا تھا کہ لاہور میں ہونے والا واقعہ بدقسمتی سے کرکٹ کے لیے اچھا نہیں تھا اور اب یہ کرکٹ کھیلنے والے بڑے ملکوں پر منحصر ہے کہ وہ پاکستانی بورڈ سے بات چیت کریں اور یہاں آکر کھیلیں۔
اسلام آباد —
سری لنکا کے سابق کپتان سنتھ جے سوریا نے کہا ہے کہ انھیں پاکستان آکر بہت خوشی محسوس ہورہی ہے اور وہ پرامید ہیں کہ رواں ہفتے ہونے والے کرکٹ کے نمائشی میچوں سے پاکستان میں بین الاقوامی کرکٹ کی بحالی کے لیے ایک مثبت پیغام دنیا کو ملے گا۔
ان خیالات کا اظہار انھوں نے جمعرات کو کراچی پہنچنے کےبعد ہوائی اڈے پر صحافیوں سے گفتگو میں کیا۔
جے سوریا کو انٹرنیشنل ورلڈ الیون کا کپتان مقرر کیا گیا ہے جو 20 اور 21 اکتوبر کو نیشنل اسٹیڈیم میں پاکستان آل اسٹارز الیون کے خلاف ٹی ٹوئنٹی میچوں کے لیے میدان میں اترے گی۔
مارچ 2009ء میں سری لنکا کی کرکٹ ٹیم پر لاہور میں ہونے والے ایک دہشت گردانہ حملے کے بعد کسی بھی بڑی ٹیم نے پاکستان آکر کھیلنے سے انکار کردیا تھا۔ جب کہ پاکستان کو اپنے میچوں کی میزبانی کے لیے متبادل مقامات کا انتخاب کرنا پڑا۔
تقریباً ساڑھے تین سال کے بعد پاکستان میں بین الاقوامی کھلاڑیوں کی آمد ہوئی ہے۔
جے سوریا کا کہنا تھا کہ لاہور میں ہونے والا واقعہ بدقسمتی سے کرکٹ کے لیے اچھا نہیں تھا اور اب یہ کرکٹ کھیلنے والے بڑے ملکوں پر منحصر ہے کہ وہ پاکستانی بورڈ سے بات چیت کریں اور یہاں آکر کھیلیں۔ انھوں نے اس خواہش کا اظہار بھی کیا کہ پاکستان میں بین الاقوامی کرکٹ جلد بحال ہو۔
جے سوریا کے ساتھ ویسٹ انڈیز کے سابق کرکٹر اور انٹرنیشنل ورلڈ الیون کے کوچ کالی چرن نے بھی صحافیوں سے گفتگو میں پاکستان آمد پر خوشی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ وہ ایک اچھے مقصد کے لیے یہاں آئے ہیں۔
’’ہم یہاں یہ مقصد لے کر آئے ہیں کہ پاکستان میں بین الاقوامی کرکٹ کو فروغ دیا جائے، دنیا کو بتایا جائے کہ یہاں آکر کھیلیں۔۔۔پاکستان ایک محفوظ ملک ہے۔‘‘
اس سے قبل جمعرات کی صبح انٹرنیشنل ورلڈ الیون میں شامل ویسٹ انڈیز اور جنوبی افریقہ کے کھلاڑی بھی کراچی پہنچے۔
ان کھلاڑیوں میں ویسٹ انڈیز کے ریکارڈو پاؤل، اسٹین ٹیلر، جرمین لاسن اور ایڈم سینفرڈ جب کہ جنوبی افریقہ کے آندرے نیل، نینٹی ہیورڈ، لوٹس باسمین اور تشابالا شامل ہیں۔
ان دو میچوں کا اہتمام سندھ کے صوبائی وزیر کھیل محمد علی شاہ نے کیا ہے جب کہ پاکستان کرکٹ بورڈ نے قومی ٹیم کے کھلاڑیوں کو ان میچوں میں شرکت کی اجازت دی ہے۔ پاکستان آل اسٹارز الیون کی قیادت شاہد آفریدی کر رہے ہیں۔
ان خیالات کا اظہار انھوں نے جمعرات کو کراچی پہنچنے کےبعد ہوائی اڈے پر صحافیوں سے گفتگو میں کیا۔
جے سوریا کو انٹرنیشنل ورلڈ الیون کا کپتان مقرر کیا گیا ہے جو 20 اور 21 اکتوبر کو نیشنل اسٹیڈیم میں پاکستان آل اسٹارز الیون کے خلاف ٹی ٹوئنٹی میچوں کے لیے میدان میں اترے گی۔
مارچ 2009ء میں سری لنکا کی کرکٹ ٹیم پر لاہور میں ہونے والے ایک دہشت گردانہ حملے کے بعد کسی بھی بڑی ٹیم نے پاکستان آکر کھیلنے سے انکار کردیا تھا۔ جب کہ پاکستان کو اپنے میچوں کی میزبانی کے لیے متبادل مقامات کا انتخاب کرنا پڑا۔
تقریباً ساڑھے تین سال کے بعد پاکستان میں بین الاقوامی کھلاڑیوں کی آمد ہوئی ہے۔
جے سوریا کا کہنا تھا کہ لاہور میں ہونے والا واقعہ بدقسمتی سے کرکٹ کے لیے اچھا نہیں تھا اور اب یہ کرکٹ کھیلنے والے بڑے ملکوں پر منحصر ہے کہ وہ پاکستانی بورڈ سے بات چیت کریں اور یہاں آکر کھیلیں۔ انھوں نے اس خواہش کا اظہار بھی کیا کہ پاکستان میں بین الاقوامی کرکٹ جلد بحال ہو۔
جے سوریا کے ساتھ ویسٹ انڈیز کے سابق کرکٹر اور انٹرنیشنل ورلڈ الیون کے کوچ کالی چرن نے بھی صحافیوں سے گفتگو میں پاکستان آمد پر خوشی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ وہ ایک اچھے مقصد کے لیے یہاں آئے ہیں۔
’’ہم یہاں یہ مقصد لے کر آئے ہیں کہ پاکستان میں بین الاقوامی کرکٹ کو فروغ دیا جائے، دنیا کو بتایا جائے کہ یہاں آکر کھیلیں۔۔۔پاکستان ایک محفوظ ملک ہے۔‘‘
اس سے قبل جمعرات کی صبح انٹرنیشنل ورلڈ الیون میں شامل ویسٹ انڈیز اور جنوبی افریقہ کے کھلاڑی بھی کراچی پہنچے۔
ان کھلاڑیوں میں ویسٹ انڈیز کے ریکارڈو پاؤل، اسٹین ٹیلر، جرمین لاسن اور ایڈم سینفرڈ جب کہ جنوبی افریقہ کے آندرے نیل، نینٹی ہیورڈ، لوٹس باسمین اور تشابالا شامل ہیں۔
ان دو میچوں کا اہتمام سندھ کے صوبائی وزیر کھیل محمد علی شاہ نے کیا ہے جب کہ پاکستان کرکٹ بورڈ نے قومی ٹیم کے کھلاڑیوں کو ان میچوں میں شرکت کی اجازت دی ہے۔ پاکستان آل اسٹارز الیون کی قیادت شاہد آفریدی کر رہے ہیں۔