نیپال کے دارالحکومت کٹھمنڈو میں ہفتے کو آنے والے تباہ کن زلزلے کےجھٹکوں کے نتیجے میں دنیا کی بلند ترین چوٹی ماؤنٹ ایورسٹ بھی تاریخ کی بدترین آفت سے دوچار ہوئی ہے جہاں وسیع پیمانے پر برف کا تودہ گرنے کے واقعے میں درجنوں کوہ پیما اور شرپا گائیڈز زخمی اور ہلاک ہوگئے ہیں جبکہ بہت سے لوگ لاپتا ہیں ۔
ذرائع ابلاغ کی اطلاعات کے مطابق اتوار کو نیپال میں مزید زلزلوں کےجھٹکے محسوس کئے گئے ہیں جن کے نتیجے میں ایورسٹ پر برفانی تودوں کے گرنے کا خطرہ بڑھ رہا ہے اور بیس کیمپ پر موجودمتاثرین کی حفاظت کے لیےخوف میں اضافہ ہوا ہے ۔
ایورسٹ پر امدادی سرگرمیاں
خبر رساں ادارے اے پی کے مطابق ہفتے کو کٹھمنڈو میں ریکٹر اسکیل پر سات اعشاریہ آٹھ کی شدت کے زلزلے کی تباہ کاریوں سے ماؤنٹ ایورسٹ پر برف کا تودہ گرنے کے واقعہ میں اب تک کم از کم 17 افراد ہلاک اور 61 زخمی ہوئے ہیں جبکہ امدادی سرگرمیوں کا سلسلہ جاری ہے۔
نیپال کے محکمہ کوہ پیمائی حکام کی جانب سے بیس کیمپ پر ہلاک ہونے والوں کی شناخت کی تفصیل جاری نہیں کی گئی ہے۔
اتوار کو بیس کیمپ سے 22 شدید زخمیوں کو ہیلی کاپٹر کے ذریعے ماؤنٹ ایورسٹ سے قریب ترین گاؤں فریکھا کے طبی سہولت مرکز لایا گیا۔
ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق ہوائی جہاز سے 15 زخمیوں کو ماؤنٹ ایورسٹ سے قریب ترین ہوائی اڈے لوکلا سے کھٹمنڈو کے اسپتال لایا گیا ہے۔ زخمیوں میں 12 نیپالی شرپا ہیں اور چین ،جاپان اور جنوبی کوریا کا ایک ایک زخمی شامل ہے۔ ان زندہ بچ جانے والوں کا کہنا ہے کہ وہاں برفانی تودہ گرنے کے بعد درجنوں افراد لاپتا ہوگئے ہیں یا پھر یقیناً ہلاک ہو چکے ہیں۔
نیپالی کوہ پیماوں کی ایسوسی ایشن آنگ شیرنگ کے مطابق خراب موسم اور کمیونی کیشن کے نظام کی خرابی کی وجہ سے ہیلی کاپٹروں کی پرواز میں رکاوٹ کا سامنا ہے۔
بیس کیمپ برفانی تودہ کی لپیٹ میں
ذرائع کا کہنا ہے کہ کوہ پیماوں کے لیے ایورسٹ کا بیس کیمپ تربیت کا مرکز فراہم کرتا ہے۔
اس روز بھی یہاں نائلون کےخمیوں میں درجنوں مہم جو بلندی پر جانے سے پہلے کی ضروری تربیت حاصل کر رہے تھے جب شدید زلزلے کے جھٹکوں کے بعد برفانی تودے کی زد میں آنے سے بیس کیمپ کا کچھ حصہ برف کے نیچے دفن ہو گیا۔
نیپالی حکام کی جانب سے بتایا گیا ہےکہ جس وقت برفانی تودے نے بیس کیمپ کو اپنی لپیٹ میں لیا ،وہاں کم از کم 1000مہم جو اور 400 غیر ملکی سیاح موجود تھے۔
ان کا کہنا تھا کہ جس وقت برفانی تودہ یا شاید بڑے پیمانے پر بادلوں میں چھپا ہوا برفانی تودوں کا سلسلہ بیس کیمپ پر گرا وہاں لگ بھگ 30 خیمے لگے ہوئے تھے ۔
برفانی تودہ 7000میٹر یا 22,966 فٹ بلند پہاڑ 'ماؤنٹ کیومری'۔سے شروع ہوا ،جو ماؤنٹ ایورسٹ سے چند کلومیٹر فاصلے پر ہے اور بھرپور طاقت کے ساتھ بیس کیمپ پر گرا جس سے بیس کیمپ پر تباہی پھیل گئی اور اس کا ایک طرف کا علاقہ برف کے ڈھیر میں دب گیا۔
