مقامی حکام کے مطابق امریکی ڈرون نے صوبہ مأرب میں ایک گاڑی پر میزائل فائر کیا جس سے گاڑی میں سوار چھ افراد مارے گئے۔
واشنگٹن —
یمن کے وسطی علاقے میں ہونے والے ایک امریکی ڈرون حملے میں مبینہ طور پر 'القاعدہ' سے منسلک چھ شدت پسند ہلاک ہوگئے ہیں۔
مقامی حکام کے مطابق امریکی ڈرون نے صوبہ مأرب میں ایک گاڑی پر میزائل فائر کیا جس سے گاڑی میں سوار چھ افراد مارے گئے۔
یمن پر امریکی ڈرون حملوں میں حالیہ دنوں کے دوران میں تیزی آئی ہے اور گزشتہ دو ہفتوں کے دوران میں یمن میں یہ چھٹا ڈرون حملہ ہے۔
امریکی حکام ماضی میں بھی ان ڈرون حملوں میں 'القاعدہ' کے کئی جنگجووں کی ہلاکت کا دعویٰ کرتے آئے ہیں لیکن ان دعووں کی آزاد ذرائع سے فوری تصدیق نہیں ہوپاتی۔
امریکی ڈرون حملہ ایک ایسے وقت میں ہوا ہے جب یمن میں دہشت گرد حملوں کی انٹیلی جنس اطلاعات کے باعث امریکہ سمیت کئی مغربی ممالک کے سفارت خانے بند ہیں اور سکیورٹی انتہائی سخت ہے۔
دہشت گرد حملوں کے خدشے کے پیشِ نظر امریکہ نے گزشتہ ہفتے کے اختتام پر مشرقِ وسطیٰ اور افریقہ میں اپنے 19 سفارت و قونصل خانے ہفتے تک بند کرنے کا اعلان کیا تھا۔
امریکہ محکمہ خارجہ نے رواں ہفتے "دہشت گردی کے انتہائی قابلِ بھروسا خدشات" کے پیشِ نظر یمن میں اپنے سفارت خانے کے اضافی عملے کو بھی واپس بلالیا تھا۔
گزشتہ روز یمنی حکام نے ملک کے دو شہروں کی حساس تنصیبات اور بندرگاہوں پر 'القاعدہ' کے بڑے ممکنہ حملے ناکام بنانے کا دعویٰ کیا تھا۔
مقامی حکام کے مطابق امریکی ڈرون نے صوبہ مأرب میں ایک گاڑی پر میزائل فائر کیا جس سے گاڑی میں سوار چھ افراد مارے گئے۔
یمن پر امریکی ڈرون حملوں میں حالیہ دنوں کے دوران میں تیزی آئی ہے اور گزشتہ دو ہفتوں کے دوران میں یمن میں یہ چھٹا ڈرون حملہ ہے۔
امریکی حکام ماضی میں بھی ان ڈرون حملوں میں 'القاعدہ' کے کئی جنگجووں کی ہلاکت کا دعویٰ کرتے آئے ہیں لیکن ان دعووں کی آزاد ذرائع سے فوری تصدیق نہیں ہوپاتی۔
امریکی ڈرون حملہ ایک ایسے وقت میں ہوا ہے جب یمن میں دہشت گرد حملوں کی انٹیلی جنس اطلاعات کے باعث امریکہ سمیت کئی مغربی ممالک کے سفارت خانے بند ہیں اور سکیورٹی انتہائی سخت ہے۔
دہشت گرد حملوں کے خدشے کے پیشِ نظر امریکہ نے گزشتہ ہفتے کے اختتام پر مشرقِ وسطیٰ اور افریقہ میں اپنے 19 سفارت و قونصل خانے ہفتے تک بند کرنے کا اعلان کیا تھا۔
امریکہ محکمہ خارجہ نے رواں ہفتے "دہشت گردی کے انتہائی قابلِ بھروسا خدشات" کے پیشِ نظر یمن میں اپنے سفارت خانے کے اضافی عملے کو بھی واپس بلالیا تھا۔
گزشتہ روز یمنی حکام نے ملک کے دو شہروں کی حساس تنصیبات اور بندرگاہوں پر 'القاعدہ' کے بڑے ممکنہ حملے ناکام بنانے کا دعویٰ کیا تھا۔