شمالی وزیرستان میں ایک اور ڈرون حملہ، دو ہلاک

فائل

گزشتہ دو ہفتوں کے دوران شمالی وزیرستان میں امریکی ڈرون طیاروں کا یہ ساتواں میزائل حملہ ہے۔

پاکستان کے قبائلی علاقے شمالی وزیرستان میں ایک مبینہ امریکی ڈرون حملے میں کم از کم دو مشتبہ شدت پسند ہلاک ہوگئے ہیں۔

پاکستانی حکام نے خبر رساں ادارے 'رائٹرز' کو بتایا ہے کہ حملہ ہفتے کی شام افغانستان کی سرحد کے نزدیک شمالی وزیرستان کے علاقے شوال میں ایک گاڑی پر کیا گیا۔

گزشتہ دو ہفتوں کے دوران شمالی وزیرستان میں امریکی ڈرون طیاروں کا یہ ساتواں میزائل حملہ ہے جس کے بعد رواں سال پاکستان میں ہونے والے امریکی ڈرون حملوں کی تعداد 16 ہوگئی ہے۔

پاکستان کے قبائلی علاقوں پر امریکی ڈرون حملوں کا سلسلہ گزشتہ کئی برسوں سے جاری ہے لیکن پاکستانی حکومت کی جانب سے طالبان کے ساتھ مذاکرات کی کوششوں کے آغاز پر امریکہ نے رواں سال یہ حملے روک دیے تھے۔

مذاکرات کی ناکامی کے بعد امریکہ نے قبائلی علاقوں پر حملوں کا سلسلہ جون میں دوبارہ شروع کردیا تھا جن میں رواں ماہ شدت آگئی ہے۔

خیال رہے کہ پاکستان کے قبائلی علاقے شمالی وزیرستان میں اس وقت پاکستانی فوج مقامی طالبان کے خلاف فوجی آپریشن کر رہی ہے۔

فوجی آپریشن کے دوران ہونے والے امریکی ڈرون حملوں کے باعث مغربی ذرائع ابلاغ قیاس آرائی کر رہے ہیں کہ یہ حملے پاکستانی حکومت کی رضامندی سے کیے جارہے ہیں۔

دریں اثنا پاکستان کے صوبے خیبر پختونخوا کے انٹیلی جنس افسران نے ہفتے کو بعض غیر ملکیوں کو گرفتار کرنے کا دعویٰ کیا ہے جو حکام کے مطابق ڈیرہ اسمعیل خان میں داخلے کی کوشش کر رہے تھے۔

حکام کا کہنا ہے کہ غیر ملکیوں کے پاس سفری دستاویزات موجود نہیں اور وہ حلیے سے عرب لگتے ہیں۔

'رائٹرز' کے مطابق سکیورٹی حکام کو شبہ ہے کہ یہ افراد شمالی وزیرستان میں جاری آپریشن اور ڈرون حملوں سے بچنے کے لیے علاقے سے فرار ہونے کی کوشش کر رہے تھے۔