مصر کی سرکاری انفارمیشن سروس (SIS) نے جمعے کے روز کہا کہ مصر نے غزہ کی پٹی سے فلسطینیوں کی جزیرہ نما سینائی میں نقل مکانی سے متعلق کسی بھی عمل میں حصہ لینے کے الزامات کی واضح طور پر تردید کی ہے۔
چار ذرائع نے خبر رساں ادارے رائٹرز کو بتایا کہ مصر حفظ ماتقدم کے طور پر غزہ کی سرحد پر ایک ایسا علاقہ تیار کر رہا ہے جہاں رفح میں کسی اسرائیلی حملے کی صورت میں سرحد پار انخلا پر مجبور ہونے والے فلسطینیوں کو رکھا جا سکے۔
وال سٹریٹ جرنل سمیت دوسرے خبر رساں اداروں نے بھی اس خبر کو رپورٹ کیا۔
مصر کی سرکاری انفارمیشن سروس( ایس آئی ایس )کے سربراہ دیا رشوان نے ایک بیان میں کہا، "جارحیت کے آغاز سے ہی مصر کا فیصلہ کن مؤقف یہ ہے کہ فلسطینی بھائیوں کی غزہ کی پٹی سے باہر، خاص طور پر مصری سرزمین پر کسی بھی جبری یا رضاکارانہ نقل مکانی کو مکمل طور پر مسترد کر دیا جائے۔"
انہوں نے کہا ، “ اس طرح کے منظر نامے سے فلسطینی نصب العین کو قطعی طور پر ختم کر دیا جائے گا اور مصر کی خودمختاری اور قومی سلامتی کو براہ راست خطرہ ہو گا۔”
SEE ALSO: اسرائیل نے رفح پر حملہ کیا تو کیمپ ڈیوڈ معاہدہ معطل ہو جائے گا، مصر کی دھمکیانسانی حقوق کے سرگرم کارکنوں کی ایک تنظیم، سینائی فاؤنڈیشن فار ہیومن رائٹس نے پیر کے روز تصاویر شائع کیں جن کے بارے میں اس نے کہا کہ ان میں علاقے میں کام کرنے والے تعمیراتی ٹرکوں اور کرینوں اور سرحد کے ساتھ کنکریٹ کی رکاوٹوں کو دکھایا گیا ہے۔
دیا رشوان نے مزید کہا کہ “موجودہ بحران کی شروعات سے بہت پہلے سے مصر کے پاس اس علاقے میں ایک بفر زون اور رکاوٹیں موجود ہیں۔”
انہوں نے کہا کہ” دنیا کا کوئی بھی ملک اپنی سرحدوں کی سیکیورٹی اور اپنے علاقوں پر اپنے اقتدار اعلیٰ کو بر قرار رکھنے کے لیے ایسے اقدامات کرتا ہے ۔”
کسی بھی قسم کی نقل مکانی کو جسکی کچھ اسرائیلی جماعتوں کی طرف سے وکالت کی گئی ایک جرم قرار دیتے ہوئے رشوان نے کہا کہ مصر اسے روکنے کے لیے تمام ضروری اقدامات کرے گا۔
اس ہفتے کے شروع میں، مصر نے غزہ میں ممکنہ جنگ بندی پر امریکہ، اسرائیل اور قطر پر مشتمل مذاکرات کی میزبانی کی تھی۔ ایک مصری ذریعے نے کہا کہ مصر کو امید ہے کہ جنگ بندی کے لیے بات چیت سے نقل مکانی کے امکان سے بچا جا سکتا ہے۔
(اس رپورٹ کے لیے مواد رائٹرز سے لیا گیا ہے)