بین الاقوامی محقیقین کی ٹیم نےانکشاف کیا ہےکہ لڑکیوں میں دماغی نشوونما اورعصبی تنظیم ِنو کا عمل لڑکوں کی نسبت بہت جلد شروع ہو جاتا ہے۔ یہی وجہ ہےکہ لڑکیوں کا دماغ بہت چھوٹی عمرمیں زیادہ موثر طریقے سے کام کرنا شروع کردیتا ہے۔
لندن —
عمومی طور پر یہ بات تسلیم کی جاتی ہے کہ لڑکیاں بہت کم عمری سے سمجھداری اور ذہنی پختگی کا مظاہرہ کرنے لگتی ہیں۔ لیکن ایسا کیوں ہوتا ہے؟ تو سائنسدانوں نے اس بات کا سائنسی ثبوت مہیا کردیا ہے جن کا کہنا ہےکہ لڑکوں کے مقابلے میں لڑکیوں کا دماغ لگ بھگ دس برس قبل ہی پختہ ہو جاتا ہے۔
'نیوکاسل یونیورسٹی' میں کی جانے والی تحقیق سے وابستہ بین الاقوامی محقیقین کی ٹیم نےانکشاف کیا ہےکہ لڑکیوں میں دماغی نشوونما اور عصبی تنظیم ِنو کا عمل لڑکوں کی نسبت بہت جلد شروع ہو جاتا ہے۔ یہی وجہ ہےکہ لڑکیوں کا دماغ بہت چھوٹی عمرمیں زیادہ موثر طریقے سے کام کرنا شروع کر دیتا ہے۔
'سیریبرل کورٹیکس' جریدے میں شائع ہونے والی تحقیقی جائزے کے بارے میں محقیقین نے بتایا کہ یہ تحقیق انسانی دماغ کی نشوونما کے حوالے سے کی جارہی تھی جس کا مقصد یہ جاننا تھا کہ دماغ کس طرح معلومات کے خزانہ کو محفوظ کرتا ہےلیکن موجودہ نتیجہ انہیں بالکل اتفاقیہ طور پر حاصل ہوا ہے۔
محقیقین نےتجربے کے دوران 4 برس سے 40 برس تک کی عمروں کے 121 رضاکاروں کے دماغ کے ایم آرآئی اسکینگ حاصل کی۔
انھوں نے دریافت کیا کہ دماغی نشوونما کے دوران ایسے عصبی ریشےجو دور دراز کےحصوں کےلیے کنکشن کا کام کرہے تھے اپنی جگہ مستحکم تھے لیکن ایسے قریبی کنکش جن کی اب ضرورت نہیں تھی انھیں دماغ نے چھانٹی کے بعد محفوظ کیا۔
محقیقین نے کہا کہ دماغی تنظیم نو کا پورا عمل لڑکیوں میں 10 برس کی عمر سے شروع ہوگیا جبکہ یہی عمل لڑکوں میں 15برس سے20 برس کی عمر میں شروع ہوا۔
تحقیق سے وابستہ ڈاکٹرمارکس کائزر نے کہا کہ، ’ایک اتفاقیہ حادثےکے طور پر ہمیں پتا چلا کہ لڑکیوں اور لڑکوں میں دماغی نشوونما کے لحاظ سے فرق پایا جاتا ہے۔ ہم نے دیکھا کہ دماغ جب پختہ ہوتا ہے تو ایسے عصبی کنکشنز (رابطے) کی چھانٹی کرتا ہے جن کے بارے میں وہ سمجھتا تھا کہ اہم نہیں ہیں اس دوران دماغ میں کئی بار ظاہر ہونے والی آوازیں، یادیں اور جگہیں کو بھی بند کر دیا گیا‘۔
سیول یونیورسٹی سے منسلک محقیق سول لم کا کہنا تھا کہ، ’دماغی نشوونما کے دوران عصبی رابطوں کا نقصان دماغ کے لیے زیادہ موثر طریقے سے کام کرنے اور نیٹ ورک کی تنظیم ِنو کو بہتر بنانے میں مددگار ثابت ہوتا ہے۔ یہ بالکل ایسا ہی ہے کہ راہ چلتے لوگوں سے فرداً فرداً راستہ پوچھنے کے بجائے کسی رہائشی سے پتا پوچھنا زیادہ بہتر ہوتا ہے‘۔
اسی طرح دماغ کا کچھ خاکوں اور اشکال کو مٹا دینا صرف ضروری معلومات پر توجہ مرکوز رکھنے میں مدد فراہم کرتا ہے۔
ہمارے تجربے میں یہ بات واضح طور پر نظر آئی کہ دماغ نےصرف ضروری رابطوں مثلاً واقف کار اشخاص کی آوازوں کو ان کے چہروں کے ساتھ منسلک کر کے محفوظ کیا تھا۔
