پہلے مرحلے میں، غیر قانونی اسلحہ رضاکارانہ طور پر جمع کرانے کے لئے اشتہاری اور دوسرے مرحلے میں اسلحہ کی بازیابی کے لئے باقاعدہ مہم شروع کرنے کا فیصلہ
کراچی میں’امن کی فاختہ‘ عرصے سے اسلحہ برداروں کی قید میں ہے۔ یہ اسلحہ کا ہی زور ہے کہ شہر میں ہر گھنٹے ٹارگٹ کلنگ، بھتہ خوری اور اسٹریٹ کرائم جیسی وارداتیں جاری رہتی ہیں۔
حال ہی میں، اس قسم کی بھی ہولناک خبریں آتی رہی ہیں کہ یہاں غیر قانونی اسلحہ کے بڑے بڑے کنٹینرز تک لاپتہ ہوئے۔ سپریم کورٹ غیر قانونی اسلحہ کی اسمگلنگ روکنے کے لئے حکومت سندھ پر زور دیتی رہی ہے۔
عدالت عظمیٰ کے سخت احکامات پرعمل درآمد کی غرض سے ہی حکومت سندھ نے پہلے مرحلے میں غیر قانونی اسلحہ رضاکارانہ طور پر جمع کرانے کے لئے اشتہاری اور دوسرے مرحلے میں اسلحہ کی بازیابی کے لئے باقاعدہ مہم شروع کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
اشتہاری مہم کا جمعہ سے آغاز ہوگیا جس کے تحت آج کے تقریباً تمام اخبارات میں ’غیر قانونی اسلحہ جمع کرانے کے لئے مہلت‘ کے عنوان سے اشتہارات شائع ہوئے ہیں۔ ان اشتہارات میں غیر قانونی اسلحہ رکھنے والوں سے کہا گیا ہے کہ وہ 15 دن میں اسلحہ متعلقہ ڈپٹی کمشنر یا تھانے میں جمع کرادیں۔ اسلحہ جمع کرانے کی آخری تاریخ11 اکتوبر مقرر کی گئی ہے۔
اس تاریخ کے اگلے ہی روز یعنی 12 اکتوبر سے غیر قانونی اسلحہ کی برآمدگی کی مہم کا دوسرا مرحلہ شروع ہوجائے گا، جس کے تحت مقررہ مدت گزر جانے کے بعد اگر کسی شخص کے پاس سے کوئی غیر قانونی اسلحہ برآمد ہوا تو اس کے خلاف 1991ء کے ایکٹ کی شق 7کے تحت کارروائی کی جائے گی۔
اس قانونی شق کے تحت، غیر قانونی اسلحہ رکھنے والے کو کم سے کم 14 سال اور زیادہ سے زیادہ عمر قید کی سزا ہوسکتی ہے، یا اس کی منقولہ اور غیر منقولہ جائیداد ضبط کی جاسکتی ہے یا بیک وقت یہ دونوں سزائیں بھی دی جاسکتی ہیں۔
نئے اسلحہ لائنس کے اجراء پر بھی پابندی
محکمہٴداخلہ حکومت سندھ کے مطابق فوری طور پر صوبے بھر میں نئے اسلحہ لائسنسز کے اجرا پر پابندی لگادی گئی ہے۔ تمام اسلحہ لائسنسز کی دوبارہ رجسٹریشن ہوگی اور تمام لائسنسز کو کمپیوٹرائز کیا جائے گا، تاکہ جعلی اور بوگس اسلحہ لائسنسز کی نشاندہی ہو سکے۔
غیر قانونی اسلحہ کے خلاف مہم چلانے کا فیصلہ جمعرات کو سندھ کے چیف سیکرٹری محمد اعجاز چوہدری کی زیر صدارت ہونے والے اعلیٰ سطح کے اجلاس میں ہوا تھا جس کا فوری طور پر نوٹیفکیشن بھی جاری کردیا گیا۔
مذکورہ اجلاس میں یہ بھی فیصلہ کیا گیا کہ اسلحہ ڈیلروں سے گزشتہ پانچ سال کے دوران فروخت ہونے والے اسلحہ اور ہتھیاروں کا ریکارڈ حاصل کیا جائے گا، تاکہ یہ معلوم ہوسکے کہ کن لوگوں نے اس عرصے میں اسلحہ خریدا ہے۔
اجلاس میں کراچی کے تمام ڈپٹی کمشنرز کو ٹاسک دیا گیا کہ وہ اپنے ضلع کے اسلحہ لائسنسز اور اسلحہ ڈیلرز کا ریکارڈ مرتب کرکے فوری طور پر کمشنر کراچی کے حوالے کریں۔ اجلاس میں یہ فیصلہ بھی ہوا کہ کسی بھی بدانتظامی کی ذمہ داری ڈپٹی کمشنرز پر بھی عائد ہوگی۔
کون سا اسلحہ غیر قانونی ہے۔۔۔؟
غیر قانونی اسلحہ سے متعلق صوبائی محکمہ داخلہ کی جاری کردہ تفصیلات کے مطابق حسب ذیل اسلحہ اور ہتھیار غیر قانونی ہیں:
تمام اقسام کا دھماکا خیز مواد، ہر قسم کے گرینیڈز یعنی دستی بم، کنٹینرز بم شیل اور ہر وہ مواد جس سے زہریلے گیسز یا مواد وغیرہ کا اخراج ہوتا ہو، ہر قسم کا آتشی خودکار اسلحہ مثلاً مشین گن، سب مشین گن، آتومیٹک رائفل، کاربائن، شارٹ گن، ریوالور اور پسٹل۔
انعام کا بھی اعلان۔۔۔
