مصری حکام نے اعلان کیا ہے کہ ملک میں ہونے والے عام انتخابات کے پہلے مرحلے کے نتائج کا اعلان اب بدھ کے بجائے جمعرات کو کیا جائے گا۔
مذکورہ اعلان سرکاری ذرائع ابلاغ کے ذریعے کیا گیا ہے لیکن نتائج کے اعلان میں ایک روز کی تاخیر کیے جانے کی وجہ بیان نہیں کی گئی ہے۔
اس سے قبل بدھ کو مصر کی سب سے منظم جماعت 'اخوان المسلمون' نے دعویٰ کیا تھا کہ پیر اور منگل کو ہونے والی ووٹنگ میں اس کے سیاسی بازو کے امیدواران نے سبقت حاصل کرلی ہے۔
اخوان کا کہنا ہے کہ انتخابات میں مصری عوام کی بھرپور شرکت سے ظاہر ہوتا ہے کہ عوام اقتدار کی فوج سے سول حکومت کو جلد منتقلی دیکھنا چاہتے ہیں۔
لیکن مصری افواج کے سربراہان نے انتخابات کے پہلے مرحلے کے کامیاب انعقاد کو ایک کامیابی قرار دیتے ہوئے موقف اختیار کیا ہے کہ انتخابی عمل میں عوام کی بھرپور شرکت سے ظاہر ہوتا ہے کہ دارالحکومت قاہرہ کے تحریر اسکوائر اور ملک کے دیگر مقامات پر فوجی حکومت کے خلاف احتجاج میں مصروف مظاہرین مصری عوام کی اکثریت کی نمائندگی نہیں کرتے۔
یاد رہے کہ انتخابات سے قبل شروع ہونے والے ان مظاہروں کے دوران سیکیورٹی فورسز اور مظاہرین کی جھڑپوں میں 42 افراد ہلاک اور تین ہزار سے زائد زخمی ہوگئے تھے۔ مظاہرین کا مطالبہ ہے کہ حکمران فوجی کونسل ملک کا اقتدار فوری طور پر سول حکومت کو سونپ دے۔
تین مرحلوں میں ہونے والے عام انتخابات کے مکمل نتائج کا اعلان ان مرحلوں کی تکمیل کے بعد جنوری میں کیا جائے گا۔ جس کے بعد مارچ تک پارلیمان کے ایوانِ بالا کے انتخابات ہوں گے۔
دریں اثنا، اقوامِ متحدہ کے سیکریٹری جنرل بان کی مون اور امریکی وزیرِ خارجہ ہیلری کلنٹن نے انتخابات کے پہلے مرحلے کے پرامن اور کامیاب انعقاد اور اس میں بھرپور شرکت پر مصر کے عوام کو مبارک باد پیش کی ہے۔
'عرب اسپرنگ' کے زیرِ اثر اٹھنے والی عوامی احتجاجی تحریک کے نتیجے میں رواں برس فروری میں حسنی مبارک کے عشروں طویل آمرانہ اقتدار کے خاتمے کے بعد مصر میں ہونے والے یہ پہلے انتخابات ہیں جن کے ذریعے مصری عوام کو عشروں سے چلے آرہے آمرانہ سیکیولر نظام کو خیرباد کہہ کے کسی دوسرے نظامِ حکومت کو اختیار کرنے کا موقع میسر آئے ہے جو بعض تجزیہ کاروں کے مطابق اسلامی نظام بھی ہوسکتا ہے۔