امریکہ کی ریاست کیلیفورنیا کے علاقے سان برنارڈینو میں غوطہ خور اس جھیل سے "شواہد" تلاش کرنے کی کوشش کر رہے ہیں جہاں گزشتہ ہفتے فائرنگ کے مہلک واقعے میں ملوث میاں بیوی کو حملے کے کچھ روز پہلے دیکھا گیا تھا۔
لاس اینجلس کے لیے ’ایف بی آئی‘ کے نائب سربراہ ڈویڈ بوڈچ کا کہنا تھا کہ وہ یہ تذکرہ تو نہیں کریں گے کہ غوطہ خور کیا شواہد تلاش کر رہے ہیں لیکن مقامی ذرائع ابلاغ کے مطابق جھیل میں سے ممکنہ طور پر ایک کمپیوٹر ہارڈ ڈسک ڈھونڈ رہے ہیں۔
بوڈچ کا کہنا تھا کہ جھیل میں تلاش کے کام میں کئی روز لگ سکتے ہیں۔ ان کے بقول ’ایف بی آئی‘ فائرنگ کے واقعے سے متعلق کسی بھی شواہد سے صرف نظر نہیں کرے گی۔
گزشتہ ہفتے سان برنارڈینو میں معذوروں کی بحالی اور فلاح کے لیے قائم مرکز میں فائرنگ کے واقعے میں کم ازکم 14 افراد ہلاک اور 22 زخمی ہو گئے تھے۔ حملہ آوروں کو پولیس نے بعد ازاں کارروائی کرتے ہوئے ہلاک کر دیا تھا۔
ڈیوڈ بوڈچ کا مزید کہنا تھا کہ ’ایف بی آئی‘ کے تفتیش کاروں نے واقعے کے متاثرین کے اہل خانہ اور زخمیوں سے بھی ملاقاتیں کی ہیں جن میں سے ان کے بقول اکثر ایسے ہیں جو اپنے "جسمانی اور جذباتی زخموں کو کبھی بھی مندمل نہیں کر سکیں گے۔"
اسی اثنا میں تفتیش کاروں نے انریک مارخیز کی سرگرمیوں پر بھی توجہ مرکوز رکھی ہوئی ہے جس کے بارے میں شبہ ہے کہ اس نے واقعے کے حملہ آوروں کو اسلحہ فراہم کیا تھا۔
بتایا جاتا ہے کہ مارخیز اور حملہ آور سید رضوان فاروق کے درمیان کئی برسوں سے دوستی تھی اور دونوں پرانی کاروں پر کام کرنے کا شوق رکھتے تھے۔ مارخیز نے تبدیلی مذہب کے بعد اسلام قبول کر لیا تھا اور رضوان کے رشتے داروں میں شادی بھی کر رکھی تھی۔