|
ڈیموکریٹک نیشنل کمیٹی کے چیئر جیمی ہیریسن نے جمعہ کے روز کہا ہے کہ نائب صدر کاملا ہیرس نے ڈیلیگیٹس کے اتنے ووٹ حاصل کر لیے ہیں جو ان کی اپنی پارٹی کی صدارتی امیدوار کی حیثیت سےنامزدگی کے لیے کافی ہیں۔
یہ اعلان پیر کو آن لائن ووٹنگ کا عمل ختم ہونے سے پہلے کیا گیا ہے، یہ اس انتخابی مہم کی انتہائی تیز رفتاری کی عکاسی کرتا ہے جو اس مومنٹم کو برقرار رکھنا چاہتی ہے جو دو ہفتے سے بھی کم عرصہ پہلے صدر جو بائیڈن کے انتخابی دوڑ سے الگ ہونے اور ہیرس کی اپنی جگہ امیدوار ہونے کی حمایت کرنے کے بعد شروع ہوئی ہے۔
ہیریس کسی پارٹی کے سب سے بڑے ٹکٹ پر پہلی غیر سفید فام خاتون امیدوار بننے جا رہی ہیں۔ انہوں نے اپنے حامیوں کے ساتھ ایک کال میں شامل ہوکر کہا کہ وہ "متوقع ڈیموکریٹک امیدوار ہونے کو اعزاز سمجھتی ہیں۔"
SEE ALSO: امریکی انتخابات: ہیرس کی نامزدگی کے لیے ڈیمو کریٹس کی الیکٹرونک ووٹنگانہوں نے مزید کہا کہ "یہ آسان نہیں ہو گا۔ لیکن ہم اسے کر لیں گے۔ آپ کی مستقبل کی صدر کے طور پر، میں جانتی ہوں کہ ہم اس لڑائی کے لیے تیار ہیں۔"
جیمی ہیریسن نے وعدہ کیا کہ ڈیموکریٹس اس ماہ بعد میں شکاگو میں اپنے کنونشن کے دوران "نائب صدر کاملا ہیرس کے ساتھ ہوں گے اور اپنی پارٹی کی طاقت کا مظاہرہ کریں گے"۔
ڈیموکریٹک نیشنل کمیٹی نے ڈیلیگیٹ ووٹوں کی گنتی کی تفصیلات فراہم نہیں کیں نہ ہی ریاست بہ ریاست اس ووٹنگ کے اعدادوشمار بتائے جو ورچوئیلی منعقد ہوئی تھی اور ایک ٹیلیتھون کی طرح جاری رہی۔ انتخابی مہم کے عہدیدار مندوبین کی گنتی کے عمل پر نظر رکھتے ہیں جس کا نتیجہ ایک ایسی پیش بینی ہے جو یقینی ہے۔
کسی اور امیدوار نے نامزدگی کے لیے ہیرس کو چیلنج نہیں کیا، اور بائیڈن کی حمایت حاصل کرنے کے بعد کے دنوں میں ہیرس نے تیزی سے ڈیموکریٹک حمایت کو تقویت دی۔
Your browser doesn’t support HTML5
ڈیموکریٹس اب بھی پارٹی کے کنونشن کے دوران ہر ریاست کیلئے رول کال کا منصوبہ رکھتے ہیں، جو کسی امیدوار کو نامزدگی کے لیے چننے کا روایتی طریقہ ہے۔ تاہم، یہ آن لائن ووٹنگ کی وجہ سے محض رسمی کارروائی ہوگی۔
ایسے میں جب ہیرس ریپبلکن امیدوار ڈونلڈ ٹرمپ کے ساتھ مقابلہ کرنے کی تیاری کر رہی ہیں، ان کی انتخابی مہم اپنے سینئر عملے کو دوبارہ منظم کر رہی ہے اور صدر باراک اوباما کی کامیاب انتخابی مہموں کے سابق اہلکاروں کو ساتھ شامل کر رہی ہے۔
ڈیوڈ پلوف ایک سینئر مشیر کے طور پر کام کریں گے جن کی توجہ ہیرس کے لیے الیکٹورل کالج کے 270 ووٹوں کی راہ ہموار کرنے پر مرکوز ہوگی جو انہیں الیکشن جیتنے کے لیے درکار ہیں۔ ان منصوبوں سے واقفیت رکھنے والی ایک شخصیت کے مطابق اس منصب پر فائز ہونے کے لیے وہ ٹک ٹاک ایپ کے کنسلٹنٹ کا عہدہ اور سابق صدر ٹرمپ کی سابق کمپین مینیجر کیلئین کانوے کے ساتھ ایک پوڈ کاسٹ کی میزبانی چھوڑ دیں گے۔
