بھارت کی ریاست کیرالہ میں دماغ کو نقصان پہنچانے والے خطرناک 'نپاہ' وائرس کے پھیلاؤ کو روکنے کے لیے حکام نے بعض اسکول، دفاتر اور پبلک ٹرانسپورٹ کو بند کردیا ہے۔
نپاہ وائرس سے اب تک بھارت میں دو افراد ہلاک ہوچکے ہیں۔
خبر رساں ادارے 'رائٹرز' کے مطابق ریاست کے محکمۂ صحت کے ایک عہدے دار کا کہنا ہے کہ اسپتال میں اب بھی ایک بچہ اور بالغ شخص موجود ہیں جب کہ 130 سے زائد افراد کا ٹیسٹ بھی کیا گیا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ وائرس متاثرہ چمگادڑوں، سورؤں یاانسانوں کی جسمانی رطوبتوں سے براہ راست رابطے آنے کے باعث پھیلتا ہے۔
ریاست کی وزیرِ صحت وینا جارج نے صحافیوں سے گفتگو میں کہا کہ ہم متاثرہ افراد سے رابطے میں آنے والے لوگوں کا جلد پتا لگانے اور علامات والے لوگوں کو الگ کرنے پر توجہ دے رہے ہیں۔
ان کے بقول اس طبی بحران پر قابو پانے کے لیے ریاست کے مختلف حصوں میں عوامی نقل و حرکت کو محدود کردیا گیا ہے۔
کیرالہ میں سال 2018 کے بعد سے چوتھی مرتبہ وائرس پھیل رہا ہے اور 30 اگست کے بعد سے دو متاثرہ افراد ہلاک ہوچکے ہیں۔ ان ہلاکتوں کے بعد حکام نے ضلع کوہیکوڈ کے کم از کم سات دیہات کو ’کنٹینمنٹ زونز‘ قرار دے دیا ہے۔
SEE ALSO: بھارت شدید گرمی کی لپیٹ میں، ایک سو ستر افراد ہلاکحکام نے اس سلسلے میں سخت آئسولیشن قواعد کو اختیار کیا گیا ہے اور متاثرہ لوگوں سے براہ راست رابطے کے بعد میڈیکل اسٹاف کو قرنطینہ کیا جا رہا ہے۔
ایک سرکاری اہل کار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر مقامی میڈیا کو بتایا کہ ہلاک ہونے والا پہلا شخص ایک چھوٹا زمیندار تھا۔ ان کے بقول اس شخص کی بیٹی اور بہنوئی دونوں متاثر ہیں اور آئیسولیشن وارڈ میں ہیں جب کہ اہل خانہ کے دیگر افراد اور پڑوسیوں کے ٹیسٹ کیے جا رہے ہیں۔
ان کے بقول دوسری ہلاکت کے بارے میں ڈاکٹروں کی ابتدائی تحقیق سے پتا چلتا ہے کہ وہ اسپتال میں پہلے متاثرہ شخص سے رابطے کے بعد ہوئی ہے۔ لیکن ان دونوں کا آپس میں کوئی تعلق نہیں تھا۔
کیرالہ میں پہلی مرتبہ نپاہ وائرس کے پھیلاؤ کے دوران 23 متاثرہ افراد میں سے 21 افراد ہلاک ہوگئے تھے جب کہ 2019 اور 2021 میں وائرس کے پھیلاؤ کے دوران مزید دو افراد کی ہلاکت ہوئی تھی۔
نپاہ وائرس کیا ہے؟
امریکہ میں صحتِ عامہ کے نگراں ادارے سینٹرل فار ڈیزیز کنٹرول اینڈ پریوینشن (سی ڈی سی) کے مطابق نپاہ وائرس پہلی مرتبہ 1999 میں ملائیشیا اور سنگاپور میں سورؤں اور انسانوں میں بیماری کے پھیلاؤ کے بعد دریافت ہوا تھا۔
اس بیماری کے نتیجے میں تقریباً 300 انسانی کیسز اور 100 سے زیادہ ہلاکتیں ہوئی تھیں۔ اس پھیلاؤ کے کافی معاشی اثرات بھی ہوئے تھے کیوں کہ وائرس پر قابو پانے کے لیے 10 لاکھ سے زیادہ سور کو ہلاک کیا گیا تھا۔
سن 1999 کے بعد سے ملائیشیا اور سنگاپور میں یہ وائرس پھیلنے کا کوئی واقعہ ریکارد نہیں ہوا تاہم اس کے بعد بھارت اور بنگلہ دیش کے کچھ حصوں میں اس وائرس کے کیسز رپورٹ ہوئے۔ اس دوران یہ وائرس ایک سے دوسرے شخص کے درمیان پھیلتا ہوا دیکھا گیا۔
نپاہ ایک زونوٹک وائرس ہے یعنی یہ ابتدائی طور پر جانوروں سے انسانوں میں پھیلتا ہے۔
وائرس کی منتقلی کیسے ہوسکتی ہے؟
نپاہ وائرس انسانوں میں متاثرہ جانوروں سے براہ راست رابطے جیسے چمگادڑ یا سور یا ان کے جسمانی رطوبتوں جیسے خون، پیشاب یا تھوک سے لگ سکتا ہے۔
اس کے علاوہ ایسے کھانے کی مصنوعات جو متاثرہ جانوروں کے جسمانی رطوبت سے آلودہ ہوئی ہوں ان کے استعمال سے بھی وائرس منتقل ہو سکتا ہے۔
SEE ALSO: گائے کا پیشاب انسانوں کے لیے مضرِ صحت ہے: تحقیقمزید برآں وائرس سے متاثرہ شخص یا اس کے جسمانی رطوبت سے قریبی رابطہ ہونا بھی وائرس سے متاثر کرسکتا ہے۔
علامات کیا ہوسکتی ہیں؟
نپاہ وائرس کا انفیکشن معمولی سے شدید بیماری کا سبب بن سکتا ہے۔ اس وائرس کے باعث دماغ کی سوزش اور ممکنہ طور پر موت بھی واقع ہوسکتی ہے۔
عام طور پر وائرس کی علامات چار سے 14 دن میں ظاہر ہوتی ہیں۔ ابتدائی طور پر اس میں بخار اور سردرد کی شکایات ہوتی ہیں جب کہ اس میں سانس لینے میں دشواری کی شکایات بھی اکثر پیش آسکتی ہیں۔
مزید یہ کہ دماغ کی سوجن جس میں غنودگی، منتشر خیالی اور الجھن بھی شامل ہوسکتی ہے۔ اور اس سے انسان 24 سے 48 گھنٹوں کے دوران کومے میں بھی جا سکتا ہے۔
اس خبر میں شامل بعض معلومات خبر رساں ادارے'رائٹرز' سے لی گئی ہیں۔