لندن کی میٹروپولیٹن پولیس نے جیل سے فرار ہونے والے سابق برطانوی فوجی ڈینیئل عابد کلیف کو تین روز کی کوشش کے بعد دوبارہ حراست میں لے لیا ہے۔
ڈینیئل کلیف چھ ستمبر کی صبح لندن کی وینڈز ورتھ جیل سے فرار ہوئے تھے جن کے خلاف دہشت گردی کے الزامات میں مقدمہ چلایا جانا تھا۔
لندن پولیس نے ڈینیئل کی اطلاع دینے والے کے لیے 20 ہزار پاؤنڈ کا اعلان بھی کیا تھا جب کہ ملزم کی گرفتاری کے لیے ملک کے تمام اندرونی و بیرونی راستوں پر سیکیورٹی ہائی الرٹ کر دی تھی۔
ہفتے کو میٹروپولیٹن پولیس نے سماجی رابطے کی سائٹ ایکس [سابقہ ٹوئٹر] پر ایک بیان میں بتایا کہ پولیس آفیسرز نے ہفتے کی صبح گیارہ بجے چسوک کے علاقے میں سرچ آپریشن کے دوران ملزم کو حراست میں لیا اور وہ اب تک پولیس کی تحویل میں ہے۔
واضح رہے کہ ڈینیئل کلیف کو جیل کے کچن میں کام کاج پر لگایا گیا تھا اور وہ چھ ستمبر کو ایک ڈیلیوری وین کے نچلے حصے سے چمٹ کر جیل کی حدود سے فرار ہوگیا تھا۔
جیل سے فرار کے وقت ڈینیئل سفید ٹی شرٹ اور سرخ و سفید چیک کے شیف کے یونیفارم میں ملبوس تھا۔
ڈینیئل پر 2021 میں ایسی معلومات افشا کرنے کی کوشش کا الزام تھا جو کسی بھی ایسے شخص کے لیے مفید ہو سکتی تھیں جو دہشت گردی کی کسی کارروائی کا ارتکاب یا اس کی تیاری کر رہا ہو۔
ڈینیئل 28 جنوری کو لندن کی ایک عدالت میں پیش ہوا تھا اور اسے وسطی انگلینڈ کے علاقے اسٹینفرڈ میں رائل ایئر فورس کے ایک اڈے پر دو مختلف واقعات کے سلسلے میں ریمانڈ پر حراست میں رکھنے کے لیے جیل بھیجا گیا تھا۔
ڈینیئل پر الزام ہے کہ اس نے رواں برس جنوری میں رائل ایئر فورس اڈے پر ایک مشتبہ ڈیوائس رکھ کر بم کے خطرے کا دھوکہ دیا تھا۔ اس مقدمے کی سماعت 13 نومبر کو جنوبی لندن میں وول ورتھ کراؤن کورٹ میں ہونا ہے۔
SEE ALSO: لندن جیل سےدہشت گرد ی کا ملزم کیسےفرار ہوا؟لندن کی وینڈز ورتھ جیل سے ماضی میں قیدیوں کے فرار کے واقعات پیش آتے رہے ہیں۔ فرار ہونے والے مشہور قیدیوں میں گریٹ ٹرین رابر رونی بگز بھی شامل تھے جنہوں نے وینڈز ورتھ جیل کی دیوار کو رسی کی ایک سیڑھی استعمال کر کےعبور کیا اور ایک وین کے ذریعے فرار ہوئے۔
وہ ایک ڈاک کی ٹرین سے چوری کے سلسلے میں 30 سال جیل کی سزا کاٹ رہے تھے۔ عدالت سے سزا سنائے جانے کے بعد صرف 19 ماہ میں فرار ہوئے اور 36 سال تک مفرور رہے۔