بھارت کے لیے چیمپئنز ٹرافی کا شیڈول تبدیل کرنے سے کرکٹ کی ساکھ متاثر ہوئی: برطانوی اخبار کی رپورٹ

برطانوی اخبار کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ بھارتی کرکٹ بورڈ اتنا طاقت ور ہے کہ وہ کسی بھی ایونٹ کے شیڈول پر اثرانداز ہو سکتا ہے۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ کسی کرکٹ بورڈ کا اتنا طاقت ور ہونا کرکٹ کی ساکھ کے لیے نقصان دہ ہے۔

پاکستان چیمپئنز ٹرافی کا میزبان ہے، لیکن بھارت کے پاکستان آنے سے انکار کے بعد وہ اب اپنے میچز متحدہ عرب امارات میں کھیلے گا۔

رپورٹس کے مطابق پاکستان اور بھارت کا میچ 23 فروری کو دبئی میں کھیلا جائے گا۔

ویب ڈیسک — برطانوی اخبار کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ایک ملک کی خاطر کسی بین الاقوامی اسپورٹس ایونٹ کے وینیو میں تبدیلیوں کی مثال کم ہی ملتی ہے۔

برطانوی اخبار 'ٹیلی گراف' نے آئندہ برس پاکستان میں شیڈول آئی سی سی چیمپئنز ٹرافی میں بھارت کے نہ آنے اور ایونٹ کے کچھ میچز متحدہ عرب امارات منتقل کرنے کے معاملے پر ایک تجزیہ پیش کیا ہے۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ پاکستان ایونٹ کا میزبان ہے۔ لیکن چار مارچ تک یہ واضح نہیں ہو سکے گا کہ ایونٹ کا فائنل لاہور میں ہو گا یہ کسی اور وینیو پر کھیلا جائے گا۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اس سے یہ اندازہ ہوتا ہے کہ ایک کرکٹ بورڈ کے پاس یہ طاقت ہے کہ وہ کسی دوسرے ملک میں شیڈول فائنل کے انعقاد کو روک سکے۔

رپورٹ کے مطابق 2021 میں پاکستان کو آئی سی سی چیمپئنز ٹرافی کی میزبانی سونپی گئی تھی اور بھارت سمیت آئی سی سی کے تمام اراکین نے اتفاق کیا تھا کہ ایونٹ کے تمام 15 میچز پاکستان میں ہوں گے۔ لیکن عین وقت پر بھارت نے پاکستان آنے سے انکار کیا اور ایونٹ کے شیڈول میں تبدیلیاں کرنا پڑیں۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ آٹھ ممالک کے درمیان ہونے والے اس ٹورنامنٹ میں بھارت کے سوا کسی بھی ملک کو یہ معلوم نہیں ہو گا کہ ایونٹ کے سیمی فائنلز اور فائنل کہاں کھیلا جائے گا۔

بھارت کیوں کہ اپنے تمام میچز متحدہ عرب امارات میں کھیلے گا تو یوں وہ یکسوئی کے ساتھ پیس بالنگ کے لیے سازگار ٹریکس کے لیے اپنی ٹیم تیار کرے گا۔ لہٰذا دیگر ٹیموں کو چوں کہ اس حوالے سے ابہام ہو گا اس وجہ سے اُن کی تیاریاں بھی متاثر ہوں گی۔

رپورٹ میں 2019 کے کرکٹ ورلڈ کپ، 2021، 2022 اور 2024 کے ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ کے شیڈول کا بھی حوالہ دیا گیا ہے کہ کس طرح بھارت کی سہولت کو مدِنظر رکھا گیا۔

SEE ALSO: چیمپئز ٹرافی کے لیے ہائبرڈ ماڈل پر اتفاق؛ پاکستان بھی 2027 تک بھارت نہیں جائے گا

بھارتی کرکٹ بورڈ (بی سی سی آئی) کی جانب سے اس رپورٹ پر تاحال کوئی ردِعمل سامنے نہیں آیا۔ تاہم بھارتی کرکٹ بورڈ کا یہ مؤقف رہا ہے کہ پاکستان میں اس کی ٹیم کے لیے سیکیورٹی مسائل ہو سکتے ہیں۔

ہائبرڈ ماڈل پر تنازع

بھارت کے انکار کے بعد پاکستان نے بھی سخت مؤقف اپناتے ہوئے ہائبرڈ ماڈل کی مخالفت کی تھی۔ پاکستان کرکٹ بورڈ کا یہ مؤقف تھا کہ سیکیورٹی خدشات کے باوجود پاکستان کرکٹ ٹیم گزشتہ برس ورلڈ کپ کے لیے بھارت آئی تھی۔

اس سے پہلے بھی 2016 کے کرکٹ ورلڈ کپ اور 2013 میں ون ڈے اور ٹی ٹوئنٹی سیریز کے لیے بھی پاکستان کی ٹیم بھارت گئی تھی۔

پاکستان کرکٹ بورڈ کا مؤقف تھا کہ اگر بھارت پاکستان نہیں آتا تو پھر پاکستان بھی بھارت میں ہونے والے کرکٹ ایونٹس کی میچز نیوٹرل وینیو پر کھیلے گا۔

SEE ALSO: چیمپئنز ٹرافی: 'بھارت اور پاکستان کو سیاسی سطح پر روابط بڑھانا ہوں گے'

لگ بھگ ایک ماہ تک جاری رہنے والی غیر یقینی کے بعد چند روز قبل یہ طے پایا تھا کہ بھارت چیمپئنز ٹرافی کے میچز متحدہ عرب امارات میں کھیلے گا۔ ساتھ ہی پاکستان بھی آئندہ تین برس تک بھارت میں ہونے والے میچز نیوٹرل وینیو پر کھیلے گا۔

آئی سی سی نے معاملہ طے ہونے کے بعد منگل کو ایونٹ کا شیڈول بھی جاری کر دیا ہے جس کے تحت بھارت اپنے میچز متحدہ عرب امارات میں کھیلے گا۔ 19 فروری سے نو مارچ تک کھیلے جانے والے ایونٹ میں پاکستان اور بھارت کا میچ 23 فروری کو دبئی میں ہو گا۔

سابق چیئرمین پاکستان کرکٹ بورڈ نجم سیٹھی کہتے ہیں کہ انٹرنیشنل کرکٹ کونسل (آئی سی سی) ایک سہ فریقی سیریز پر بھی غور کر رہی ہے جس میں پاکستان اور بھارت کے علاوہ ایک تیسری ٹیم کو شامل کیا جائے گا۔

اُن کا کہنا تھا کہ یہ سیریز نیوٹرل وینیو پر کھیلی جائے گی جس سے ہونے والے آمدنی کا بڑا حصہ پاکستان کرکٹ بورڈ کو دیا جائے گا تاکہ بھارت کے پاکستان نہ آنے سے ہونے والے نقصان کا ازالہ کیا جا سکے۔

سابق کپتان وسیم اکرم نے کہا تھا کہ چیمپئنز ٹرافی کے معاملے پر اتفاق پاکستان کے لیے 'ون ون' صورتِ حال ہے۔

اُن کا کہنا تھا کہ وراٹ کوہلی اور روہت شرما سمیت کئی بھارتی کھلاڑیوں کے پاکستان میں مداح ہیں اور وہ انہیں پاکستان میں ایکشن میں دیکھنا چاہتے تھے۔ اگر بھارتی ٹیم پاکستان آتی تو انہیں پتا چلتا کہ لوگ ان سے کتنا پیار کرتے ہیں۔