میک ڈونلڈز روس میں اپنا کاروبار بند کررہا ہے۔شکاگو کے برگر جائنٹ نے منگل کو تصدیق کی ہے کہ وہ روس میں اپنے 850 ریسٹورینٹس فروخت کررہا ہے اور وہ ایسے خریدار کو تلاش کررہا ہے جو اس کے باسٹھ ہزار ملازمین کو ملازمت پر برقرار رکھے اور کہا ہے کہ فروخت کے معاہدے تک ملازمین کو تنخواہوں کی ادائیگی جاری رکھے گا۔
میک ڈونلڈ زکے صدر اور سی ای او کرس کیمپجنسکی نے ملازمین کو لکھے گئے ایک خط میں کہا ہے کہ کچھ لوگ یہ بحث کرسکتے ہیں کہ خوراک تک رسائی فراہم کرنا اور لاکھوں عام شہریوں کی خدمت جاری رکھنا صحیح ہے لیکن یوکرین میں جنگ کی وجہ سے پیدا ہونے والے انسانی بحران کو بھی نظر انداز کرنا ممکن نہیں ہے۔
SEE ALSO: میکڈونلڈز نے کرائمیا میں شاخیں بند کر دیںمیک ڈونلڈ ز نے کہا کہ یہ پہلی بار ہے کہ کمپنی کسی بڑی مارکیٹ سے باہر نکل رہی ہے ۔ان کا ارادہ ہے کہ کمپنی اپنے نام کی سنہری محرابیں اور دیگر علامات اور نشانات کو ہٹانا شروع کردے گی ۔ تاہم وہ اپنا ٹریڈ مارک روس میں برقرار رکھیں گے۔
میک ڈونلڈز نے مارچ کے اوائل میں کہا تھا کہ وہ روس میں اپنے اسٹورز کو عارضی طور پر بند کررہا ہے لیکن اپنے ملازمین کو ادائیگی جاری رکھے گا ۔ یہ ایک مہنگا فیصلہ تھا ، پچھلے مہینے کے آخر میں کمپنی نےکہا کہ اسے ریستوراں کی بندش کی وجہ سے ہر ماہ ساڑھے5 کروڑڈالر کا نقصان ہورہا ہے اور اس کو 10 کروڑ ڈالر کی آمدن سے بھی محروم ہونا پڑا ہے۔
میک ڈونلڈ ز نے یوکرین میں بھی اپنے 108ریستوران بند کردیے ہیں اور ملازمین کو مسلسل ادائیگی جاری رکھے ہوئے ہے۔
مغربی کمپنیاں روس سے نکلنے کی کوشش کررہی ہیں کیونکہ پابندیوں کی وجہ سے نقصان برداشت کررہی تھیں۔ تاہم بعض دیگر کمپنیاں کچھ دھچکا لگنے کے باوجود وہاں پر کم از کم جزوی طور پر موجود ہیں ۔
فرانسیسی کار ساز رینالٹ نے منگل کو کہا ہےکہ وہ روسی کارساز کمپنی کو آٹوزا اور ماسکو کی ایک ریاستی کمپنی کو زیادہ تر حصص فروخت کردے گی ۔ جنگ شروع ہونے کے بعد غیر ملکی بزنس کو قومیانے کی یہ پہلی کاروائی کہلا ئی جاسکتی ہے۔
یونیورسٹی اف مشی گن کے راس اسکول آف بزنس میں منجمنٹ اور تنظیم کے پروفیسر میکسم سٹچ نے کہا کہ میک ڈونلڈز اور دیگر کو روس میں اپنے آپریشن پر صارفین، ملازمین اور سرمایہ کاروں کے دباو کا بھی سامنا ہے۔
سانچ نے کہا کہ وہ وقت جب کمپنیاں یہ اقدامات اٹھانے سے گریز کرسکتی تھیں ختم ہوگیا ہے۔ لوگ ان کمپنیوں کے ساتھ ہیں جو درست کام کررہے ہیں۔ کیونکہ تجارت اور منافع کمانے کے علاوہ بھی زندگی میں بہت کچھ ہے۔
SEE ALSO: ڈنکن ڈونٹس کے 800 ریسٹورنٹس کی مستقل بندش
روس میں میکڈونلڈ زکا پہلا ریستوراں تین دہائیوں سے بھی زیادہ عرصہ قبل دیوار برلن گرنے کے فوری بعد ماسکو کے وسط میں کھلا تھا۔ یہ امریکہ اور سویٹ یونین کے درمیان سرد جنگ کے تناو کو کم کرنے کی علامت تھی جو 1991 میں ختم ہوئی ۔
تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ اب کمپنی کا روس سے نکلنا نئے دور کی علامت ثابت ہورہا ہے۔ میکڈنلڈ زجب روس کی مارکیٹ میں آیا تو اس وقت کے ایک پرانے گاہک اس وقت کو جوش وخروش سے یاد کرتے ہیں اور کہتے ہیں کہ اس کی بندش روس کے تنہائی کے دور کی جانب پلٹنے کی علامت ہے۔
انھوں نے کہا کہ یوکرین میں ظالمانہ جنگ کی وجہ سے جمہوری محاذ پر برسوں کی کامیابیوں کو ختم ہوتے دیکھنا واقعی تکلیف دہ ہے
انھوں نے اس امکان کو رد نہیں کیا کہ کسی دن میکڈونلڈزروس کی مارکیٹ میں واپس آئے گا ۔انھوں نے کہا کہ یہ پیشن گوئی کرنا ممکن نہیں کہ مستقبل میں کیا ہوگا ۔
کارپوریٹ تجزیاتی کمپنی گلوبل ڈیٹا کے منیجنگ ڈائریکٹر نیل سینڈرز نے کہا کہ میکڈونلڈز روس میں اپنے 84 فیصد ریستورانوں کا مالک ہے باقی فرنچائز کے ذریعہ چلایا جاتا ہے اب چونکہ یہ اپنے برانڈ کا لائسنس جاری نہیں کرے گا اس لیے جنگ سے پہلے والی اس کےکاروبار کی اہمیت یقینا نہیں ہوگی۔
ایک سو سے زائد ممالک میں میکڈونلڈ زکی انتالیس ہزار برانچیں ہیں جن میں سے اکثر فرنچائز کی ملکیت ہیں اور صرف پانچ فیصد برانچیں کمپنی کی ملکیت ہیں۔
میکڈونلڈ ز نے کہا ہے کہ روس سے نکلنے کے باوجود اس سال1300 نئی برانچوں کے قیام کے منصوبے میں کوئی تبدیلی نہیں آئے گی اور اس کے قیام سے کمپنی کی فروخت میں تقریبا 1.5 فیصدکا اضافہ ہوگا
گزشتہ ماہ میکڈونلڈ ز کارپوریشن نے اس سہ ماہی میں ایک 1.1ارب ڈالر منافع کا اعلان کیا تھا جو ایک سال پہلے کے 1.5ارب ڈالر سے کم تھا ۔ جبکہ کل ریونیو تقریباً 5.7ارب ڈالر تھا ۔
(خبر کا مواد اے پی سے لیا گیا )