محکمہ داخلہ سندھ کا کہنا ہے کہ کوئی بھی ایسا شخص جو غیر قانونی اسلحے کی کامیاب برآمدگی میں مدد، تعاون و اسلحہ فراہم کرے گا اسے غیر قانونی اسلحہ ایکٹ سنہ1991کی شق 10کے تحت انعام دیا جائے گا۔
حال ہی میں، اس قسم کی بھی ہولناک خبریں آتی رہی ہیں کہ یہاں غیر قانونی اسلحہ کے بڑے بڑے کنٹینرز تک لاپتہ ہوئے۔ سپریم کورٹ غیر قانونی اسلحہ کی اسمگلنگ روکنے کے لئے حکومت سندھ پر زور دیتی رہی ہے۔
عدالت عظمیٰ کے سخت احکامات پرعمل درآمد کی غرض سے ہی حکومت سندھ نے پہلے مرحلے میں غیر قانونی اسلحہ رضاکارانہ طور پر جمع کرانے کے لئے اشتہاری اور دوسرے مرحلے میں اسلحہ کی بازیابی کے لئے باقاعدہ مہم شروع کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
اشتہاری مہم کا جمعہ سے آغاز ہوگیا جس کے تحت آج کے تقریباً تمام اخبارات میں ’غیر قانونی اسلحہ جمع کرانے کے لئے مہلت‘ کے عنوان سے اشتہارات شائع ہوئے ہیں۔ ان اشتہارات میں غیر قانونی اسلحہ رکھنے والوں سے کہا گیا ہے کہ وہ 15 دن میں اسلحہ متعلقہ ڈپٹی کمشنر یا تھانے میں جمع کرادیں۔ اسلحہ جمع کرانے کی آخری تاریخ11 اکتوبر مقرر کی گئی ہے۔
اس تاریخ کے اگلے ہی روز یعنی 12 اکتوبر سے غیر قانونی اسلحہ کی برآمدگی کی مہم کا دوسرا مرحلہ شروع ہوجائے گا، جس کے تحت مقررہ مدت گزر جانے کے بعد اگر کسی شخص کے پاس سے کوئی غیر قانونی اسلحہ برآمد ہوا تو اس کے خلاف 1991ء کے ایکٹ کی شق 7کے تحت کارروائی کی جائے گی۔
اس قانونی شق کے تحت، غیر قانونی اسلحہ رکھنے والے کو کم سے کم 14 سال اور زیادہ سے زیادہ عمر قید کی سزا ہوسکتی ہے، یا اس کی منقولہ اور غیر منقولہ جائیداد ضبط کی جاسکتی ہے یا بیک وقت یہ دونوں سزائیں بھی دی جاسکتی ہیں۔
نئے اسلحہ لائنس کے اجراء پر بھی پابندی
محکمہٴداخلہ حکومت سندھ کے مطابق فوری طور پر صوبے بھر میں نئے اسلحہ لائسنسز کے اجرا پر پابندی لگادی گئی ہے۔ تمام اسلحہ لائسنسز کی دوبارہ رجسٹریشن ہوگی اور تمام لائسنسز کو کمپیوٹرائز کیا جائے گا، تاکہ جعلی اور بوگس اسلحہ لائسنسز کی نشاندہی ہو سکے۔
غیر قانونی اسلحہ کے خلاف مہم چلانے کا فیصلہ جمعرات کو سندھ کے چیف سیکرٹری محمد اعجاز چوہدری کی زیر صدارت ہونے والے اعلیٰ سطح کے اجلاس میں ہوا تھا جس کا فوری طور پر نوٹیفکیشن بھی جاری کردیا گیا۔
مذکورہ اجلاس میں یہ بھی فیصلہ کیا گیا کہ اسلحہ ڈیلروں سے گزشتہ پانچ سال کے دوران فروخت ہونے والے اسلحہ اور ہتھیاروں کا ریکارڈ حاصل کیا جائے گا، تاکہ یہ معلوم ہوسکے کہ کن لوگوں نے اس عرصے میں اسلحہ خریدا ہے۔
اجلاس میں کراچی کے تمام ڈپٹی کمشنرز کو ٹاسک دیا گیا کہ وہ اپنے ضلع کے اسلحہ لائسنسز اور اسلحہ ڈیلرز کا ریکارڈ مرتب کرکے فوری طور پر کمشنر کراچی کے حوالے کریں۔ اجلاس میں یہ فیصلہ بھی ہوا کہ کسی بھی بدانتظامی کی ذمہ داری ڈپٹی کمشنرز پر بھی عائد ہوگی۔
کون سا اسلحہ غیر قانونی ہے۔۔۔؟
غیر قانونی اسلحہ سے متعلق صوبائی محکمہ داخلہ کی جاری کردہ تفصیلات کے مطابق حسب ذیل اسلحہ اور ہتھیار غیر قانونی ہیں:
تمام اقسام کا دھماکا خیز مواد، ہر قسم کے گرینیڈز یعنی دستی بم، کنٹینرز بم شیل اور ہر وہ مواد جس سے زہریلے گیسز یا مواد وغیرہ کا اخراج ہوتا ہو، ہر قسم کا آتشی خودکار اسلحہ مثلاً مشین گن، سب مشین گن، آتومیٹک رائفل، کاربائن، شارٹ گن، ریوالور اور پسٹل۔
انعام کا بھی اعلان۔۔۔
محکمہ داخلہ سندھ کا کہنا ہے کہ کوئی بھی ایسا شخص جو غیر قانونی اسلحے کی کامیاب برآمدگی میں مدد، تعاون و اسلحہ فراہم کرے گا اسے غیر قانونی اسلحہ ایکٹ سنہ1991کی شق 10کے تحت انعام دیا جائے گا۔