آیا آپ اس سوچ میں یقین رکھتے ہیں کہ انسانی سرگرمی دنیا بھر میں موسمیاتی تبدیلی کا باعث بنتی ہے: اِس کا انحصار آپ کی سیاسی سوچ پر ہے، کم از کم یہ بات امریکہ تک تو درست ہے۔
یہ بات ’پیو رسرچ ‘ کی جانب سے کی گئی ایک مطالعاتی رپورٹ میں بتائی گئی ہے، جس سے پتا چلتا ہے کہ ایسے لوگ انسانی سرگرمی کے موسمیات پر مرتب ہونے والے اثرات پر یقین نہیں رکھتے، یا یہ کہ یہ تبدیل ہو رہی ہے۔ یوں کہیئے کہ بغیر کسی سیاست کے، اُن میں دو باتیں مشترک ہیں۔
کرسٹی جیہا کا تعلق سویڈن کی ’اپسالا یونیورسٹی‘ سے ہے۔ اُنھوں نے اپنی تحقیق میں کہا ہے کہ یہ انکار پر مبنی نفسیات کا کرشمہ ہے۔ وہ کئی برسوں سے موسمیاتی تبدیلی کے حوالے سے انسانی سوچ کا مطالعہ کر رہی ہیں۔
اُنھوں نے اس بات کا پتا چلایا ہے کہ وہ لوگ جو موسمیات کی تبدیلی سے انکار کرتے ہیں، زیادہ تر مرد، قدامت پرست اور مطلق العنان ہیں۔ وہ جوں کی توں سوچ کے حامی ہیں، نچلی درجے کی ہمگدازی کا رویہ رکھتے ہیں اور اُن میں منفی جذبات کےاحساس سے بچنا کوٹ کوٹ کر بھرا ہوا ہے۔
جیہا کہتی ہیں کہ اِن سب کو ملا کر، یوں کہیئے کہ اِن سب رویوں سے یہ پتا چلتا ہے کہ وہ لوگ جو شخصیت کی قدروں کے معاملے پر بہتر کارکردگی کے مالک ہیں، اُنھیں سماجی غلبے کا بہتر شعور حاصل ہے۔