عدالت اسلام پرستوں کی اکثریت والی آئینی اسمبلی کی طرف سےتیار کیےگئےملک کے نئے دستور کے مسودہ کی قانونی حیثیت کا جائزہ لینے کا ارادہ رکھتی تھی۔ لیکن، سینکڑوں کی تعداد میں اسلام پرست مظاہرین نے عدالتی عمارت کا گھیراؤ کر لیا ہے
واشنگٹن —
اتوار کے روز جب سے صدر محمد مرسی کے حامی اسلام پرست مظاہرین نے عدالت کی عمارت کا گھیراؤ کیا ہے، مصر کی اعلیٰ عدالت نے بتایا کہ اُس نے ’غیر معینہ مدت ‘کے لیے اپنا کام معطل کر دیا ہے۔
ملک کی سپریم آئینی عدالت کا کہنا ہے کہ عدالتی ’ سیشنز‘ کی معطلی اُس کےبقول، ’دباؤ‘ کے حربوں کے خلاف احتجاج کا اظہار ہے۔
عدالت اسلام پرستوں کی اکثریت والی آئینی اسمبلی کی طرف سے ملک کے نئے دستور کا مسودہ تیار کرنے کی قانونی حیثیت کا جائزہ لینے کا ارادہ رکھتی تھی۔لیکن، سینکڑوں کی تعداد میں اسلام پرست مظاہرین نے عدالتی عمارت کا گھیراؤ کر رکھا ہے۔
حالیہ دِنوں میں تقریباً 30 عیسائی، لبرل اور سیکولر اسمبلی ارکان نے آئینی سمبلی کا بائیکاٹ کیا ہے، جو کہ، اُن کے بقول صدر مرسی کے حامیوں کی اکثریتی اسمبلی کی طرف سے مسودہ تیار کرنے کےعمل کو ہائی جیک کرنے کے خلاف احتجاج کا اظہار ہے۔
عدالت کی طرف سے کسی بھی طرح کا فیصلہ سامنے آنا صدر کےلیے ایک براہ راست چیلنج تھا جنھوں نے گذشتہ ماہ بے دریغ اختیارات سنبھال لیے تھے، اور اِس طرح اپنے آپ اور آئینی اسمبلی کو نظرثانی کے عمل سے مستثنیٰ قرار دے دیا تھا، جس میں عدالت بھی شامل ہے۔
مرسی نے کہا کہ یہ انتہائی اختیارات 15دسمبر کے دِن اُس وقت ختم ہوجائیں گے، جب عوام آئین پر ہونے والے قومی ریفرنڈم پر ووٹ ڈالیں گے۔
صدر نے اِس بات کا اعلان اُس وقت کیا جب ہفتے کو رات گئے اسمبلی نے آئین کا آخری مسودہ تیار کیا۔ مسودہٴ آئین میں اسلامی قوانین کو قانونسازی کا اصل منبہ قرار دیا گیا ہے۔
اِس سے قبل، ہفتے کے روز ہزاروں اسلام پرستوں نے مرسی اور مسودہٴ آئین کے حق میں مصر بھر میں مظاہرے کیے، جن میں اُن کے بقول خدا کے قانون پر عمل درآمد کا مطالبہ کیا گیا ہے۔ اِن ریلیوں کی کال اخوان المسلمین نے جاری کی ہے۔ ایک وقت تھا کہ صدر کالعدم گروپ کے ایک سابق رکن تھے۔
ہفتے ہی کے روز صدر اور مسودہٴ آئین کے خلاف متواتر آج نویں روز بھی ہزاروں مظاہرین نے قاہرہ کے تحریر چوک پر احتجاج کیا۔ وہ اُس صدارتی فرمان کی مخالفت میں آواز بلند کر رہے تھے، جس کے تحت صدر کو بے انتہا اختیارات حاصل ہوگئے ہیں۔
ملک کی سپریم آئینی عدالت کا کہنا ہے کہ عدالتی ’ سیشنز‘ کی معطلی اُس کےبقول، ’دباؤ‘ کے حربوں کے خلاف احتجاج کا اظہار ہے۔
عدالت اسلام پرستوں کی اکثریت والی آئینی اسمبلی کی طرف سے ملک کے نئے دستور کا مسودہ تیار کرنے کی قانونی حیثیت کا جائزہ لینے کا ارادہ رکھتی تھی۔لیکن، سینکڑوں کی تعداد میں اسلام پرست مظاہرین نے عدالتی عمارت کا گھیراؤ کر رکھا ہے۔
حالیہ دِنوں میں تقریباً 30 عیسائی، لبرل اور سیکولر اسمبلی ارکان نے آئینی سمبلی کا بائیکاٹ کیا ہے، جو کہ، اُن کے بقول صدر مرسی کے حامیوں کی اکثریتی اسمبلی کی طرف سے مسودہ تیار کرنے کےعمل کو ہائی جیک کرنے کے خلاف احتجاج کا اظہار ہے۔
عدالت کی طرف سے کسی بھی طرح کا فیصلہ سامنے آنا صدر کےلیے ایک براہ راست چیلنج تھا جنھوں نے گذشتہ ماہ بے دریغ اختیارات سنبھال لیے تھے، اور اِس طرح اپنے آپ اور آئینی اسمبلی کو نظرثانی کے عمل سے مستثنیٰ قرار دے دیا تھا، جس میں عدالت بھی شامل ہے۔
مرسی نے کہا کہ یہ انتہائی اختیارات 15دسمبر کے دِن اُس وقت ختم ہوجائیں گے، جب عوام آئین پر ہونے والے قومی ریفرنڈم پر ووٹ ڈالیں گے۔
صدر نے اِس بات کا اعلان اُس وقت کیا جب ہفتے کو رات گئے اسمبلی نے آئین کا آخری مسودہ تیار کیا۔ مسودہٴ آئین میں اسلامی قوانین کو قانونسازی کا اصل منبہ قرار دیا گیا ہے۔
اِس سے قبل، ہفتے کے روز ہزاروں اسلام پرستوں نے مرسی اور مسودہٴ آئین کے حق میں مصر بھر میں مظاہرے کیے، جن میں اُن کے بقول خدا کے قانون پر عمل درآمد کا مطالبہ کیا گیا ہے۔ اِن ریلیوں کی کال اخوان المسلمین نے جاری کی ہے۔ ایک وقت تھا کہ صدر کالعدم گروپ کے ایک سابق رکن تھے۔
ہفتے ہی کے روز صدر اور مسودہٴ آئین کے خلاف متواتر آج نویں روز بھی ہزاروں مظاہرین نے قاہرہ کے تحریر چوک پر احتجاج کیا۔ وہ اُس صدارتی فرمان کی مخالفت میں آواز بلند کر رہے تھے، جس کے تحت صدر کو بے انتہا اختیارات حاصل ہوگئے ہیں۔