باجوڑ ایجنسی میں سکیورٹی فورسز کی چوکی "راکی پوسٹ" افغان سرحد کے قریب واقع ہے۔
افغان سرحد سے ملحقہ پاکستانی قبائلی علاقے باجوڑ میں سرحد پار سے ہونے والی فائرنگ کے نتیجے میں ایک سکیورٹی اہلکار ہلاک ہوگیا۔
پاکستانی فوج کے شعبہ تعلقات عامہ "آئی ایس پی آر" کے بیان میں اہلکار کی ہلاکت کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا گیا کہ یہ واقعہ اتوار کو دن 11 بج کر 45 منٹ پر پیش آیا۔
باجوڑ ایجنسی میں سکیورٹی فورسز کی چوکی "راکی پوسٹ" افغان سرحد کے قریب واقع ہے۔
تاحال یہ معلوم نہیں ہوسکا ہے کہ سرحد پار سے فائرنگ افغان فورسز کی طرف سے کی گئی یا یہ کارروائی شدت پسندوں کی ہے۔
پاکستان اور افغانستان کے درمیان 2600 کلومیٹر سے زائد طویل اور مشکل ترین سرحد ہے اور اس پر ماضی میں سرحد پار فائرنگ کے واقعات کے علاوہ دونوں ملکوں کی طرف سے ایک دوسرے پر سرحد کے آر پار فائرنگ اور راکٹ داغنے کے الزامات عائد کیے جاتے رہے ہیں۔
گزشتہ سال جنوب مغربی صوبہ بلوچستان کے علاقے ژوب میں بھی سرحد پار افغانستان سے کی گئی فائرنگ سے ایک خاتون سمیت پانچ افراد ہلاک ہوگئے تھے۔
ایک ایسے ہی واقعے میں پانچ پاکستانی سکیورٹی اہلکاروں کے زخمی ہونے کے بعد پاکستان نے اسلام آباد میں افغان سفارتخانے کے اعلیٰ سفارتکار کو بلا کر احتجاج بھی کیا تھا۔
سال 2012ء میں دونوں ہمسایہ ممالک کی طرف سے ایک دوسرے پر فائرنگ اور راکٹ باری کے الزامات عائد کیے گئے جس کے بعد پاکستان اور افغانستان کے تعلقات میں شدید کشیدگی پیدا ہو گئی تھی۔
پاک افغان سرحدی علاقوں میں القاعدہ سے منسلک شدت پسندوں نے محفوظ پناہ گاہیں قائم کر رکھی ہیں اور یہ دونوں ملکوں میں سکیورٹی فورسز اور سرکاری تنصیبات پر حملے کرتے رہتے ہیں۔
پاکستانی فوج کے شعبہ تعلقات عامہ "آئی ایس پی آر" کے بیان میں اہلکار کی ہلاکت کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا گیا کہ یہ واقعہ اتوار کو دن 11 بج کر 45 منٹ پر پیش آیا۔
باجوڑ ایجنسی میں سکیورٹی فورسز کی چوکی "راکی پوسٹ" افغان سرحد کے قریب واقع ہے۔
تاحال یہ معلوم نہیں ہوسکا ہے کہ سرحد پار سے فائرنگ افغان فورسز کی طرف سے کی گئی یا یہ کارروائی شدت پسندوں کی ہے۔
پاکستان اور افغانستان کے درمیان 2600 کلومیٹر سے زائد طویل اور مشکل ترین سرحد ہے اور اس پر ماضی میں سرحد پار فائرنگ کے واقعات کے علاوہ دونوں ملکوں کی طرف سے ایک دوسرے پر سرحد کے آر پار فائرنگ اور راکٹ داغنے کے الزامات عائد کیے جاتے رہے ہیں۔
گزشتہ سال جنوب مغربی صوبہ بلوچستان کے علاقے ژوب میں بھی سرحد پار افغانستان سے کی گئی فائرنگ سے ایک خاتون سمیت پانچ افراد ہلاک ہوگئے تھے۔
ایک ایسے ہی واقعے میں پانچ پاکستانی سکیورٹی اہلکاروں کے زخمی ہونے کے بعد پاکستان نے اسلام آباد میں افغان سفارتخانے کے اعلیٰ سفارتکار کو بلا کر احتجاج بھی کیا تھا۔
سال 2012ء میں دونوں ہمسایہ ممالک کی طرف سے ایک دوسرے پر فائرنگ اور راکٹ باری کے الزامات عائد کیے گئے جس کے بعد پاکستان اور افغانستان کے تعلقات میں شدید کشیدگی پیدا ہو گئی تھی۔
پاک افغان سرحدی علاقوں میں القاعدہ سے منسلک شدت پسندوں نے محفوظ پناہ گاہیں قائم کر رکھی ہیں اور یہ دونوں ملکوں میں سکیورٹی فورسز اور سرکاری تنصیبات پر حملے کرتے رہتے ہیں۔