جنوبی افریقہ میں بدترین خشک سالی سے ڈیم سوکھ گیا

ماہرین ارضیات خشک ہونے والے ڈیم میں زمین کا جائزہ لے رہے ہیں کہ اس تہہ میں کیا موجود ہے جبکہ پانی کتنا نیچے جا چکا ہے۔

ڈیم خشک ہونے سے اس میں موجود آبی حیات بھی ختم ہو گئی ہیں۔ مقامی افراد اکثر ان کی باقیات جمع کر لیتے ہیں۔

جنوبی افریقہ کے خشک سالی سے متاثرہ علاقوں میں بارش کے لیے خصوصی عبادات بھی کی جاتی ہیں۔

جو علاقے پانی کی کمی کا شکار ہیں ان میں واٹر ٹینکرز کے ذریعے پانی پہنچایا جاتا ہے تاہم یہ بھی محدود مقدار میں دیا جاتا ہے تاکہ سب تک پانی پہنچ سکے۔

ڈیم میں پانی خشک ہونے کے بعد اب بس ایک چھوٹے سے ٹکڑے میں کیچڑ باقی بچا ہے۔

خشک سالی اور گرم موسم سے لوگوں کے مویشی ختم ہو رہے ہیں جو کہ ان علاقوں میں رہنے والوں کے لیے ذریعہ معاش بھی تھے۔

مقامی افراد کے مطابق اکثر آسمان پر بادل تو نظر آتے ہیں تاہم ان سے بارش نہیں ہوتی۔

جانوروں کی چراہ گاہوں میں بھی اب سبزہ ختم ہو چکا ہے۔ خوراک اور پانی نہ ہونے سے جانوروں کا خاتمہ تیزی سے ہو رہا ہے۔

اکثر علاقوں میں لوگوں نے پانی ذخیرہ کرنے کے لیے انتظامات بھی کیے ہیں تاہم بارش نہ ہونے سے پانی کے ذخائر خالی ہیں۔

جن علاقوں میں ٹینکرز سے پانی فراہم کیا جاتا ہے یہاں بھی اس کے استعمال کے لیے مختلف ضابطے بنائے گئے ہیں۔