منہدم ہونے والی عمارت کے ملبے تلے دبے افراد کو نکالنے کی کوششیں اتوار کو بھی جارہی رہیں لیکن ان افراد کے زندہ بچنے کی امیدیں دم توڑتی جا رہی ہیں۔
بنگلہ دیش میں بدھ کو آٹھ منزلہ عمارت گرنے سے ہلاکتوں کی تعداد 370 ہوگئی ہے جب کہ پولیس نے اس کے مالک کو ملک سے فرار ہونے کی کوشش کرتے ہوئے گرفتار کر لیا ہے۔
خبر رساں ادارے ’رائٹرز‘ کے مطابق اس عمارت کے مالک محمد سہیل رانا کو سرحدی قصبے سے اس وقت گرفتار کیا گیا جب وہ بھارت فرار ہونے کی کوشش کررہا تھا۔
ایک روز قبل پولیس نے سہیل رانا کی اہلیہ کو پوچھ گچھ کے لیے تحویل میں لیا تھا جب کہ اس عمارت میں قائم گارمنٹس فیکٹری کے مالکان کو بھی حراست میں لیا جاچکا ہے۔
ادھر منہدم ہونے والی عمارت کے ملبے تلے دبے افراد کو نکالنے کی کوششیں اتوار کو بھی جارہی رہیں لیکن ان افراد کے زندہ بچنے کی امیدیں دم توڑتی جا رہی ہیں۔
حادثے کے وقت عمارت میں لگ بھگ تین ہزار افراد موجود تھے اور حکام کے مطابق واقعے میں دو ہزار سے زائد زخمی ہوئے جب کہ اب بھی تقریباً نو سو افراد لاپتہ ہیں۔
وزیراعظم شیخ حسینہ واجد نے واقعے کے ذمہ داران کو گرفتار کرکے انصاف کے کٹہرے میں لانے کا حکم دیا تھا۔
حکام کے ڈھاکا کے نواح میں یہ عمارت ضابطے کی کارروائی کو پورا کیے بغیر تعمیر کی گئی تھی جب کہ یہاں قائم فیکٹری کے مالکان کو اس عمارت کے ڈھانچے کے خطرے سے آگاہ کردیا گیا تھا لیکن انھوں نے یہاں کام بند نہیں کیا۔
خبر رساں ادارے ’رائٹرز‘ کے مطابق اس عمارت کے مالک محمد سہیل رانا کو سرحدی قصبے سے اس وقت گرفتار کیا گیا جب وہ بھارت فرار ہونے کی کوشش کررہا تھا۔
ایک روز قبل پولیس نے سہیل رانا کی اہلیہ کو پوچھ گچھ کے لیے تحویل میں لیا تھا جب کہ اس عمارت میں قائم گارمنٹس فیکٹری کے مالکان کو بھی حراست میں لیا جاچکا ہے۔
ادھر منہدم ہونے والی عمارت کے ملبے تلے دبے افراد کو نکالنے کی کوششیں اتوار کو بھی جارہی رہیں لیکن ان افراد کے زندہ بچنے کی امیدیں دم توڑتی جا رہی ہیں۔
حادثے کے وقت عمارت میں لگ بھگ تین ہزار افراد موجود تھے اور حکام کے مطابق واقعے میں دو ہزار سے زائد زخمی ہوئے جب کہ اب بھی تقریباً نو سو افراد لاپتہ ہیں۔
وزیراعظم شیخ حسینہ واجد نے واقعے کے ذمہ داران کو گرفتار کرکے انصاف کے کٹہرے میں لانے کا حکم دیا تھا۔
حکام کے ڈھاکا کے نواح میں یہ عمارت ضابطے کی کارروائی کو پورا کیے بغیر تعمیر کی گئی تھی جب کہ یہاں قائم فیکٹری کے مالکان کو اس عمارت کے ڈھانچے کے خطرے سے آگاہ کردیا گیا تھا لیکن انھوں نے یہاں کام بند نہیں کیا۔