ڈاکٹر کائزر نے کہا کہ پچھلے مطالعوں میں ظاہر کیا گیا تھا کہ لڑکیوں اور لڑکوں کی بلوغت کی عمر میں دماغی نشوونما کے دوران تنظیم ِنو کی سب سے زیادہ سرگرمیاں نظر آتی ہیں لیکن اس تحقیق کا نتیجہ ہمارے لیےغیر متوقع ثابت ہوا کہ لڑکیوں کے دماغ میں تبدیلیاں کا عمل لڑکوں سے بہت پہلے شروع ہو جاتا ہے۔
'نیوکاسل یونیورسٹی' میں کی جانے والی تحقیق سے وابستہ بین الاقوامی محقیقین کی ٹیم نےانکشاف کیا ہےکہ لڑکیوں میں دماغی نشوونما اور عصبی تنظیم ِنو کا عمل لڑکوں کی نسبت بہت جلد شروع ہو جاتا ہے۔ یہی وجہ ہےکہ لڑکیوں کا دماغ بہت چھوٹی عمرمیں زیادہ موثر طریقے سے کام کرنا شروع کر دیتا ہے۔
'سیریبرل کورٹیکس' جریدے میں شائع ہونے والی تحقیقی جائزے کے بارے میں محقیقین نے بتایا کہ یہ تحقیق انسانی دماغ کی نشوونما کے حوالے سے کی جارہی تھی جس کا مقصد یہ جاننا تھا کہ دماغ کس طرح معلومات کے خزانہ کو محفوظ کرتا ہےلیکن موجودہ نتیجہ انہیں بالکل اتفاقیہ طور پر حاصل ہوا ہے۔
محقیقین نےتجربے کے دوران 4 برس سے 40 برس تک کی عمروں کے 121 رضاکاروں کے دماغ کے ایم آرآئی اسکینگ حاصل کی۔
انھوں نے دریافت کیا کہ دماغی نشوونما کے دوران ایسے عصبی ریشےجو دور دراز کےحصوں کےلیے کنکشن کا کام کرہے تھے اپنی جگہ مستحکم تھے لیکن ایسے قریبی کنکش جن کی اب ضرورت نہیں تھی انھیں دماغ نے چھانٹی کے بعد محفوظ کیا۔
محقیقین نے کہا کہ دماغی تنظیم نو کا پورا عمل لڑکیوں میں 10 برس کی عمر سے شروع ہوگیا جبکہ یہی عمل لڑکوں میں 15برس سے20 برس کی عمر میں شروع ہوا۔
تحقیق سے وابستہ ڈاکٹرمارکس کائزر نے کہا کہ، ’ایک اتفاقیہ حادثےکے طور پر ہمیں پتا چلا کہ لڑکیوں اور لڑکوں میں دماغی نشوونما کے لحاظ سے فرق پایا جاتا ہے۔ ہم نے دیکھا کہ دماغ جب پختہ ہوتا ہے تو ایسے عصبی کنکشنز (رابطے) کی چھانٹی کرتا ہے جن کے بارے میں وہ سمجھتا تھا کہ اہم نہیں ہیں اس دوران دماغ میں کئی بار ظاہر ہونے والی آوازیں، یادیں اور جگہیں کو بھی بند کر دیا گیا‘۔
سیول یونیورسٹی سے منسلک محقیق سول لم کا کہنا تھا کہ، ’دماغی نشوونما کے دوران عصبی رابطوں کا نقصان دماغ کے لیے زیادہ موثر طریقے سے کام کرنے اور نیٹ ورک کی تنظیم ِنو کو بہتر بنانے میں مددگار ثابت ہوتا ہے۔ یہ بالکل ایسا ہی ہے کہ راہ چلتے لوگوں سے فرداً فرداً راستہ پوچھنے کے بجائے کسی رہائشی سے پتا پوچھنا زیادہ بہتر ہوتا ہے‘۔
اسی طرح دماغ کا کچھ خاکوں اور اشکال کو مٹا دینا صرف ضروری معلومات پر توجہ مرکوز رکھنے میں مدد فراہم کرتا ہے۔
ہمارے تجربے میں یہ بات واضح طور پر نظر آئی کہ دماغ نےصرف ضروری رابطوں مثلاً واقف کار اشخاص کی آوازوں کو ان کے چہروں کے ساتھ منسلک کر کے محفوظ کیا تھا۔
ڈاکٹر کائزر نے کہا کہ پچھلے مطالعوں میں ظاہر کیا گیا تھا کہ لڑکیوں اور لڑکوں کی بلوغت کی عمر میں دماغی نشوونما کے دوران تنظیم ِنو کی سب سے زیادہ سرگرمیاں نظر آتی ہیں لیکن اس تحقیق کا نتیجہ ہمارے لیےغیر متوقع ثابت ہوا کہ لڑکیوں کے دماغ میں تبدیلیاں کا عمل لڑکوں سے بہت پہلے شروع ہو جاتا ہے۔