لاس اینجلس: آگ کنٹرول کرنے کے لیے سازگار ہفتہ، آئندہ دنوں میں تیز ہواؤں کا امکان

فائل فوٹو

  • دو مقامات پر لگی آگ پر فائر فائٹرز نے قابو پانے میں کسی حد تک پیش رفت کی ہے۔
  • آنے والے دنوں میں موسمی حالات بہتر ہوں گے۔ کافی حد تک راحت بھی ملے گئی: حکام
  • آئندہ ہفتے ایک بار پھر موسمی حالات خطرناک ہو سکتے ہیں: محکمۂ موسمیات
  • پیلیسیڈز میں آگ پر 21 فی صد جب کہ ایٹون میں آگ پر 57 فی صد تک قابو پایا جا چکا ہے: فائر ڈپارٹمنٹ
  • پیلیسیڈز میں لگ بھگ 96 اسکوائر کلومیٹر جب کہ ایٹون میں 57 اسکوائر کلومیٹر پر تباہی ہوئی ہے۔

ویب ڈیسک — امریکہ کی ریاست کیلی فورنیا کے جنوبی علاقوں میں دو مقامات پر لگی آگ پر فائر فائٹرز نے قابو پانے میں کسی حد تک پیش رفت کی ہے۔

دوسری جانب محکمۂ موسمیات کے حکام نے کہا ہے کہ آنے والے دنوں میں موسمی حالات بہتر ہوں گے اور ان میں خشک ہوا اور تیز جھکڑ نہیں ہوں گے جس سے کافی حد تک راحت بھی ملے گئی۔

قبل ازیں ان علاقوں کو ان تیز اور خشک ہواؤں کا سامنا تھا۔

کیلی فورنیا کے شہر لاس اینجلس کے مغرب میں واقع پیلیسیڈز کے علاقے میں لگی آگ کو قابو کرنے کے لیے ان موسمی حالات کے سبب فائر فائٹرز کو وقت مل سکے گا۔

یہ موسمی حالات لاس اینجلس کے مشرق میں ایٹون کے قریب پیاڑی پر لگی آگ کو کنٹرول کرنے کے لیے بھی ساز گار ہوں گے۔

محکمۂ موسمیات کے حکام نے متنبہ کیا ہے کہ آئندہ ہفتے ایک بار پھر موسمی حالات خطرناک ہو سکتے ہیں۔

نیشنل ویدر سروس کا بدھ کو کہنا تھا کہ ایک اچھی خبر یہ ہے کہ رواں ہفتے آگ کے پھیلاؤ کے لیے اس ساز گار موسم سے وقفہ مل رہا ہے جس کی شدت سے ضرورت تھی۔

اس کے ساتھ ساتھ ویدر سروس نے کہا ہے کہ بری خبر یہ ہے کہ آئندہ ہفتے کے حوالے سے خدشات موجود ہیں کہ آگ لگنے کے خطرناک موسمی حالات ہو سکتے ہیں۔ تاہم ہم پر اعتماد ہیں کہ ہم گزر جانے والے ہفتے کی طرح کے حالات کو دوبارہ دہراتے ہوئے نہیں دیکھیں گے۔

کیلی فورنیا کے ڈپارٹمنٹ آف فاریسٹ اینڈ فائر پروٹیکشن کے مطابق پیلیسیڈز میں لگی آگ پر بدھ کی شب تک 21 فی صد تک قابو پایا جا سکا ہے۔ اس آگ سے لگ بھگ 96 اسکوائر کلومیٹر کا رقبہ جل کر تباہ ہوا ہے۔

SEE ALSO: لاس اینجلس میں آتش زدگی کی وجہ جاننے کے لیے وفاقی سطح پر تحقیقات کا آغاز

ڈپارٹمنٹ کا مزید کہنا ہے کہ ایٹون میں لگی آگ پر 45 فی صد تک قابو پایا جا چکا ہے جس سے لگ بھگ 57 اسکوائر کلو میٹر پر تباہی ہوئی ہے۔

اس خطے میں ان دونوں مقامات پر لگی بڑی آگ سمیت متعدد جگہوں پر چھوٹی چھوٹی آگ لگی ہوئی ہے جن کو بجھانے کے لیے ساڑھے آٹھ ہزار فائر فائٹرز خدمات انجام دے رہے ہیں۔

ان رضا کاروں میں امریکہ کی مختلف ریاستوں سمیت کینیڈا اور میکسیکو سے آئے ہوئے فائر فائٹرز شامل ہیں۔

حکام کئی علاقوں سے انخلا کے احکامات دے چکے ہیں جس سے 82 ہزار افراد محفوظ مقامات پر منتقل ہوئے ہیں۔

حکام کے مطابق آگ سے 25 افراد ہلاک ہو چکے ہیں جب کہ آتش زدگی سے 12 ہزار گھر اور دیگر املاک جل کر خاکستر ہو چکے ہیں۔

Your browser doesn’t support HTML5

کیا لاس اینجلس میں لگنے والی آگ کا تعلق ماحولیاتی تبدیلی سے ہے؟

لاس اینجلس میں آگ سات جنوری کو لگی تھی۔ یہ آگ تیز اور خشک ہواؤں سے پھیلی تھی۔ ان ہواؤں کو ’سانتا آنا ونڈز‘ کا نام دیا گیا تھا۔ یہاں زیادہ تر علاقوں میں گزشتہ آٹھ ماہ سے بارش نہیں ہوئی۔

محکمۂ موسمیات کی پیش گوئی کے مطابق آئندہ ہفتے بھی یہاں بارش کا کوئی امکان نہیں ہے۔

اس رپورٹ میں خبر رساں اداروں ایسوسی ایٹڈ پریس، اے ایف پی اور رائٹرز سے معلومات شامل کی گئی ہیں۔