ایک حالیہ تحقیق سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ دو اینٹی باڈیز کے امتزاج سے بننے والی دوا کرونا وائرس کی مختلف اقسام کے خلاف مؤثر ثابت ہوئی ہے۔
عالمی وبا کرونا وائرس کے پھیلاؤ کے بعد سائنس دانوں کی جانب سے اس کے علاج سے متعلق متعدد تحقیقات کی گئی ہیں۔
خبر رساں ادارے 'رائٹرز' کی رپورٹ کے مطابق کرونا کی ویکسین تیار ہونے سے قبل وائرس کے علاج کے لیے 'اینٹی باڈی' کا استعمال بھی کیا جاتا تھا۔
اینٹی باڈی دراصل انسان کے جسم کے مدافعتی نظام کا ایک حصہ ہے جس کا کام جسم میں داخل ہونے والے وائرس کو ناکارہ بنانا ہے۔
برطانوی جرنل ’نیچر‘ میں 21 جون کو واشنگٹن یونیورسٹی اسکول آف میڈیسنز کی جانب سے کی جانے والی ایک تحقیق شائع ہوئی ہے۔
تحقیق میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ ایسی ادویات جو دو اینٹی باڈیز کے امتزاج سے تیار کی گئی تھیں ان میں سے ایک اینٹی باڈی کے وائرس کے خلاف مزاحمت کرنے کی صلاحیت کھو دینے کے باوجود بھی، یہ تھراپی مختلف ویرینٹس کے خلاف طاقت برقرار رکھنے میں کامیاب ہوئیں۔
واشنگٹن یونیورسٹی اسکول آف میڈیسن کی جانب سے کی جانے والی اس حالیہ تحقیق میں چوہوں پر تجربہ کیا گیا۔
SEE ALSO: مدافعتی نظام کا ایک حصہ کرونا کے مختلف ویرینٹ کے خلاف تحفظ فراہم کر سکتا ہے: تحقیقیونیورسٹی کی ویب سائٹ پر 21 جون کو شائع کی جانے والی رپورٹ کے مطابق دو طرح کی اینٹی باڈیز کے امتزاج سے تیار کردہ کاک ٹیل کرونا کی مختلف اقسام کے خلاف مؤثر ثابت ہوئے ہیں۔
اینٹی باڈی کاکٹیل دو طرح کی 'مونوکلونل اینٹی باڈیز' کا امتزاج ہوتا ہے۔
امریکی فوڈ اینڈ ڈرگ ایڈمنسٹریشن (ایف ڈی اے) کے مطابق 'مونو کلونل اینٹی باڈی' کو لیبارٹری میں تیار کیا جاتا ہے جو کہ انسان کے مدافعتی نظام کی طرح جسم میں داخل ہونے والے خطرناک وائرس کے خلاف مزاحمت فراہم کرتی ہے۔
تحقیق میں کرونا وائرس کی تین اقسام، برطانیہ میں تشخیص ہونے والی قسم الفا، جنوبی افریقہ میں تشخیص ہونے والی قسم بِیٹا اور برازیل میں تشخیص ہونے والی قسم گیما کو شامل کیا گیا۔
تحقیق میں ایف ڈی اے کی جانب سے کرونا کی اقسام کے خلاف ہنگامی بنیادوں پر منظور شدہ اینٹی باڈی تھراپی کا تجربہ کیا گیا ہے۔
ان منظور شدہ تھراپی میں امریکی کمپنی ری جنرئن فارما کی امتزاج کاک ٹیل، امریکی کمپنی ایلی للی کی تیار کردہ سنگل اینٹی باڈی تھراپی، ویر بائیو ٹیکنالوجی اور گلیکسو اسمتھ کلائن کی اینٹی باڈی تھراپی شامل ہے۔
SEE ALSO: پلازمہ تھراپی کے ذریعے کرونا وائرس کا علاج کتنا کامیاب؟ایف ڈی اے نے اپریل میں امریکی فارماسوٹیکل کمپنی 'ایلی للی' کی تیار کردہ سنگل اینٹی باڈی تھراپی 'بیملانی وی میب' کو ہنگامی بنیاد پر استعمال کرنے کی اجازت کو مسترد کر دیا تھا اور کہا تھا کہ یہ علیحدہ طور پر وائرس کی مختلف اقسام کے خلاف مزاحمت نہیں کرتی۔
یاد رہے کہ سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو گزشتہ برس اکتوبر میں کرونا وائرس کا ٹیسٹ مثبت آنے کے بعد امریکی بائیو ٹیکنالوجی کمپنی 'ری جنرئن فارما' کی جانب سے تیار کردہ اینٹی باڈی کاکٹیل فراہم کیا گیا تھا۔
اس خبر میں شامل کی جانے والی بعض معلومات خبر رساں ادارے ’رائٹرز‘ سے لی گئی ہے۔