وسطی افریقی جمہوریہ میں امن مشن کے تحت 2500 فوجی موجود ہیں جب کہ منصبے کے تحت یہاں 3500 فوجیوں کی ضرورت ہے۔
فرانس وسطی افریقی جمہوریہ میں حالات کو قابو میں رکھنے کے لیے افریقی امن مشن میں اپنے مزید ایک ہزار فوجی بھیج رہا ہے۔
فرانس کے وزیر دفاع نے منگل کو بتایا کہ یہ اضافی نفری چھ ماہ کے لیے وہاں تعینات کی جارہی ہے۔
ملک کے دارالحکومت بانغوئی میں فرانس کے چار سو فوجی پہلے سے تعینات ہیں۔
وسطی افریقی جمہوریہ میں امن مشن کے تحت 2500 فوجی موجود ہیں جب کہ منصوبے کے تحت یہاں 3500 فوجیوں کی ضرورت ہے۔
افریقی یونین آئندہ ماہ یہاں اس مشن کی ذمہ داریاں سنبھالے گی جس کے ذمے حکومت کے ساتھ مل کر شہریوں کا تحفظ کرنا شامل ہوگا۔
اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل بان کی مون نے اس ملک کی معاونت کے لیے بین الاقوامی برادری کے سامنے مختلف آپشنز رکھے ہیں جن میں افریقی یونین فورسز کو اقوام متحدہ کے امن مشن میں تبدیل کرنا بھی شامل ہے۔
مسٹر بان نے اپنی ایک رپورٹ میں کہا تھا کہ وسطی افریقی جمہوریہ میں حکومت لوگوں اور ریاست کے تحفظ میں کمزور دکھائی دیتی ہے۔
اس ملک میں جاری تنازع کے باعث چار لاکھ کے لگ بھگ لوگ بے گھر ہوچکے ہیں جب کہ مسٹر بان کے مطابق چھیالیس لاکھ کی آبادی والے ملک میں انسانی المیے کی سی صورتحال پیدا ہوگئی ہے۔
اس افریقی ملک میں مارچ سے صورتحال بدامنی کا شکار ہے جہاں باغیوں نے صدر فرانسوا بوزیزے کو اقتدار سے بے دخل کر دیا تھا۔
عبوری حکومت ان سابقہ باغیوں یا مسلم اور عیسائی گروپوں کو آپس میں لڑنے سے روکنے میں ناکام رہی ہے۔
فرانس کے وزیر دفاع نے منگل کو بتایا کہ یہ اضافی نفری چھ ماہ کے لیے وہاں تعینات کی جارہی ہے۔
ملک کے دارالحکومت بانغوئی میں فرانس کے چار سو فوجی پہلے سے تعینات ہیں۔
وسطی افریقی جمہوریہ میں امن مشن کے تحت 2500 فوجی موجود ہیں جب کہ منصوبے کے تحت یہاں 3500 فوجیوں کی ضرورت ہے۔
افریقی یونین آئندہ ماہ یہاں اس مشن کی ذمہ داریاں سنبھالے گی جس کے ذمے حکومت کے ساتھ مل کر شہریوں کا تحفظ کرنا شامل ہوگا۔
اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل بان کی مون نے اس ملک کی معاونت کے لیے بین الاقوامی برادری کے سامنے مختلف آپشنز رکھے ہیں جن میں افریقی یونین فورسز کو اقوام متحدہ کے امن مشن میں تبدیل کرنا بھی شامل ہے۔
مسٹر بان نے اپنی ایک رپورٹ میں کہا تھا کہ وسطی افریقی جمہوریہ میں حکومت لوگوں اور ریاست کے تحفظ میں کمزور دکھائی دیتی ہے۔
اس ملک میں جاری تنازع کے باعث چار لاکھ کے لگ بھگ لوگ بے گھر ہوچکے ہیں جب کہ مسٹر بان کے مطابق چھیالیس لاکھ کی آبادی والے ملک میں انسانی المیے کی سی صورتحال پیدا ہوگئی ہے۔
اس افریقی ملک میں مارچ سے صورتحال بدامنی کا شکار ہے جہاں باغیوں نے صدر فرانسوا بوزیزے کو اقتدار سے بے دخل کر دیا تھا۔
عبوری حکومت ان سابقہ باغیوں یا مسلم اور عیسائی گروپوں کو آپس میں لڑنے سے روکنے میں ناکام رہی ہے۔