پاکستان کے قبائلی علاقے شمالی وزیرستان میں جمعرات کو ایک مشتبہ امریکی ڈرون حملے میں کم ازکم تین مبینہ دہشت گرد ہلاک اور دو زخمی ہو گئے۔
انٹیلی جنس ذرائع اور مقامی قبائلیوں کے مطابق دتہ خیل کے علاقے میں تازہ میزائل حملے میں شدت پسندوں کی ایک گاڑی کو نشانہ بنایا گیا۔ شمالی وزیرستان ہی میں بدھ کی شب ایک ڈرون حملے میں کم از کم دو مبینہ جنگجو مارے گئے تھے۔
ان میزائل حملوں میں ہلاک ہونے والوں کی شناخت کی آزاد ذرائع سے تصدیق نہیں ہو سکی ہے کیوں کہ جس علاقے میں یہ کارروائی کی گئی وہاں تک میڈیا کے نمائندوں کی رسائی نہیں۔
گزشتہ پانچ روز کے دوران قبائلی علاقے شمالی وزیرستان میں یہ چھٹا ڈرون حملہ تھا جن میں مجموعی طور پر 20 سے زائد عسکریت پسند ہلاک ہو چکے ہیں۔
مقامی قبائلیوں اور انٹیلی جنس حکام کے مطابق بغیر ہوا باز کے جاسوس طیاروں سے شوال، دتہ خیل اور کنڈغر نامی علاقوں میں دہشت گردوں کے ٹھکانوں کو نشانہ بنایا گیا۔
پاکستانی حکومت کی طرف سے طالبان جنگجوؤں سے مذاکرات کے دوران یہ ڈرون حملے تقریباً چھ ماہ تک بند رہے لیکن رواں سال جون میں دہشت گردوں کے خلاف فوج کے آپریشن کے آغاز کے بعد کئی حملے کیے ہو چکے ہیں جب کہ رواں ہفتے کے دوران ان میں غیر معمولی تیزی دیکھی گئی ہے۔
یہ میزائل حملے ایسے وقت کیے گئے جب شمالی وزیرستان میں پاکستانی فوج بھرپور کارروائی میں مصروف ہے۔
عسکری حکام کے مطابق دہشت گردوں کے کمانڈ اینڈ کنٹرول کے نظام کو تباہ کر دیا گیا ہے اور شدت پسند فرار ہو رہے ہیں۔
پاکستان ڈرون حملوں کی مذمت کرتے ہوئے یہ کہتا آیا ہے کہ اُس کی فورسز دہشت گردوں کے خلاف فیصلہ کن لڑائی میں مصروف ہیں اور اس دوران ایسے حملوں کا کوئی جواز نہیں۔
امریکہ ڈورن کو دہشت گردوں کے خلاف ایک موثر ہتھیار گردانتا ہے، اب تک کے ایسے میزائل حملوں میں تحریک طالبان پاکستان کے سراہان سمیت اہم کمانڈر اور القاعدہ کے جنگجو بھی ہلاک ہونے والوں میں شامل ہیں۔