امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے 'اسٹیٹ آف دی یونین' خطاب پر ڈیمو کریٹک پارٹی کے مختلف رہنماؤں نے ردِ عمل دیتے ہوئے امریکی صدر کی معاشی اور صحت عامہ سے متعلق پالیسیوں پر کڑی تنقید کی ہے۔
بعض ڈیمو کریٹک رہنماؤں کا کہنا ہے کہ صدر ٹرمپ کی ناکام معاشی پالیسی کے باعث امیر طبقہ زیادہ مراعات یافتہ جب کہ مزدور، کسان اور ملازمت پیشہ افراد مالی دباؤ کا شکار ہیں۔
ڈیمو کریٹک پارٹی سے تعلق رکھنے والی ریاست مشی گن کی گورنر گریچین ویٹمر نے اپنے ردِ عمل میں کہا ہے کہ ری پبلکنز عوام سے صحت عامہ کی سہولیات واپس لینا چاہتے ہیں۔ البتہ ڈیمو کریٹک پارٹی عوام کو مزید سہولیات دینا چاہتی ہے۔
گریچین ویٹمر نے کہا کہ ہماری ساری توجہ امریکی عوام کو صحت عامہ اور مزدوروں کو سہولیات دینے پر مرکوز ہے۔
اُنہوں نے اس ضمن میں اپنے ذاتی تجربے کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ کس طرح اُنہیں اپنی والدہ کی کیمو تھراپی کے لیے انشورنس کمپنی سے لڑائی لڑنا پڑی۔
مشی گن کی گورنر نے صدر ٹرمپ کے معاشی ترقی کے دعووں کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ امریکہ میں مزدوروں کی اُجرت مسلسل کم جب کہ سی ای اوز کی مراعات میں اضافہ ہو رہا ہے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ لوگوں کو یہ فرق نہیں پڑتا کہ امریکی صدر اسٹاک مارکیٹ یا معاشی ترقی سے متعلق کیا اعداد و شمار پیش کر رہے ہیں۔ اُن کا مسئلہ یہ ہے کہ مہینے کے اختتام پر ٹرانپسورٹ اخراجات، ادویات اور طلبہ کی جانب سے لیا گیا قرض اُتارنے کے بعد کتنی رقم بچتی ہے۔
ماہرین کے مطابق ریاست مشی گن کی گورنر کو صدر کی تقریر پر ردعمل دینے سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ ڈیمو کریٹک پارٹی 2020 کے صدارتی انتخابات کے لیے اس ریاست کو خاص اہمیت دے رہی ہے۔
یہ ریاست ڈیموکریٹک پارٹی کا مضبوط گڑھ سمجھی جاتی تھی۔ لیکن 2016 کے صدارتی انتخابات میں صدر ڈونلڈ ٹرمپ یہاں سے جیت گئے تھے۔ ماہرین 2020 میں یہاں سے سخت مقابلے کی توقع ظاہر کر رہے ہیں۔
گورنر ویٹمر نے کہا کہ امریکہ بھر میں ڈیمو کریٹس رہنما سڑکوں، پلوں، صاف پانی کی فراہمی اور براڈ بینڈ کی سہولیات بہم پہنچانے میں اپنا کردار ادا کر رہے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ ٹوئٹر پر لوگوں کی تضحیک اور اُنہیں مذاق کا نشانہ بنانے سے سڑکیں اور پل نہیں بنتے۔
امریکی سینیٹ میں جاری صدر ٹرمپ کے مواخذے کی کارروائی پر تبصرہ کرتے ہوئے ویٹمر نے کہا کہ امریکہ میں کوئی بھی قانون سے بالاتر نہیں ہے۔ امریکی عوام ساری کارروائی دیکھ رہے ہیں۔
ویٹمر کے علاوہ ریاست ٹیکساس سے ڈیموکریٹک رُکن کانگریس ویرونیکا ایسکوبار نے بھی صدر کے 'اسٹیٹ آف دی یونین' خطاب پر ردعمل دیا۔ اُنہوں نے بھی امریکی معیشت اور صحت عامہ کی سہولیات پر توجہ مرکوز رکھی۔
اُنہوں نے کہا کہ ری پبلکنز ہر اُس سہولت کے خلاف کام کر رہے ہیں۔ جو امریکی عوام کی زندگیاں بچانے کے لیے مددگار ہو سکتی ہے۔ لیکن ڈیمو کریٹس ان کا ڈٹ کر مقابلہ کر رہے ہیں۔
SEE ALSO: اسٹیٹ آف دی یونین: ٹرمپ نے ہاتھ نہیں ملایا، پلوسی نے تقریر پھاڑ دیویرونیکا کا کہنا تھا کہ امریکی صدر کی معاشی پالیسی میں مساوات نہیں ہے۔ یہ ایک فی صد امیر طبقے کو تو فائدہ پہنچاتی ہے۔ لیکن باقی ماندہ مزدورں، چھوٹے کاروباری افراد اور ملازمت پیشہ افراد کے لیے نقصان دہ ہے۔
ریاست میسا چوسٹس سے تعلق رکھنے والی ڈیمو کریٹک رُکن کانگریس ایانا پریسلی نے بھی صدر کے اسٹیٹ آف دی یونین خطاب پر ردعمل دیا۔
اُنہوں نے کہا کہ وہ اور امریکی عوام صدر ٹرمپ کو بہت اچھی طرح سے جان گئے ہیں۔ صدر کی ناقص معاشی پالیسیوں کا فائدہ صرف امیر طبقے کو ہو رہا ہے۔ لہذٰا ہم ان پالیسیوں کو مسترد کرتے ہیں۔