دبئی پولیس کے سربراہ لیفٹیننٹ جنرل دہئی خالفان (Dahi Khalfan ) نے کہا ہے کہ کوئی ایسا مسافر جس پر اسرائیلی باشند ہ ہونے کا شبہ ہو اُسے متحدہ عرب امارات میں داخل نہیں ہونے دیا جائے گا چاہے متعلقہ شخص دوہری شہریت ہی کیوں نہ رکھتا ہو۔
یہ فیصلہ دبئی کے ایک ہوٹل میں مقیم حماس کے اہم رہنماء محمود المبحوح کے قتل کی تحقیقات کے بعد کیا گیا ہے۔ مقامی حکام کا الزام ہے اسرائیل کے انٹیلی جنس ادارے اس کارروائی میں ملوث ہیں۔ اسرائیل نے حماس کے رہنماء کے قتل میں کردار ادا کرنے کی نہ تو تردید اور نہ ہی تصدیق ۔
حماس کے فوجی ونگ کے بانی رکن محمود کے قتل میں ملوث 26 مشتبہ افراد نے دبئی میں داخل ہونے کے لیے برطانوی، آئرلینڈ، فرانس، جرمنی اور آسٹریلیا کے پاسپورٹ استعمال کیے۔
پولیس نے کم از کم دو فلسطینیوں کو اس قتل میں ملوث ہونے کے الزام میں اردن سے گرفتار کر کے وبئی منتقل کردیا ہے ۔
پیر کو جنیوا میں ایرانی وزیر خارجہ منوچہر متقی نے بھی حماس کے عہدیدار کے قتل میں مغربی ممالک کے مشتبہ کردار پر سوالات اُٹھائے ہیں۔ اُنھوں نے اقوام متحد ہ کی انسانی حقوق کی کونسل کو بتایا کہ وہ ممالک جن کے بارے میں اس قتل میں ملوث ہونے کا الزام لگایا جارہا ہے وہ اس بات کا جواب دیں کہ کیا اُن کے انٹیلی جنس اداروں سے وابستہ افراد اور اُن کی حکومتوں کے کچھ لوگوں کا اس میں کردار رہا ہے یا نہیں۔
اسرائیل کا کہنا ہے کہ دبئی میں قتل ہونے والا حماس کا کمانڈر اپنی تنظیم کے جنگجوؤں کے لیے اسلحہ فراہم کرنے والا ایک اہم کردارتھا اورباور کیا جاتا ہے کہ جب اُسے قتل کیا گیا تو تب بھی وہ دبئی میں اسلحے کوئی ڈیل کرنے کی منصوبہ بندی کررہا تھا۔