پیر کی صبح قاہرہ کے مشہور تحریر چوک میں سینکڑوں پولیس اہل کاروں نے دھاوا بولتے ہوئے مظاہرین پر گولیاں برسانی شروع کردیں ،جو فوجی راج کے فوری خاتمے کے مطالبے کے لیے وہاں جمع تھے۔
ایسوسی ایٹڈ پرپس کی رپورٹ کے مطابق وزارت صحت کا کہناہے کہ اس کارروائی میں کم ازکم تین افراد ہلاک ہوگئے جس کے بعد چار روز سے جاری مظاہروں میں ہلاک ہونے والوں کی تعداد بڑھ کر14 تک پہنچ گئی ہے۔
مصر کے دارالحکومت قاہرہ میں تشدد کا سلسلہ جمعے سے جاری ہے جب تحریر چوک کے قریب واقع کیبنٹ بلڈنگ کی حفاظت پر مامور سیکیورٹی اہل کاروں نے تین ہفتوں سے جاری دھرنا ختم کرنے کے لیے پرتشدد پکڑدھکڑ کی تھی۔
تحریر چوک میں دھرنا دینے والے یہ مطالبہ کررہے تھے کہ فوجی جرنیل فوری طورپر اقتدار سویلین حکام کے حوالے کردیں۔
پیر کے روز کی کارروائی فوجی حکام کی جانب سے مظاہرین تحریر چوک کے قریب واقع اہم سرکاری عمارتوں سے دور رکھنے کی کوشش تھی۔
پارلیمنٹ اور وزارت داخلہ سمیت کئی اہم سرکاری دفاتر تحریر چوک کے قریب واقع ہیں۔
جمہوریت نواز کارکنوں کا کہناہے کہ فوجی حکام نے مظاہرین کے خلاف سخت کارروائی کی۔ سرگرم کارکنوں نے سماجی نیٹ ورک کی سائٹس اور میڈیاکے دیگر ذرائع پر بڑی تعداد میں تصاویر اور ویڈیو شائع کیں ہیں جن میں فوجی دستوں کو مظاہرین پر حملہ آور ہوتے اور مارپیٹ کرتے دکھایا گیا ہے۔
حکمران فوجی کونسل کے ایک رکن نے پیر کے تشدد کا ذکر کرتے ہوئے مظاہرین کے خلاف طاقت کے استعمال کی حمایت کی ۔ ان کا کہناتھا کہ جمعے سے شروع ہونے والے مظاہروں کا مقصد حکومت کا تختہ الٹنا ہے۔
فوجی حکومت عموماً مظاہرین کے خلاف طاقت کے زیادہ استعمال کے الزام سے انکار کرتی ہے۔ جب کہ پچھلے ماہ سیکیورٹی فورسز کی پکڑ دھکڑ کے نتیجے میں 40 سے زیادہ افراد ہلاک ہوگئے تھے۔ حکومت تشدد کے واقعات کی تحقیقات کے وعدے بھی کرچکی ہے، جن کا تاحال کوئی نتیجہ برآمد نہیں ہوا۔