یورپی یونین کے عہدے داروں کی ان شکایات کے باوجود کہ ڈنمارک کے اس اقدام سے براعظم میں ویزے کے بغیر سفر کی سہولت کے قوانین متاثر ہوں گے، وہ دوبارہ کسٹم چیک پوسٹیں قائم کرنے کی تیاری کررہاہے۔
ڈنمارک کی پارلیمنٹ نے جمعے کے روز سرحدوں پرکنٹرول سخت تر کرنے کی منظوری دی۔ عہدے داروں کا کہناہے کہ منگل کے روز سویڈن اورجرمنی سے منسلک سرحد کے چیک پوانٹس پر ڈنمارک نے مزید 50 کسٹم اہل کار تعینات کیے تھے۔
ڈنمارک کے قانون سازوں کا کہناہے کہ وہ جرائم اور غیر قانونی تاریکن وطن کے مسئلے پر قابو پانے کے لیے سرحدی چوکیوں کو دوبارہ فعال بنارہے ہیں ۔
نئے انتظامات میں کسٹم کی نئی تنصیات ، چیک پوانٹس پر گاڑیوں کی رفتار میں کمی اور ڈنمارک میں داخل ہونے والی گاڑیوں کی ویڈیو کیمروں کے ذریعے نگرانی کے اقدامات شامل ہیں۔ حکومت کا کہناہے کہ کسٹم چانچ پڑتال اتفاقی بنیاد پر کی جائے گی اور اس میں پاسپورٹ کی چیکنگ شامل نہیں ہوگی۔
نئی پابندیاں ڈنمارک کی ڈینش پیپلز پارٹی کی ایما پر عائد کی جارہی ہیں ۔ تاہم کاروباری تنظیموں کا کہناہے کہ انہیں خدشہ ہے کہ پڑتالی چوکیوں کے قیام سے ڈنمارک کی برآمدات کونقصان پہنچ سکتا ہے۔ ڈنمارک کے کچھ باشندوں کا کہناہے کہ انہیں ڈر ہے کہ سرحد عبورکرنے کے لیے اب کاروں کی لمبی قطاریں لگا کریں گی۔
جرمنی اور یورپی یونین نےڈنمارک کے اس اقدام پر احتجاج کیا ہے۔ ان کا کہناہےکہ یہ اقدام یورپی یونین کے 26 سالہ پرانے معاہدے کی خلاف ورزی ہے جس کے تحت 25 یورپی ممالک نے اپناسرحدی کنٹرول ختم کرکے ایک سے دوسرے ملک میں آزادنہ سفرکی اجازت دی تھی۔
فرانس نے بھی ڈنمارک سے ملتی جلتی سرحدی پابندیاں اس سال اپریل میں نافذ کی تھیں جس کا مقصد اٹلی کی سرحد کے راستے تیونس سے غیرقانونی تارکین وطن کی آمد روکناتھا۔