یہ نیا سیارہ جس کا نام Kepler-186f ہے، ہماری زمین کے حجم کے برابر ہے۔ یہ سیارہ ایک ستارے کے گرد تقریباً 500 نوری سالوں کی دوری پر گردش کر رہا ہے۔
واشنگٹن —
خلا بازوں کے ایک عالمی گروپ کے مطابق ایک نیا سیارہ دریافت ہوا ہے جو ہماری زمین سے بہت ملتا جلتا ہے۔ نہ تو یہ بہت بڑا ہے اور نہ ہی بہت چھوٹا، بہت سرد بھی نہیں ہے اور بہت گرم بھی نہیں ہے۔
یہ نیا سیارہ جس کا نام Kepler-186f ہے، ہماری زمین کے حجم کے برابر ہے۔ یہ سیارہ ایک ستارے کے گرد تقریباً 500 نوری سالوں کی دوری پر گردش کر رہا ہے۔
سائنسدانوں کے مطابق یہ فاصلہ اس سیارے پر پانی کی موجودگی کے لیے بالکل مناسب فاصلہ ہے اور اس سیارے پر زندگی کی علامت بھی کیونکہ زندگی کے لیے پانی کا ہونا ضروری ہے۔
مگر ناسا سے منسلک سائنسدان الیسا کوئنٹانا کا کہنا ہے کہ یہ سیارہ ہو بہو ہماری زمین جیسا نہیں ہے۔
الیسا کوئنٹانا کے الفاظ، ’یہ سیارہ زمین جیسا ہے مگر اسے بالکل زمین جیسا قرار دینا غلط ہوگا۔ یوں کہیے کہ یہ سیارہ ہماری زمین کا کزن ہے نہ کہ جڑواں بھائی۔ گو کہ یہ سیارہ بھی زمین جیسی خصوصیات رکھتا ہے مگر ان کے پیرنٹ سٹارز بہت مختلف ہیں‘۔
Kepler-186f ایک ایسے ستارے کے گرد مدار میں گھوم رہا ہے جو حجم میں سورج سے چھوٹا اور سورج کی نسبت ٹھنڈا بھی ہے۔
الیسا کوئنٹانا کا مزید کہنا تھا کہ، ’پہلی مرتبہ ایسا ہوا ہے کہ ہم یہ کہہ سکتے ہیں کہ اب ہمیں ایک ایسے سیارے کا پتہ ہے جس کا حجم زمین جتنا ہے اور جو اپنے ستارے کے مدار میں گردش کرتا ہے‘۔
یہ نیا سیارہ جس کا نام Kepler-186f ہے، ہماری زمین کے حجم کے برابر ہے۔ یہ سیارہ ایک ستارے کے گرد تقریباً 500 نوری سالوں کی دوری پر گردش کر رہا ہے۔
سائنسدانوں کے مطابق یہ فاصلہ اس سیارے پر پانی کی موجودگی کے لیے بالکل مناسب فاصلہ ہے اور اس سیارے پر زندگی کی علامت بھی کیونکہ زندگی کے لیے پانی کا ہونا ضروری ہے۔
مگر ناسا سے منسلک سائنسدان الیسا کوئنٹانا کا کہنا ہے کہ یہ سیارہ ہو بہو ہماری زمین جیسا نہیں ہے۔
الیسا کوئنٹانا کے الفاظ، ’یہ سیارہ زمین جیسا ہے مگر اسے بالکل زمین جیسا قرار دینا غلط ہوگا۔ یوں کہیے کہ یہ سیارہ ہماری زمین کا کزن ہے نہ کہ جڑواں بھائی۔ گو کہ یہ سیارہ بھی زمین جیسی خصوصیات رکھتا ہے مگر ان کے پیرنٹ سٹارز بہت مختلف ہیں‘۔
Kepler-186f ایک ایسے ستارے کے گرد مدار میں گھوم رہا ہے جو حجم میں سورج سے چھوٹا اور سورج کی نسبت ٹھنڈا بھی ہے۔
الیسا کوئنٹانا کا مزید کہنا تھا کہ، ’پہلی مرتبہ ایسا ہوا ہے کہ ہم یہ کہہ سکتے ہیں کہ اب ہمیں ایک ایسے سیارے کا پتہ ہے جس کا حجم زمین جتنا ہے اور جو اپنے ستارے کے مدار میں گردش کرتا ہے‘۔