انتخاب میں حصہ لینے کے لیے السیسی کو وزیردفاع اور فوج کے سربراہ کے عہدوں سے مستعفی ہونا ہو گا۔
مصر کی فوجی کونسل نے فوج کے سربراہ فیلڈ مارشل عبدالفتاح السیسی کے صدارتی انتخاب میں حصہ لینے کی توثیق کر دی ہے۔
سرکاری خبر رساں ایجنسی کا کہنا ہے کہ السیسی کی طرف سے صدارتی انتخاب میں حصہ لینے کا اعلان جلد کر دیا جائے گا۔
"فیصلہ متوقع تھا اور یہ السیسی کی بحیثیت فوجی سربراہ مستعفی ہونے اور صدارتی امیدوار بننے سےقبل کا پہلا مرحلہ ہے۔"
انتخاب میں حصہ لینے کے لیے السیسی کو وزیردفاع اور فوج کے سربراہ کے عہدوں سے مستعفی ہونا ہوگا۔
فوج کے جنرلز کی طرف سے انتخاب میں حصہ لینے کے فیصلے کی توثیق سے قبل عبوری صدر عدلی منصور نے انھیں ترقی دیتے ہوئے فوج کا اعلی ترین عہدہ 'فیلڈ مارشل' تفویض کیا۔
السیسی کی طرف سے گزشتہ سال جولائی میں محمد مرسی کو عہدہ صدارت سے برطرف کیے جانے کے بعد وہ مصر کے بہت سے عوام میں مقبول ہو گئے۔ اس اقدام کے بعد سے ملک میں سیاسی بدامنی اور تشدد کی لہر کو جنم دیا۔
لیکن عوام کی ایک بڑی تعداد باور کرتی ہے کہ السیسی ملک کو موجودہ بحران سے نکال کر استحکام دلانے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔
مصر میں 2011ء میں عوامی تحریک کے نتیجے میں تین دہائیوں تک حکمران رہنے والے حسنی مبارک کو اقتدار سے علیحدہ ہونا پڑا تھا۔ گزشتہ ہفتے اس تحریک کے تین سال مکمل ہونے پر ہزاروں لوگ سڑکوں پر آئے اور اس دوران ہونے والے جھگڑوں اور پولیس سے جھڑپوں میں حکام کے مطابق 49 افراد ہلاک ہوئے۔
سرکاری خبر رساں ایجنسی کا کہنا ہے کہ السیسی کی طرف سے صدارتی انتخاب میں حصہ لینے کا اعلان جلد کر دیا جائے گا۔
"فیصلہ متوقع تھا اور یہ السیسی کی بحیثیت فوجی سربراہ مستعفی ہونے اور صدارتی امیدوار بننے سےقبل کا پہلا مرحلہ ہے۔"
انتخاب میں حصہ لینے کے لیے السیسی کو وزیردفاع اور فوج کے سربراہ کے عہدوں سے مستعفی ہونا ہوگا۔
فوج کے جنرلز کی طرف سے انتخاب میں حصہ لینے کے فیصلے کی توثیق سے قبل عبوری صدر عدلی منصور نے انھیں ترقی دیتے ہوئے فوج کا اعلی ترین عہدہ 'فیلڈ مارشل' تفویض کیا۔
السیسی کی طرف سے گزشتہ سال جولائی میں محمد مرسی کو عہدہ صدارت سے برطرف کیے جانے کے بعد وہ مصر کے بہت سے عوام میں مقبول ہو گئے۔ اس اقدام کے بعد سے ملک میں سیاسی بدامنی اور تشدد کی لہر کو جنم دیا۔
لیکن عوام کی ایک بڑی تعداد باور کرتی ہے کہ السیسی ملک کو موجودہ بحران سے نکال کر استحکام دلانے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔
مصر میں 2011ء میں عوامی تحریک کے نتیجے میں تین دہائیوں تک حکمران رہنے والے حسنی مبارک کو اقتدار سے علیحدہ ہونا پڑا تھا۔ گزشتہ ہفتے اس تحریک کے تین سال مکمل ہونے پر ہزاروں لوگ سڑکوں پر آئے اور اس دوران ہونے والے جھگڑوں اور پولیس سے جھڑپوں میں حکام کے مطابق 49 افراد ہلاک ہوئے۔