کیوراسٹی کے مشن سے منسلک محقق لوری لیشن کا کہنا ہے کہ ’’مریخ کی سطح پر موجود مٹی کا تقریباً دو فیصد حصہ پانی پر مشتمل ہے‘‘۔
امریکہ کے خلائی تحقیق کے ادارے ناسا نے کہا ہے کہ کیوراسٹی روور نامی خلائی گاڑی میں موجود لیبارٹری میں مریخ کی مٹی کے پہلے نمونے کے تجزیے سے اس میں پانی کی خاصی مقدار میں موجودگی ثابت ہوئی ہے۔
کیوراسٹی کے مشن سے منسلک محقق لوری لیشن کا کہنا ہے کہ ’’مریخ کی سطح پر موجود مٹی کا تقریباً دو فیصد حصہ پانی پر مشتمل ہے‘‘۔
محققین نے یہ نتائج کیوراسٹی کے ’سیمپل انیلیسز ایٹ مارس‘ (سام) یونٹ کی مدد سے مرتب کیے ہیں۔ اس یونٹ میں تین انتہائی پیچیدہ آلات نصب ہیں۔
سام کی مدد سے سائنس دان بڑی تعداد میں کیمیائی مرکبات کی نشاندہی اور مخصوص مرکب کی شرح معلوم کر سکتے ہیں۔
مٹی کے نمونے کو 835 ڈگری سینٹی گریڈ تک گرم کرنے پر نمایاں مقدار میں کاربن ڈائی آکسائڈ، آکسیجن اور سلفر کمپاؤنڈز کی نشاندہی ہوئی۔
لیشن کا کہنا ہے کہ اُن کی ٹیم کی تحقیق مریخ کی سطح تشکیل دینے والے مرکبات پر روشنی ڈالے گی اور مستقبل کے محققین کی راہنمائی بھی ہو گی۔
’’اب ہمیں معلوم ہے کہ مریخ پر پانی کی کثیر مقدار ہو گی، جس کا حصول بھی با آسانی ممکن ہوگا۔‘‘
کیوراسٹی کے مشن سے منسلک محقق لوری لیشن کا کہنا ہے کہ ’’مریخ کی سطح پر موجود مٹی کا تقریباً دو فیصد حصہ پانی پر مشتمل ہے‘‘۔
محققین نے یہ نتائج کیوراسٹی کے ’سیمپل انیلیسز ایٹ مارس‘ (سام) یونٹ کی مدد سے مرتب کیے ہیں۔ اس یونٹ میں تین انتہائی پیچیدہ آلات نصب ہیں۔
سام کی مدد سے سائنس دان بڑی تعداد میں کیمیائی مرکبات کی نشاندہی اور مخصوص مرکب کی شرح معلوم کر سکتے ہیں۔
مٹی کے نمونے کو 835 ڈگری سینٹی گریڈ تک گرم کرنے پر نمایاں مقدار میں کاربن ڈائی آکسائڈ، آکسیجن اور سلفر کمپاؤنڈز کی نشاندہی ہوئی۔
لیشن کا کہنا ہے کہ اُن کی ٹیم کی تحقیق مریخ کی سطح تشکیل دینے والے مرکبات پر روشنی ڈالے گی اور مستقبل کے محققین کی راہنمائی بھی ہو گی۔
’’اب ہمیں معلوم ہے کہ مریخ پر پانی کی کثیر مقدار ہو گی، جس کا حصول بھی با آسانی ممکن ہوگا۔‘‘