متاثرین کا آنکھوں دیکھا حال
زندہ بچ جانے والے مہم جو 27 سالہ عظیم عفیف یونیورسٹی آف ٹیکنالوجی ملائیشیا کی مہم جو ٹیم کے لیڈر ہیں۔
انھوں نے واٹس ایپ سے ایک انٹرویو میں کہا کہ ان کا گروپ کھانے کے خیمے میں دوپہر کے کھانے کا انتطار کر رہا تھا کہ اچانک میز اور وہاں موجود چیزیں بری طرح ہلنے لگیں۔ "جب ہم خیمے سے باہر کی طرف بھاگے تو دیکھا کہ برف کی ایک وسیع دیوار ہماری طرف آرہی تھی اور شرپا گائیڈز چیخ رہے تھے کہ لوگ اپنی جان بچائیں اور ہماری نظریں بس اپنی جان بچانے کے لیے چھپنے کی جگہ تلاش کر رہی تھیں۔"
عظیم اور ان کے ساتھی اس واقعہ میں محفوظ رہے ہیں تاہم ان کا کہنا تھا کہ "ہم تمام ساتھیوں نے ہفتے کے روز ایک ہی خیمے میں گزاری تاکہ اگر کچھ برا ہوتا ہے تو سب ایک دوسرے کے ساتھ ہوں۔"
زندہ بچ جانے والے ایک 43سالہ زخمی پھیمبا شرپا نے کہا کہ جب زلزلے کا جھٹکا محسوس ہوا تو وہ خیمے سے باہر نکل کرکھڑے ہوگئے۔ انھیں باہر بڑے شور کی آواز سنائی دی "اور اگلی چیز جو مجھے یاد ہے کہ برف کا ریلہ مجھے گھسیٹتا لے جا رہا تھا اور جب ہوش آیا تو خود کو کچھ غیر ملکیوں کے ساتھ خیمہ میں پایا میں نہیں جانتا تھا کہ کیا ہوا تھا اور میں کہاں پر ہوں۔"
ایورسٹ پر ہلاک ہونے والوں میں گوگل پراڈکٹ مینجر اور پرائیوسی کے ہیڈ ڈین فریڈنبرگ شامل ہیں جو کوہ پیماوں کی ٹیم میں شامل تھے گوگل کے ترجمان کا کہنا ہے کہ گوگل کے تین اور کوہ پیما ٹیم کے ساتھ تھے ،دیگر تین اس تباہی سے محفوظ رہے ۔
ماؤنٹ ایورسٹ کے شرپا گائیڈ
اپریل ایورسٹ پرمہم جوئی کے لیے خوشگوار موسم ہے اس مختصر موسم میں مون سون کی آّمد سے پہلے ہر سال سینکڑوں کوہ پیما ایورسٹ یا نیپالیوں کی مقامی زبان میں 'ساگر ماتا' کی عظیم چوٹی کو سر کرنے کی کوششوں کا آغاز کرتے ہیں۔
تاہم 25 اپریل کو برفانی تودہ گرنے سے ہونے والی ہلاکتوں نے اسے ایورسٹ کی تاریخ کا بدترین سانحہ بنادیا ہے۔
واضح رہے کہ گذشتہ برس 18 اپریل کو ماؤنٹ ایورسٹ پر برف کا تودہ کھسکنے کے نتیجے میں کم از کم 16 شرپا کی ہلاکتو ں کا واقعہ لوگوں کے ذہنوں میں آج بھی تازہ ہے جو کوہ پیماؤں کی مدد کے لیے کھمبو گلیشئیر پر رسیاں نصب کر رہے تھے۔
کہا جاتا ہے کہ نیپال میں شرپا کی نسلیں کوہ پیمائی کی مہمات کے لیے کام کررہی ہیں ،جو اپنا مختصر نام شرپا استعمال کرتے ہیں۔
یہ مقامی شرپا گائیڈ مہمات کے تین ماہ کے سیزن کے دوران ایورسٹ کی مہم پر جانے والوں کے لیے گائیڈ اور باورچی اور پورٹر کی حیثیت سے کام کرتے ہیں۔ شرپا کوہ پیمائی کے موسم میں اندازاً 8 ہزار ڈالر تک کما لیتے ہیں جو نیپال میں دئیے جانے والے معاوضے کے مقابلے میں دس گنا زیادہ ہے۔
ماؤنٹ ایورسٹ کی بلندی 8848 میٹر یا 29028 فٹ ہے۔ اس چوٹی کو پہلی بار نیوزی لینڈ کی کوہ پیما ایڈ منڈ ہلری اور شرپا ٹی زنگ نورگے نے 1953 میں سر کیا تھا اور اب تک 4000 مہم جووں نے اسے سر کیا ہے۔