مصر کی ایک عدالت نے 'اخوان المسلمون' کے سربراہ سمیت 15 افراد کو قتل اور مظاہرین کو تشدد پر بھڑکانے کے الزامات ثابت ہونے پر عمر قید کی سزا سنائی ہے۔
مقدمے کی سماعت کرنے والی عدالت کو پیر کو گواہوں کے بیانات ریکارڈ کرنا تھے تاہم جج نے اچانک مقدمے کا فیصلہ سنا کر صحافیوں اور عدالت میں موجود دیگر افراد کو حیران کردیا۔
سزا پانے والوں میں اخوان کے 71 سالہ مرشدِ عام محمد بدیع بھی شامل ہیں جنہیں اخوان کے سیکڑوں دیگر کارکنوں اور رہنماؤں سمیت پہلے ہی کئی مقدمات میں موت اور عمر قید کی سزائیں سنائی جاچکی ہیں۔
محمد بدیع کو مصر کی عدالتیں اس سے قبل دو مقدمات میں عمر قید اور ایک مقدمے میں موت کی سزا سناچکی ہیں۔
خیال رہے کہ تین جولائی 2013ء کو اس وقت کے آرمی چیف عبدالفتاح السیسی نے اخوان سے تعلق رکھنے والے مصر کے پہلے منتخب سویلین صدر محمد مرسی کی منتخب حکومت کا تختہ الٹ دیا تھا۔
فوج کے اس اقدام کے بعد ملک بھر میں اخوان کے حامیوں نے مظاہرے شروع کردیے تھے جب کہ فوج کی حمایت یافتہ حکومت نے اخوان کو دہشت گرد تنظیم قرار دیتے ہوئے تنظیم کے ہزاروں کارکنوں اور رہنماؤں کو حراست میں لے لیا تھا۔
فوجی بغاوت کے بعد سے اب تک مصر کی عدالتیں اخوان کے سیکڑوں کارکنوں کو اجتماعی مقدمات میں موت اور قید کی لمبی سزائیں سناچکی ہیں جس پر مغربی ممالک اور انسانی حقوق کی تنظیموں نے تنقید بھی کی ہے۔
لیکن مرسی حکومت کا تختہ الٹنے والے سابق فوجی سربراہ اور موجودہ صدر السیسی نے اعلان کر رکھا ہے کہ وہ اپنے دورِ اقتدار میں اخوان المسلمون کو دوبارہ پر پرزے نکالنے کی اجازت نہیں دیں گے اور تنظیم کے خلاف کریک ڈاؤن جاری رہے گا۔