بھارت کے لٹل ماسٹر کا خطاب رکھنے والے کرکٹر سچن ٹنڈولکرکے لئے کل یعنی بدھ 8 فروری کا دن نہایت اہم ثابت ہوسکتا ہے۔ کل بھارت ، آسٹریلیا اور سری لنکا ٹرائی اینگولر سیریزکا دوسراون ڈے میچ ہورہا ہے۔ اس میچ میں سچن ٹنڈولکر کو اپنی قسمت آزمائی کا ایک اور موقع مل سکتا ہے۔
سچن99سنچریاں بناکر خوش قسمت ترین کھلاڑیوں کی فہرست میں اپنا نام درج کراچکے ہیں لیکن پچھلے گیارہ ماہ سے قسمت کی دیوی ان سے روٹھی ہوئی ہے جس کے سبب وہ چاہ کر بھی مزید ایک سنچری نہیں بناسکے۔اگر کل سچن کو آرام نہ دے کر میدان میں اتارا گیا تو وہ شاید کل یہ کارنامہ انجام دے سکیں بصورت دیگر ۔۔ انتظار ۔۔۔اور۔۔۔مزید انتظار !!!
تقریباً گیارہ ماہ سے کرکٹ ’پریمیوں‘ کو لٹل ماسٹر سچن ٹنڈولکر کی’ سنچریوں کی سنچری‘ کا بے تابی سے انتظار ہے ۔اس مدت میں30 اننگز کھیلنے کے باوجود وہ ٹرپل فگرز میں داخل ہونا ماسٹر بلاسٹر کے خواب کو حقیقت میں نہ بدل سکا۔ دو مرتبہ تو وہ اپنی منزل کو چھوتے چھوتے ’نروس نائنٹی ‘کا شکار ہوگئے ۔
ٹنڈولکر ٹیسٹ میچوں میں51 اور ون ڈے میں 48 مرتبہ سو کا عندسہ عبور کر چکے ہیں اور مجموعی طور پر وہ ننانوے سنچریاں مکمل کر چکے ہیں ۔ اس طرح انہیں صرف سنچریوں کی سنچری مکمل کرنے کا منفرد اعزاز حاصل کرنے کیلئے صرف ایک سنچری درکار ہے ۔
بارہ مارچ 2011ء کو ناگپور میں جنوبی افریقہ کے خلاف ون ڈے میں 111 رنز کی اننگز کھیل کر سچن نے سنچریوں کی 99ویں سنچری بنائی تھی جس کے بعد سے وہ جب بھی میدان میں اترتے ہیں ’کرکٹ لورز ‘ ان کی 100ویں سنچری کا انتظار کر تے ہیں ۔۔۔مگر یہ انتظار طویل سے طویل تر ہو تا جارہا ہے ۔ہوسکتا ہے کہ سچن کل تن من کی بازی لگاکر یہ انتظار ختم کردیں اور کرکٹ کا ایک انوکھا ریکارڈ اپنے نام کرلیں۔
ٹیسٹ میچوں کی بائیس اننگز کے باوجود ’سنچری ‘نا بن سکی
سچن کی آخری سنچری کے بعد گزشتہ سال جولائی میں بھارتی ٹیم انگلینڈ کے دورے پر روانہ ہوئی جہاں اس نے چار ٹیسٹ میچوں کی سیریز کھیلی ۔18 اگست 2011ء کو اوول ٹیسٹ کی دوسری اننگز میں جب انہوں نے نوے کا ہندسہ کراس کیا تو شائقین کا ولولہ عروج پر پہنچ گیا تاہم وہ اکیانوے کے مجموعی اسکور پر پولین لوٹ گئے ۔
نومبر2011ء میں ویسٹ انڈیز نے بھارت کا دورہ کیا جس میں تین ٹیسٹ کھیلے ۔ ممبئی میں تیسرے ٹیسٹ میں 22 نومبر کو پھر سچن اپنے ہدف کی طرف بڑھے مگر 94 رنز پر ہمت ہار بیٹھے ۔ دسمبر 2011ء سے جنوری2012 کے دوران بھارتی ٹیم نے آسٹریلیا کا دورہ کیا جہاں چار ٹیسٹ کھیلنے گئے تاہم سچن ’سنچریوں کی سنچری ‘بنانے میں ایک مرتبہ بھی کامیاب نہ ہوسکے ۔مجموعی طور پر اس عرصے کے دوران سچن نے ٹیسٹ میچوں کی22 اننگز کھیلیں جن میں چھ نصف سنچریاں شامل تھیں ۔
دس ون ڈے اننگز کھیلنے کے باوجود ناکامی
سوویں سنچری کی امید لیے دس ایک روزہ میچوں میں وہ میدان میں اترے جن میں جنوبی افریقہ کے خلاف ایک ، ویسٹ انڈیز ، پاکستان اور سری لنکا کے خلاف دو ، دو جبکہ آسٹریلیا کے خلاف تین میچوں میں حصہ لیا ۔ اس دوران انہوں نے دو نصف سنچریاں اسکور کیں اور موہالی میں پاکستان کے خلاف ورلڈ کپ سیمی فائنل میں 85 رنز کی اننگز بھی کھیلی مگر100 کا عندسہ خواب ہی ثابت ہوا۔
کل یعنی 8 فروری کووہ11واں ون ڈے سری لنکا کے خلاف کھیلنے جارہے ہیں اور اس میچ میں اپنے ’دیرینہ ‘خواب کو حقیقت میں بدلنے کی کوشش کریں گے ۔ اب دیکھنا یہ ہے کہ سچن کیلئے آسٹریلیا کی سر زمین پر قسمت کی دیوی مہربان ہوتی ہے یا پھر کرکٹ شائقین کے ساتھ ساتھ خود سچن کو بھی مزید انتظار کرنا پڑے گا ۔