|
صدر جو بائیڈن کے 2024 کی صدارتی دوڑ سے الگ ہونے کے اعلان سے پہلے ان کی عمر کے بارے میں ہفتوں تنقید ہوتی رہی۔ بظاہر یہ تشویش ریپبلکن اور ڈیموکریٹک نوجوان ووٹروں میں یکساں پائی جا رہی تھی۔
جولائی میں این پی آر ، پی بی ایس نیوز اورماریسٹ کے رائے عامہ کے ایک جائزے سے ظاہر ہوا کہ امریکیوں کی دو تہائی تعداد یہ سمجھتی تھی کہ بائیڈن ایک صدر کے لیے ضروری ذہنی صحت کے حامل نہیں رہے حالانکہ صدارتی مباحثے کے بعد بائیڈن کی مقبولیت میں ایک فیصد بہتری آئی تھی۔
ہینری میلارچک بارڈ کالج کے طالبعلم اورنیو جرسی میں مورس کاؤنٹی ڈیمو کریٹک کمیٹی کے رکن ہیں۔ وہ بائیڈن کی عمر کو ان کی سب سے بڑی کمزوری بتاتے ہیں۔لیکن ساتھ ہی انہیں یقین ہے کہ عمر سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے لیے بھی مسٔلہ ہو سکتی ہے جو 78 برس کے ہیں۔
Your browser doesn’t support HTML5
میلارچک نے وائس آف امریکہ سے بات کرتے ہوئے کہا،" میرا خیال ہے کہ بائیڈن کی عمر یقیناً ان کی سب سے بڑی کمزوری تھی۔وگرنہ میں نے اپنی زندگی میں جو دیکھا یا میرے والدین کی زندگی میں وہ غالباً بہترین صدر ہیں۔ میرے خیال میں ان کی عمر بھی یقیناً ایک عنصر ہے۔ وہ اپنے لفظوں پر عجیب طریقے سے ہکلاتے ہیں اور تحریر سے ہٹ کر بولیں تو بے جوڑ گفتگو کرتے ہیں۔
ولیم ہاویل یو نیورسٹی آف شکاگو میں پولیٹیکل سائنس کے پروفیسر ہیں۔ وہ کہتے ہیں،"عمر کے بارے میں تشویش اب وہ بوجھ ہے جو سیدھا ریپبلکن پارٹی پر آن پڑے گا۔"
انہوں نے وائس آف امریکہ سے بات کرتے ہوئے کہا،"ڈیمو کریٹس کے نئے نامزد امیدوار کو وہ دشواریاں نہیں ہوں گی جو بائیڈن کو تھیں۔ سب سے اہم بات کہ وہ 81 برس کی عمر میں انتخاب نہیں لڑرہے۔ اور یوں اچانک ڈیمو کریٹک امیدوار کی سب سے بڑی دشواری ٹرمپ پر آجائے گی۔
Your browser doesn’t support HTML5
اتکارش جین یو سی برکلے کے طالبعلم ہیں اور برکلے کالج ریپبلکنز کے ٹریژرر بھی ہیں۔ وہ کہتے ہیں بائیڈن کی عمر مسٔلہ نہ بنتی اگر وہ یہ ظاہر کر دیتے کہ وہ اس منصب کے لیے ذہنی طور پر تندرست ہیں۔
انہوں نے وائس آف امریکہ سے بات کرتے ہوئے کہا،"جب 2020 کے بعد سے آپ اتنی تیزی سے کمزور ہو رہے ہوں اس حد تک کہ وہ مباحثے میں ظاہر ہونے لگے اور آپ کی اپنی پارٹی آپ سے کہے کہ آپ دست بردار ہو جائیں تو اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ آخر کار ہم دائیں بازو والے درست کہہ رہے تھے۔"
جین کا کہنا تھا،" اگر وہ قیادت کر سکتے ہیں اور درست کام کرتے ہیں اور وہ اس کا اظہار اپنی صحت اور ذہنی صلاحیت سے کرتے ہیں تو مجھے کوئی پریشانی نہیں۔ اور میرا خیال ہے کہ صدر(سابق) ٹرمپ، صاف بات ہے، ایسا ثابت کرتے بھی رہے ہیں۔"
