امریکی صدر براک اوباما نے ایبولا کی مہلک بیماری کے ضمن میں امریکی حکومت کے اقدامات پر رابطے کے کام کے لیے، وائٹ ہاؤس کے ایک عہدے دار کو سربراہی سونپنے کا اعلان کیا ہے۔
یہ عہدہ سنبھالنے کے لیے، وائٹ ہاؤس نے جمعے کے روز رون کلائین کے نام کا اعلان کیا۔ اس سے قبل، وہ دو سابق نائب صدور کے ایک اعلیٰ سطحی مشیر رہ چکے ہیں۔
اس سے قبل، مسٹر اوباما اس بات کا عندیہ دیا تھا کہ جمعرات کو ایبولا کے کام کی سرپرستی کے لیے ایک اہل کار نامزد ہوں گے، ایسے میں جب اُنھوں نے مغربی افریقہ میں اس بیماری پر کنٹرول کے لیے اضافی فوجی اہل کار تعینات کرنے کی اجازت دی تھی۔
دریں اثنا، عالمی ادارہٴصحت نے سنیگال کو ابیولا سے پاک ملک قرار دیا ہے۔
عالمی ادارے نے بیماری کے ازسر نو نمودار ہونے کے 21 دِنوں کی میعاد کے مقابلے میں دوگنا ( یعنی 42 دِن) کا وقت دیا، جس میعاد کے دوران گِنی سے سنیگال پہنچنے والے ایک شخص کو ایبولا کی بیماری لاحق تھی۔
تاہم، اقوام متحدہ کے ادارے نے متنبہ کیا ہے کہ سنیگال کا جغرافیائی محل وقوع ایسا ہے کہ اُسے ہابر سے آنے والوں سے یہ بیماری لگ سکتی ہے۔
جمعے ہی کے روز امریکی وزیر خارجہ جان کیری نے واشنگٹن میں تعینات سفارت کاروں کو بتایا کہ ایبولا کے بحران سے نمٹنے کے لیے بین الاقوامی برادری کو مل کر کام کرنا ہوگا۔
اُنھوں نے کہا کہ اقوام متحدہ کے مطابق، ایبولا سے نمٹنے کے لیے بمشکل ایک ارب ڈالر کے تیسرے حصے کے برابر عطیات درکار ہوں گے۔
کیری نے متنبہ کیا کہ فوری طور پر دی جانےوالی اِس مزید امداد کے بغیر، پولیو کی طرح، ایبولا بھی ایک عالمی بحران کی صورت اختیار کر سکتا ہے۔
برطانوی شاہی بحریہ کا ایک جہاز جمعے کو سیئرا لیون روانہ ہونےوالا ہے، جس میں طبی دستے اور ماہرین سوار ہیں۔