اس کے علاوہ، اسٹیفنی کٹر پیغام رسانی اور حکمت عملی کے بارے میں مشورے دیں گی، جبکہ مچ اسٹیورٹ کڑے مقابلے کی ریاستوں کے لیے سینئر مشیر کے طور پر کام کریں گے۔ برائن نیلسن، جو کچھ عرصہ پہلے تک محکمہ خزانہ میں دہشت گردی اور مالیاتی انٹیلی جنس کے انڈر سیکرٹری تھے، ہیرس کو پالیسی کے بارے میں مشورہ دینے کے لیے انتخابی مہم میں شامل ہو گئے ہیں۔
SEE ALSO: امریکہ: تارکینِ وطن نئے ووٹرز انتخابات کے نتائج پر اثر انداز ہو سکتے ہیںنئے اضافے کے باوجود، انتخابی مہم کے بہت سے پہلو وہی ہیں جو تب تھے جب بائیڈن امیدوار تھے۔ O'Malley Dillon اب بھی چیئر وومن کے طور پر کام کر رہی ہیں اوروہ عملے کے پورے ڈھانچے کی نگرانی کریں گی۔
دیگر تبدیل نہ ہونے والے سینئر عہدیداروں میں انتخابی مہم کی مینیجر کے طور پر جولی شاویز روڈریگز، پرنسپل ڈپٹی کمپین مینیجر کے طور پر کوئنٹن فلکس اور کمیونیکیشن ڈائریکٹر کے طور پر مائیکل ٹیلر شامل ہیں۔
شیلا نکس انتخابی مہم میں ہیرس کی سینئر مشیر اور چیف آف اسٹاف کے طور پر کام جاری رکھیں گی۔ ہاؤسنگ اینڈ اربن ڈیویلپمنٹ کی سابق سکریٹری مارسیا فج، جنہیں حال ہی میں انتخابی مہم کی شریک چیئر کے طور پر لایا گیا تھا، ان کے پورٹ فولیو کو وسعت دے کر اس میں رابطے اور حکمت عملی کو شامل کر دیا گیا ہے۔
SEE ALSO: امریکی انتخابات: ڈیموکریٹس کا کاملا ہیرس کی نامزدگی کے لیے حمایت کا اظہاربرائن فیلن، جب بائیڈن ابھی ٹکٹ پر تھے تب ہیرس کی مہم کے کمیونیکیشنز ڈائریکٹر رہ چکے ہیں، اب وہ کمیونیکیشنز کے سینئر مشیر کے طور پر کام کریں گے۔
الزبتھ ایلن، جو حال ہی میں اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ میں انڈر سیکریٹری رہی ہیں، ہیرس کے رننگ میٹ یعنی نائب صدر کے امیدوار کے لیے جنہیں ابھی تک منتخب نہیں کیا گیا ہے، چیف آف اسٹاف ہوں گی، ۔ توقع ہے کہ ہیرس اختتامِ ہفتہ اس کے لیے امیدواروں کا انٹرویو لیں گی۔
ڈیموکریٹک عہدیداروں نے کہا ہے کہ اوہائیو کے بیلٹ پر امیدواروں کی موجودگی کو یقینی بنانے کی 7 اگست کی آخری تاریخ کی وجہ سے تیز رفتار رول کال کا عمل ضروری ہو گیا تھا۔
اوہائیو ریاست کے قانون سازوں نے اس کے بعد سے ڈیڈ لائن کو تبدیل کر دیا ہے، لیکن یہ ترمیم یکم ستمبر تک نافذ العمل نہیں ہوگی۔ ڈیموکریٹک وکلاء نے کہا ہے کہ صدارتی امیدوار کا تعین کرنے کے لیے ابتدائی ڈیڈ لائن کے بعد تک انتظار کرنا قانونی چیلنج کا باعث بن سکتا تھا۔
(اس خبر میں تفصیلات اے پی سے لی گئی ہیں)