یہ عوامی جائزہ بی بی سی ورلڈ سروس کے لیے ’گلوب سکین‘ نامی فرم کی جانب سے کرایا گیا تھا۔
واشنگٹن —
ایک نئے عالمی عوامی جائزے میں یہ امر سامنے آیا ہے کہ انٹرنیٹ استعمال کرنے والے افراد انٹرنیٹ کو اپنی ذاتی رائے کے اظہار کے لیے موزوں جگہ نہیں سمجھتے اور انہیں لگتا ہے کہ انٹرنیٹ کا پلیٹ فارم ذاتی رائے کے اظہار کے لیے درست نہیں ہے۔
یہ عوامی جائزہ بی بی سی ورلڈ سروس کے لیے ’گلوب سکین‘ نامی فرم کی جانب سے کرایا گیا تھا۔ اس عوامی جائزے میں دنیا بھر کے تمام بر ِاعظموں سے 17,000 سے زائد افراد نے حصہ لیا۔
ماہرین کے مطابق اس سروے کے نتائج حیران کن تھے۔
مثال کے طور پر 52٪ افراد اس رائے سے متفق نہیں تھے کہ ’انٹرنیٹ میری ذاتی رائے کے اظہار کے لیے ایک محفوظ جگہ ہے‘ جبکہ 67 ٪ اس رائے سے متفق دکھائی دئیے کہ ’انٹرنیٹ مجھے بہت زیادہ آزادی فراہم کرتا ہے‘۔
65 ٪ امریکی اور کینیڈین جبکہ 72٪ فرانسیسی باشندوں کے نزدیک وہ انٹرنیٹ کو ایک ’قابل ِ بھروسہ‘ جگہ نہیں سمجھتے۔ واضح رہے کہ ان تمام ملکوں میں انٹرنیٹ پر کوئی قدغن نہیں اور ہر کوئی آزادانہ طور پر اس کا استعمال کر سکتا ہے۔
سروے کا انعقاد کرنے والی فرم ’گلوبل سکین‘ کے سربراہ ڈگ ملر کا کہنا ہے کہ، ’اس سروے کے ذریعے یہ واضح ہوتا ہے کہ امریکیوں اور جرمنی کے باشندوں کی اکثریت انٹرنیٹ کو قابل ِ اعتبار نہیں سمجھتے اور ایسا سمجھنے کی ایک وجہ انٹرنیٹ پر حکومت کی جانب سے کی جانے والی نگرانی کا عمل ہے۔ یقینی طور پر پچھلے سال ایڈورڈ سنوڈن کی جانب سے امریکی حکومت پر لگائے گئے الزامات کا ان ذہنوں پر اثر واضح دکھائی دیتا ہے‘۔
اس سروے کی ایک اور خاص بات یہ تھی کہ کینیڈا، امریکہ، فرانس اور جنوبی کوریا جیسے ممالک کے افراد کی اکثریت نے انٹرنیٹ کو ’غیر اعتبار‘ جگہ قرار دیا۔ جبکہ دوسری جانب 76 ٪ چینیوں کا کہنا تھا کہ انہیں اس بات کا شک نہیں کہ ان کی حکومت انٹرنیٹ پر ان کی سرگرمیوں کی نگرانی کر رہی ہے۔
یہ عوامی جائزہ بی بی سی ورلڈ سروس کے لیے ’گلوب سکین‘ نامی فرم کی جانب سے کرایا گیا تھا۔ اس عوامی جائزے میں دنیا بھر کے تمام بر ِاعظموں سے 17,000 سے زائد افراد نے حصہ لیا۔
ماہرین کے مطابق اس سروے کے نتائج حیران کن تھے۔
مثال کے طور پر 52٪ افراد اس رائے سے متفق نہیں تھے کہ ’انٹرنیٹ میری ذاتی رائے کے اظہار کے لیے ایک محفوظ جگہ ہے‘ جبکہ 67 ٪ اس رائے سے متفق دکھائی دئیے کہ ’انٹرنیٹ مجھے بہت زیادہ آزادی فراہم کرتا ہے‘۔
65 ٪ امریکی اور کینیڈین جبکہ 72٪ فرانسیسی باشندوں کے نزدیک وہ انٹرنیٹ کو ایک ’قابل ِ بھروسہ‘ جگہ نہیں سمجھتے۔ واضح رہے کہ ان تمام ملکوں میں انٹرنیٹ پر کوئی قدغن نہیں اور ہر کوئی آزادانہ طور پر اس کا استعمال کر سکتا ہے۔
سروے کا انعقاد کرنے والی فرم ’گلوبل سکین‘ کے سربراہ ڈگ ملر کا کہنا ہے کہ، ’اس سروے کے ذریعے یہ واضح ہوتا ہے کہ امریکیوں اور جرمنی کے باشندوں کی اکثریت انٹرنیٹ کو قابل ِ اعتبار نہیں سمجھتے اور ایسا سمجھنے کی ایک وجہ انٹرنیٹ پر حکومت کی جانب سے کی جانے والی نگرانی کا عمل ہے۔ یقینی طور پر پچھلے سال ایڈورڈ سنوڈن کی جانب سے امریکی حکومت پر لگائے گئے الزامات کا ان ذہنوں پر اثر واضح دکھائی دیتا ہے‘۔
اس سروے کی ایک اور خاص بات یہ تھی کہ کینیڈا، امریکہ، فرانس اور جنوبی کوریا جیسے ممالک کے افراد کی اکثریت نے انٹرنیٹ کو ’غیر اعتبار‘ جگہ قرار دیا۔ جبکہ دوسری جانب 76 ٪ چینیوں کا کہنا تھا کہ انہیں اس بات کا شک نہیں کہ ان کی حکومت انٹرنیٹ پر ان کی سرگرمیوں کی نگرانی کر رہی ہے۔