برطانوی وزیر اعظم ڈیوڈ کیمرون نے اتوار کو گزشتہ سات سال کے عرصے کے دوران جمع کروائے گئے اپنے ٹیکسوں کی تفصیلات جاری کردی ہیں۔
برطانوی وزیر اعظم کی طرف سے یہ تفصیلات گزشتہ ہفتے پاناما لیکس میں ان کے والد کی آف شورکمپنی سے متعلق سامنے آنے والی تفصیلات کے سبب تنازع کے بعد جاری کی گئی ہیں۔
کیمرون پہلے برطانوی رہنما ہیں جنہوں نے اپنے مالی امور کے بارے میں تفصیلات جاری کی ہیں اس سے قبل انہوں نے کنزرویٹو جماعت کے کارکنوں کے ایک اجلاس میں کہا تھا کہ بلئر مور ہولڈنگ میں سرمایہ کاری سے متعلق اقرار کرنے میں ان کی طرف سے تامل کے مظاہرے کو غلط قرار دیا۔
ان کے والد نے پاناما کی لا فرم موسیک فانسیکا کی مدد سے ایک آف شور کمپنی قائم کی تھی۔
کیمرون کی دفتر کی طرف سے ان کے ٹیکس سے متعلق جاری کیے گئے حالیہ ٹیکس گوشواروں کے مطابق لگ بھگ دو لاکھ پاؤنڈ کی حاصل ہونے والی آمدن پر انہوں نے تقریباً 76 ہزار پاؤنڈ ٹیکس ادا کیا۔
سال 15-2014 کے دوران انہیں حاصل ہونی والی کمائی میں ان کی بطور وزیراعظم تنخواہ اور اخراجات کی مد میں انہیں 150,356 پاؤنڈ جب کہ ان کے ایک خاندانی گھر کے سالانہ کرائے میں سے انہیں 46,899 پاؤنڈ ملے جبکہ لندن کے ایک بینک میں ان کی جمع شدہ رقم سے انہیں 3,052 پاؤنڈ کی رقم بطور منافع حاصل ہوئی۔
رواں ہفتے پانامہ لیکس کی طرف سے دستاویزات کے منظر عام پر آنے کے بعد برطانوی وزیراعظم نے اعتراف کیا تھا کہ ان کے والد کی جانب سے بنائی گئی ایک آف شور کمپنی میں ان کے حصص بھی تھے۔
ڈیوڈ کیمرون کا کہنا تھا کہ "میں اس معاملے سے بہتر طور پر نمٹ سکتا تھا مجھے معلوم ہے کہ اس سارے معاملے سے سبق سیکھنے کی ضرورت ہے، تمام صورتحال کا میں خود ذمہ دار ہوں اس کے لیے میرا دفتر یا میرے مشیروں کو موردِ الزام نہیں ٹھہرایا جاسکتا ہے"۔
کیمرون نے اتوار کو ایک ٹاسک فورس بنانے کا بھی اعلان کیا جو برطانیہ کی ان کمپنیوں اور افراد کے متعلق تحقیقات کرے گی جنہوں نے بیرون ملک سرمایہ کاری اور کمپنی بنانے کے لیے موسیک فانسیکا کی خدمات حاصل کی تھیں۔
گزشتہ ہفتے پاناما کی ایک لافرم کی منظر عام پر آنے والی دستاویزات میں یہ بات سامنے آئی تھی کہ دنیا بھر کے مختلف ممالک کے رہنماؤں اور مالدار افراد نے ٹیکسوں سے بچنے کے لیے ’آف شور‘ کمپنیوں کا استعمال کیا ہے اور برطانوی وزیر اعظم کا نام بھی اس معاملے کے ساتھ جوڑا جارہا ہے جس پر انہیں حزب اختلاف کی لیبر پارٹی کے رہنماؤں کی طرف سے تنقید کا سامنا ہے۔
تاہم رواں ہفتے کیمرون نے کہا کہ انہوں نے 2010 میں وزیراعظم بننے سے قبل اپنے تمام حصص فروخت کر دیے تھے اور حصص کی فروخت سے حاصل ہونے والے 30 ہزار برطانوی پاؤنڈ کی رقم پر عائد تمام ٹیکس بھی ادا کر دیے تھے اور ان کا موقف ہے کہ ان کے والد ایئن کیمرون نے بلئر مور ہولڈنگ کپمنی ٹیکس سے بچنے کے لیے قائم نہیں کی تھی۔
برطانوی وزیراعظم کے خلاف احتجاجی مظاہرے میں دیکھنے میں آچکے ہیں جس میں ان سے مستعفی ہونے کا مطالبہ کیا جاتا رہا ہے۔