میلارچک کا خیال ہے کہ نائب صدر کاملا ہیرس کی حمایت صدر بائیڈن نے الیکشن سے دست برداری کے اپنے اعلان کے تھوڑی ہی دیر بعد کردی تھی اور وہ ڈیموکریٹک امیدوار کے طور پر سب سے موزوں ہیں اور نوجوان ووٹر ان کی حمایت میں جمع ہو سکتے ہیں۔
وہ کہتے ہیں،"کاملا ہیرس عمر میں کم ہیں اور مضبوط بھی اور میرا خیال ہے وہ نہ صرف ملک کے لیے ایک نفیس، ترقی پسند ویژن پیش کرتی ہیں بلکہ ایسا ویژن جو سب امریکیوں کے لیے قابلِ قبول ہے، جو ایک صدر کا فریضہ ہے۔"
Your browser doesn’t support HTML5
ہیرس کی انتخابی مہم نے کہا ہے کہ بائیڈن کے دست برداری کے اعلان کے بعد اسے دس کروڑ ڈالر عطیات کی شکل میں ملے ہیں جبکہ 8 کروڑ دس لاکھ پہلے 24گھنٹوں میں جمع ہو گئے تھے۔ کیمپین نے ٹک ٹاک جیسی ایپس پر میمز بنا کر اور انٹر نیٹ پر رجحان کے مطابق شامل ہو کر نوجوان ووٹروں سے اپیل کی کوششیں بھی شروع کر دی ہیں۔ ہیرس کو سلیبریٹیز کی جانب سے حمایت بھی حاصل ہو رہی ہے جن میں چارلی ایکس سی ایکس، جان لیجنڈ اور جارج کلونی، چند نام ہیں۔
یونیورسٹی آف شکاگو کے ہاویل کہتے ہیں کہ بائیڈن کے اعلان کے فوراً بعد ڈیمو کریٹک عہدیداروں کو ہیرس کی حمایت کرنے کے بجائے متعدد متبادل تلاش کرنے چاہئیں جو پارٹی کے لیے بہتر ہوگا۔
انہوں نے کہا،" کئی طرح کے وژن حاصل کرنا پارٹی کے لیے بہتر ہوگا۔ اس سے نہ صرف نومبر میں ڈیمو کریٹک نامزد امیدوار کے لیے امکانات میں اضافہ ہوگا بلکہ ایک لمبے عرصے کے لیے پارٹی کے لیے بھی بہتر ہوگا۔"
جین کا خیال ہے کہ ٹرمپ کی اپیل کے بعد الیکشن کے ان دنوں میں وہ بہت سے نوجوانوں کا جھکاؤ ریپبلکن پارٹی کی جانب دیکھ رہے ہیں۔
وہ کہتے ہیں،" بہت سے نوجوان ٹرمپ کی طرف آرہے ہیں کیونکہ وہ جو چاہتے ہیں، ٹرمپ میں اس کی تجسیم ہے۔وہ ان کی طرح کامیاب ہونا چاہتے ہیں۔"
جون میں پیو ریسرچ کے ایک سروے سے ظاہر ہوا تھا کہ ٹرمپ کے حامی 50 سال سے کم عمر مردوں میں 40% یہ سمجھتے ہیں کہ معاشرے میں خواتین کی ترقی کی قیمت مردوں کو چکانا پڑتی ہے۔
Your browser doesn’t support HTML5
میلارچک کا خیال ہے کہ ٹرمپ کو شکست دینے کے لیے ڈیمو کریٹس متحد ہیں اور ان میں نوجوان بھی شامل ہیں۔
انہوں نے کہا،" میرے نزدیک اگر کوئی پیغام ہے تو وہ یہ کہ نوجوانوں کے پاس اپنی آواز کی شنوائی کے لیے حکمت عملی ہے۔ اور ہم اس پرجوش اتحاد کا حصہ بننے جا رہے ہیں جو ہماری جمہوریت کو بچائے گا۔"
2024کے صدارتی انتخاب میں جنریشن زی میں ووٹ دینے کے اہل لوگوں کی تعداد چار کروڑ ہے۔ اور آبادی کا یہ حصہ اس فیصلے پر اثر انداز ہو سکتا ہے کہ 2025 میں اوول آفس میں کون بیٹھے گا۔