|
ویب ڈیسک -- پاکستان کے صوبہ خیبرپختونخوا کے ضلع کرم میں سامان لے جانے والے قافلے پر حملے میں ہلاکتوں کی تعداد 10 ہو گئی ہے۔ پولیس کا کہنا ہے کہ چھ ڈرائیورز کو اغوا کر لیا گیا ہے۔
جمعرات کو نامعلوم مسلح افراد نے گھات لگا کر 33 گاڑیوں کے قافلے کو نشانہ بنایا تھا۔ ٹرکوں پر مشتمل قافلے میں مقامی تاجروں کو چاول، آٹا، کھانا، کوکنگ آئل، ادویات، پھل اور سبزیوں سمیت دیگر اشیائے ضروریہ پہنچائی جا رہی تھیں۔
نامعلوم افراد نے جمعرات کو پولیس، فرنٹیئر کور (ایف سی) اور دیگر سیکیورٹی اداروں کے حصار کے باوجود تھل ہنگو سے پاڑہ چنار اور دیگر علاقوں کی طرف جانے والے ٹرکوں کے قافلے پر فائرنگ کی تھی۔
ایک مقامی پولیس افسر نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر خبر رساں ادارے 'اے ایف پی' کو بتایا کہ ہلاک ہونے والوں میں دو سیکیورٹی اہلکار اور چار ڈرائیورز سمیت چار عام شہری شامل ہیں۔
پولیس افسر کا کہنا تھا کہ پانچ سے چھ ڈرائیورز کو اغوا کیے جانے کی بھی اطلاعات ہیں۔
خیبرپختونخوا کے قبائلی ضلع کرم میں فرقہ وارانہ کشیدگی تو گزشتہ کئی ماہ سے جاری ہے۔ تاہم 21 نومبر کو مسافر گاڑیوں کے قافلے پر حملے میں 45 افراد ہلاک ہو گئے تھے۔ اس کے بعد 22 نومبر کو بگن سمیت ضلع کے مختلف مقامات پر جھڑپیں شروع ہو گئی تھیں جس میں درجنوں افراد ہلاک ہو گئے تھے۔
SEE ALSO: کرم امن معاہدہ؛ کیا جرگے کے فیصلے پر عمل درآمد ممکن ہو سکے گا؟ان پُرتشدد واقعات کے بعد علاقے میں صورتِ حال مزید خراب ہو گئی تھی اور راستوں کی بندش سے کرم میں اشیائے خورونوش اور ادویات کی قلت ہے۔
چند روز قبل کوہاٹ میں لگ بھگ ایک ماہ تک جاری رہنے والے گرینڈ جرگے نے امن معاہدے پر اتفاق کیا تھا۔ فریقین کی جانب سے 45، 45 افراد نے امن معاہدے پر دستخط کیے تھے۔ لیکن اس واقعے نے امن معاہدے پر بھی سوالیہ نشان لگا دیے ہیں۔
اس خبر کے لیے معلومات خبر رساں ادارے 'اے ایف پی' سے لی گئی ہیں۔