مشن کی نگران جینیفر ٹراسفر نے بدھ کے روز نامہ نگاروں کو بتایا کہ اب تک کی جانچ پڑتال میں کیوراسٹی کی کاررکردگی کسی بھی خامی سے پاک رہی ہے
مریخ کی سطح پر سائنسی تحقیق کے لیے اتاری جانے والی گاڑی کیوراسٹی سرخ سیارے پر اپنے پہلے لمبے سفر کی تیاری کررہی ہے اورناسا کے سائنس دان اس کے آلات کی جانچ پڑتال کررہے ہیں۔
امریکی خلائی ادارے ناسا کے ماہرین نے گذشتہ ایک ہفتے سے کیوراسٹی کو ایک مقام پر کھڑا کیا ہوا ہے اور اس کے جدید ترین سائنسی آلات کی جانچ پرکھ میں مصروف ہیں، جن میں ہائی ریزولوشن کیمرے اور مریخ کی چٹانوں کی ساخت کا تجریہ کرنے والے آلات شامل ہیں۔
اس ٹیسٹ میں کیوراسٹی کے دومیٹر سے زیادہ لمبے بازوں کو بھی چیک کیا جائے گا، جسے مٹی اور چٹانوں کے نمونے اکھٹے کرنے کے لیے گاڑی پر نصب کیا گیا ہے۔
اس تجرباتی عمل کے دوران ناسا کے زمینی سائنس دان مریخ کے چاند فوبوس کی ویڈیو فوٹیج ایک ایسے وقت میں بنائیں گے جب وہ سورج کے سامنے سے گذررہاہوگا۔
اس مشن کی نگران جینیفر ٹراسفر نے بدھ کے روز نامہ نگاروں کو بتایا کہ اب تک کی جانچ پڑتال میں کیوراسٹی کی کاررکردگی کسی بھی خامی سے پاک رہی ہے۔
ان کا کہناتھا کہ چھ پہیوں والی یہ گاڑی مریخ کے اس حصے کی طرف اپنا سفر شروع کرے گی جہاں تین طرح کے خصوصیت رکھنے والے زمینی ٹکڑے آپس میں ملتے ہیں۔
سائنس دانوں کو وہاں ایسے چٹانی ٹکڑے اور مٹی کے نمونے ملنے کی توقع ہے جو کیوراسٹی کے پہلے تجرباتی مرحلے کے لیے موزوں ہوں گے۔
امریکی خلائی ادارے ناسا کے ماہرین نے گذشتہ ایک ہفتے سے کیوراسٹی کو ایک مقام پر کھڑا کیا ہوا ہے اور اس کے جدید ترین سائنسی آلات کی جانچ پرکھ میں مصروف ہیں، جن میں ہائی ریزولوشن کیمرے اور مریخ کی چٹانوں کی ساخت کا تجریہ کرنے والے آلات شامل ہیں۔
اس ٹیسٹ میں کیوراسٹی کے دومیٹر سے زیادہ لمبے بازوں کو بھی چیک کیا جائے گا، جسے مٹی اور چٹانوں کے نمونے اکھٹے کرنے کے لیے گاڑی پر نصب کیا گیا ہے۔
اس تجرباتی عمل کے دوران ناسا کے زمینی سائنس دان مریخ کے چاند فوبوس کی ویڈیو فوٹیج ایک ایسے وقت میں بنائیں گے جب وہ سورج کے سامنے سے گذررہاہوگا۔
اس مشن کی نگران جینیفر ٹراسفر نے بدھ کے روز نامہ نگاروں کو بتایا کہ اب تک کی جانچ پڑتال میں کیوراسٹی کی کاررکردگی کسی بھی خامی سے پاک رہی ہے۔
ان کا کہناتھا کہ چھ پہیوں والی یہ گاڑی مریخ کے اس حصے کی طرف اپنا سفر شروع کرے گی جہاں تین طرح کے خصوصیت رکھنے والے زمینی ٹکڑے آپس میں ملتے ہیں۔
سائنس دانوں کو وہاں ایسے چٹانی ٹکڑے اور مٹی کے نمونے ملنے کی توقع ہے جو کیوراسٹی کے پہلے تجرباتی مرحلے کے لیے موزوں ہوں گے۔