مصر کے صدر عبدالفتاح السیسی نے جمعے کو کہا ہے کہ مستقبل کی فلسطینی ریاست کو غیر فوجی بنایا جا سکتا ہے اور اس کے لیے بین الاقوامی سیکیورٹی کی عارضی موجودگی اسے اور اسرائیل دونوں کو ضمانت فراہم کر سکتی ہے۔
السیسی نے ہسپانوی وزیر اعظم پیڈرو سانچیز اور بیلجیم کے وزیر اعظم الیگزینڈر ڈی کرو کے ساتھ قاہرہ میں ایک مشترکہ نیوز کانفرنس کے دوران کہا: ’’ ہم کہتے ہیں کہ ہم اس ریاست کو غیر فوجی بنانے کے لیے تیار ہیں اور ہم اس وقت تک وہاں مسلح افواج کی موجودگی کی ضمانت دے سکتے ہیں جب تک کہ ہم اسرائیل اور فلسطینی ریاست کے لیے سلامتی حاصل نہیں کر لیتے ۔ ان افواج میں نیٹو ، اقوام متحدہ ، عرب یا امریکی افواج شامل ہو سکتی ہیں۔"
السیسی نے مزید کہا کہ اس سلسلے میں کوئی ایسا سیاسی حل فی الوقت دستیاب نہیں ہے جس کے تحت 4 جون 1967 کی سرحدوں پر مبنی ایک فلسطینی ریاست تشکیل دی جا سکے جس کا دارالحکومت مشرقی یروشلم ہو ۔
عرب ممالک نے ان تجاویز کو مسترد کر دیا ہے کہ اسرائیل کے موجودہ فوجی آپریشن کے خاتمے کے بعد ایک عرب فورس غزہ کی پٹی میں سکیورٹی فراہم کرے۔اسرائیل کی یہ کارروائی غزہ پر کنٹرول رکھنے والے فلسطینی عسکریت پسند گروپ حماس کے خلاف 2007 سے جاری ہے۔
SEE ALSO: ماسکو غزہ کا مستقبل طے کرنے والوں میں شامل ہونا چاہتا ہے:تجزیہ کاراردن کے وزیر خارجہ ایمن صفادی نے اس ہفتے لندن میں صحافیوں کو بتایا کہ عرب ریاستیں غزہ کی پٹی میں نہیں جانا چاہیں گی جو اسرائیل کے فوجی حملے سے ایک ’’ویسٹ لینڈ‘‘ یا ضائع شدہ زمین میں تبدیل ہو جائے گا۔
" انہوں نے مزید سوال کیا کہ ’’ وہ کیسے حالات ہوں گے جن کے تحت ہم میں سے کوئی بھی وہاں اس حیثیت میں جانا چاہے گا کہ اسے دشمن سمجھا جائے اور اسے ایک ایسے فریق کی حیثیت سے دیکھا جائے جو وہاں اسرائیل کی طرف سے کی گئی بربادی سے نمٹنے کی خاطر وہاں موجود ہو؟‘‘
اس رپورٹ کی تفصیل خبر رساں ادارے رائٹرز سے لی گئی ہے۔