امریکہ: ڈیپ فیک کا نشانہ بننے والوں کا قانون سازی سمیت دیگر اقدامات کا مطالبہ

فائل فوٹو

امریکہ کی ریاست نیو جرسی میں ایک 14 سالہ بچی اور ان کی والدہ ڈیپ فیک سے بنائی گئی ان کی نامناسب تصاویز بنانے اور اسے پھیلانے کے خلاف حکام سے اقدامات کا مطالبہ کر رہی ہیں۔

متاثرہ بچی اور ان کی بعض کلاس فیلوز کی مصنوعی ذہانت اور ڈیپ فیک ٹیکنالوجی کے ذریعے بنائی گئی بے لباس تصاویر بنا کر اسکول میں پھیلا دی گئی تھیں۔

امریکہ میں ہی ریاست واشنگٹن کے شہر سیاٹل کے مضافات میں حکام ایک نوجوان کی سے تفتیش میں مصروف ہیں جن پر الزام ہے کہ انہوں نے اپنی کلاس فیلوز کی ڈیپ فیک سے تصاویز بنا کر سکول میں پھیلائی تھیں۔

ان کیسز سے امریکہ میں ڈیپ فیک کے ذریعے خواتین اور بچوں کی نامناسب تصاویر بنانے اور انہیں پھیلانے کی آن لائن انڈسٹری بھی خبروں کے ذریعے سامنے آ رہی ہے۔

’جیناوئیو اوہ‘ نامی غیر جانب دار مبصر گروپ کے ایک تجزیے کے مطابق حالیہ برس میں ایک لاکھ 43 ہزار سے زائد ڈیپ فیک ویڈیوز انٹرنیٹ پر پھیلائی گئی ہیں۔

اس گروپ نے اپنا تجزیہ خبر رساں ادارے ’ایسوسی ایٹڈ پریس‘ کے ساتھ شئیر کیا ہے۔

متاثرہ خاندان مزید اس طرح کے کیسز کے انسداد کے لیے قانون سازوں سے انٹرنیٹ پر موجود مصنوعی ذہانت کے ماڈلز اور ایپس سے متعلق اقدامات کا مطالبہ کر رہے ہیں۔

امریکہ میں کچھ ماہرِ قانون اس سلسلے میں وفاقی ریگولیشن کا مطالبہ بھہ کر رہے ہیں تاکہ مستقبل میں ایسے کام کرنے والوں کو متنبہ کیا جا سکے۔

Your browser doesn’t support HTML5

کیا اب مہنگے اداکاروں کی ضرورت نہیں رہے گی؟

نیو جرسی سے تعلق رکھنے والی ڈوروٹا مانی نے ’اے پی‘ سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ وہ اپنے بچوں کی حفاظت کے لیے لڑ رہی ہیں۔

ان کی بیٹی بھی اسی طرح کے ایک واقعے سے متاثر ہوئی تھیں۔

ڈوروٹا مانی کا کہنا تھا کہ ہمارے بچے کسی سیاسی جماعت سے تعلق نہیں رکھتے۔ انہیں بس پیار اور حفاظت کی ضرورت ہے۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ ڈیپ فیک کا مسئلہ اگرچہ نیا نہیں ہے۔ لیکن یہ وقت کے ساتھ ساتھ گھمبیر ہوتا جا رہا ہے۔

ماہرین کے مطابق جیسے جیسے نئی ٹیکنالوجی آ رہی ہے۔ ڈیپ فیک سے مواد بنانا پہلے سے زیا آسان ہوتا جا رہا ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ اس مواد کی کا معیار بھی پہلے سے کئی گنا زیادہ بہتر ہو گیا ہے۔

امریکہ تفتیشی ادارے فیڈرل بیورو آف انویسٹی گیشن (ایف بی آئی) نے رواں برس جون میں انتباہ جاری کیا تھا کہ اسے متاثرہ بچوں اور بڑوں کی جانب سے ڈیپ فیک سے متعلق رپورٹس مسلسل موصول ہو رہی ہیں۔

SEE ALSO: ٹام کروز کا ڈیپ فیک: 'یہ ٹیکنالوجی عوامی اعتبار کو ٹھیس پہنچائے گی'

امریکہ میں اس سلسلے میں اگرچہ چند ریاستوں میں قانون سازی کی گئی ہے لیکن ماہرین کے مطابق ابھی بھی کافی کام کرنا باقی ہے۔

ریاست کیلی فورنیا اور الی نوائے میں متاثرہ افراد کو ملزمان کے خلاف ہر جانے کا حق دیا گیا ہے۔

ریات نیو جرسی میں ڈیپ فیک سے بننے والی پورن ویڈیوز پر پابندی لگانے سے متعلق قانون سازی کی جا رہی ہے۔

اس رپورٹ کا مواد خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس سے لیا گیا۔