یوکرین میں باغی کمانڈر بم دھماکے میں ہلاک

اس سے قبل بھی باغی کمانڈر اولیکسے موزگوئے پر کئی قاتلانہ حملے ہو چکے ہیں۔ مسٹر اولیکسے موزگوئے نے خودساختہ ’گوسٹ بٹالین‘ کے بارے میں اگست 2014ء میں ایک انٹرویو میں کہا تھا کہ اس میں ایک ہزار فوجی شامل ہیں

یوکرین میں روس نواز علیحدگی پسندوں نے کہا ہے کہ ایک بم دھماکے میں سینیئر باغی کمانڈر چھ دیگر ساتھیوں سمیت ہلاک ہو گیا۔

یہ بم دھماکا روس کی سرحد کے قریب خودساختہ باغی ریپبلک قرار دیئے جانے والے علاقے میں ہوا۔

لوہاسنک کے علاقے میں علیحدگی پسندوں کی پریس سروس نے کہا کہ دفاعی بٹالین کے اہم کمانڈر اولیکسے موزگوئے ڈونسٹک کے شمال مشرق میں ہفتہ کو ایک بم دھماکے میں مارے گئے۔

اطلاعات کے مطابق بم دھماکے سے نشانہ بنائے جانے کے بعد اُن کی گاڑی پر نامعلوم مسلح افراد نے مشین گن سے فائرنگ کی، بعد میں یہ بھی کہا گیا کہ حملہ آوروں کا تعلق ’سبوتاژ‘ گروپ سے کہا تھا۔

یوکرین کی حکومت کی طرف سے اس بارے میں کوئی تبصرہ نہیں کیا گیا۔

اس سے قبل بھی باغی کمانڈر اولیکسے موزگوئے پر کئی قاتلانہ حملے ہو چکے ہیں۔ مسٹر اولیکسے موزگوئے نے خودساختہ ’گوسٹ بٹالین‘ کے بارے میں اگست 2014ء میں ایک انٹرویو میں کہا تھا کہ اس میں ایک ہزار فوجی شامل ہیں اور جلد ہی بلغاریہ اور جرمن جنگجو بھی شامل ہوں گے۔

باغی کمانڈر کی ہلاکت سے کچھ دن قبل ہی ایک سینئیر امریکی سفارت کار وکٹوریا نلینڈ نے کہا تھا کہ مشرقی یوکرین میں فوری جنگ بندی ہونی چاہیئے۔

وکٹوریا نلینڈ کا کہنا تھا کہ رواں سال فروری میں روس، یوکرین، فرانس اور جرمنی کے درمیان اتفاق رائے سے ہونے والے جنگ معاہدے کی روزانہ کی بنیاد پر خلاف ورزی کی جا رہی ہے۔

یوکرین کا کہنا ہے کہ جنگ بندی کے اعلان کے بعد سے باغیوں کے ساتھ لڑائی میں اُس کے 90 فوجی ہلاک ہو چکے ہیں۔