’مِنی ڈرون‘ پارسل گھروں تک پہنچائے گا: امیزون

ادارے کے منتظم اعلیٰ نے اس توقع کا اظہار کیا ہے کہ ’امیزون پرائیم ایئر‘ اگلے چار برس کے اندر اندر یہ کام، اُن کے بقول، ’خیر و خوبی کے ساتھ انجام دے رہا ہوگا‘
امیزون کے منتظم اعلیٰ، جیز بزوز نے اس امید کا اظہار کیا ہے کہ ادارے کے پاس بہت جلد چھوٹے ڈرون طیاروں کا ایک بیڑا موجود ہوگا، جس کے ذریعے آرڈر کیے گئے پارسل صارفین کے گھروں تک پہنچائے جائیں گے۔

آن لائن کاروبار کرنے والے امریکہ کے اِس بڑے ادارے کی طرف سے پیش کردہ اس انقلابی منصوبے کو ابھی حفاظت کےسخت تجربات سے گزرنا ہے اور وفاقی منظوری درکار ہے۔

تاہم، بزوز کے خیال میں امیزون ’پرائیم ایئر‘ اگلے چار برس کے اندر اندر یہ کام خیر و خوبی کے ساتھ انجام دے رہا ہوگا۔


اُنھوں نے یہ بات اتوار کی رات ’سی بی ایس ٹیلی ویژن‘ کے ’60منٹ‘ پرگرام میں بتائی۔

اُن کے بقول، یہ بہت ہی کارآمد قسم کے ڈرونز ہوں گے، اور کوئی وجہ نہیں کہ اِن سے پارسل پہنچانے کی گاڑی کا کام نہ لیا جائے۔

اُنھوں نے کہا کہ، ’مجھے معلوم ہے کہ فی الوقت یہ بات ایک سائنس فکشن کی سی لگتی ہے‘۔

اُن کے الفاظ میں، ہم آدھے گھنٹے دور تک کے پارسل کی تقسیم کا کام کرسکتے ہیں، ہم چیزوں کو اٹھا سکتے ہیں، ہم سمجھتے ہیں کہ پانچ پونڈ یعنی 2.3کلوگرام کے وزن کے پارسل پہنچائے جاسکتے ہیں، جو دراصل ہماری طرف سے تقسیم کیے جانے والے پارسلوں کا 86 فی صد ہے۔

کمپنی کی ویب سائٹ پر شائع کی جانے والی ایک وڈیو میں ایک عام ڈرون کو چیزیں اٹھا کر پہنچاتے ہوئے دکھایا گیا ہے۔ اِس مِنی ڈرون کا حجم ایک ’فلیٹ اسکرین مانیٹر‘ کے مساوی ہے، جسے چھوٹے ہیلی کاپٹر کے آٹھ عدد پَر لگے ہوئے ہوتے ہیں اور چار لمبی ٹانگوں پر کھڑا ہوسکتا ہے۔

اِس ’اکٹوکوپٹر‘ کے پنجے پلاسٹک کی عام بالٹی کے سے ہوتے ہیں جن میں’امیزون ڈسٹریبیوشن سینٹر ‘ کے کنویئر بیلٹ سے بکسے تھمائے جاسکتے ہیں۔ ان بالٹیوں کے اندر پاسل آرڈر بند ہوں گے۔

یہ ڈرون آواز کے ساتھ فضا میں پرواز کرتا ہے اور ایک پتنگا سا لگتا ہے، جس کی ٹانگوں کے اندر پیکیج ٹنگا ہو۔ جوں ہی ’امیزون ڈاٹ کام‘ کے ’پے‘ بٹن کو دبایا جائے گا، یہ 30 منٹ کے اندر اندر وہ پارسل مقرر جگہ پہنچائے گا، پھر یہ فضا میں دوبارہ بلند ہوتا ہوا واپس اپنے اڈے کی طرف لوٹ آئے گا۔

یہ ڈرون طیارے ایسے موٹر استعمال کرتے ہیں جو انسان دوست ماحول کی نوعیت کے ہوں گے، اور 10 میل (16 کلومیٹر) تک دور دائرے میں آ جا سکیں گے۔ اور یوں، شہری علاقوں کی آبادی کے کافی حصے تک پہنچ سکیں گے۔

یہ ڈرونز آزادی سے گھوم پھر سکتے ہیں، اور ’جی پی ایس‘ سے رابطے میں رہتے ہیں، اور اُن کے احکامات کے تحت کام کرسکتے ہیں۔ اس طرح، وہ طے شدہ مقامات اور اہداف پر پارسل چھوڑ آئیں گے۔

بزوز کے بقول، یہ بہت ہی کارآمد ثابت ہوں گے، یہ ٹرک دوڑانے سے زیادہ کارآمد ہوں گے۔

اُنھوں نے دعویٰ کیا کہ یہ محفوظ ہیں؛ اِن میں متعدد موٹر مشینیں استعمال ہوتی ہیں، جن کے ذریعے یہ کافی وقت تک فضا میں رہ سکتے ہیں اور گر تے نہیں۔