مصر کے دارالحکومت قاہرہ کے معروف تحریر چوک میں جمعے کے روز ہزاروں افراد نے بقول ان کے حکومت کی جانب سے اصلاحات کے نفاذ اور اس سال کے شروع میں پکڑ دھکڑ کی کارروائیوں کا نشانہ بننے والے جمہوریت نواز کارکنوں کے متاثرین کو انصاف کی فراہمی میں سست روی کے خلاف مظاہرہ کیا۔
مظاہرین نے جمعے کے روز چوک کے وسط میں اپنے خیمے نصب کیے۔ اس چوک کو فروری میں سابق صدر حسنی مبارک کی اقتدار سے علیحدگی کے لیے ہونے والے مظاہروںمیں مرکزی حیثیت حاصل تھی۔
یہ مظاہرہ ان متعدد قانونی فیصلوں کے بعد ہوا ہے جن پر بہت سے مصری برہم ہیں۔ مظاہرین کا کہناہے کہ سابق حکومت کے عہدے داروں کے خلاف مقدمات شفاف انداز میں نہیں چلائے گئے اوران میں سست روی کا مظاہرہ کیا گیا۔
اس ہفتے کے شروع میں سینکڑوں مظاہرین نے ایک جج کی جانب سے سات پولیس اہل کاروں کی ضمانت برقرار رکھنے کے خلاف سوئز میں ایک عدالت اور پولیس اسٹیشن پر حملہ کیا، پولیس اہل کاروں پر الزام تھا کہ وہ سابق صدر حسنی مبارک کے دور میں چلنے والی عوامی تحریک کے دوران مظاہرین کی ہلاکتوں میں ملوث تھے۔
منگل کے روز قاہرہ کی ایک عدالت نے مسٹر مبارک کی سابق کابینہ کے تین وزیروں کو، جن پر بدعنوانی کے الزامات تھے، باعزت بری کردیاتھا۔
بظاہر ملک میں بڑھتے ہوئے مظاہروں کے پیش نظر بدھ کو مصر کی سیکیورٹی کے سربراہ نے کہاتھا کہ وہ تحریک کے دوران مظاہرین کی ہلاکتوں میں ملوث سینکڑوں پولیس اہل کاروں کو برطرف کردیں گے۔
پچھلے ہفتے قاہرہ میں پولیس اور مظاہرین کے درمیان جھڑپوں میں ایک ہزار سے زیادہ افراد زخمی ہوگئے تھے۔ مظاہرین ملک کے فوجی حکمران سے یہ مطالبہ کررہے تھے کہ وہ حسنی مبارک دور میں تحریک کے دوران مظاہرین کی ہلاکتوں میں ملوث عہدے داروں کے خلاف تیزی سے مقدمات چلائے۔
ملک میں 18 روز تک جاری رہنے والی حکومت مخالف تحریک کے دوران کم ازکم 850 افراد ہلاک ہوگئے تھے۔